منگل _3 _اکتوبر _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0501
ایسی زمین جس کو گوبر سے لیپا گیا ہںو اور بعد میں پاک مٹی اس پر اتنی مقدار میں ہںو کہ گوبر بالکل چھپ گیا ہںو اور گوبر کی بو بھی محسوس نہ ہںوتی ہںو تو اس زمین پر نماز پڑھنے کا کیا حکم ہںے؟
جواب: ایسی زمین جس کو گوبر سے لیپا گیا ہںو اور بعد میں پاک مٹی اس پر اتنی مقدار ہںو کہ گوبر بالکل چھپ گیا ہںو اور بو بھی محسوس نہ ہںوتی ہںو تو ایسی زمین پر نماز پڑھنے سے نماز تو درست ہںوگی لیکن نماز پڑھنا مکروہ ہںے، البتہ اس زمین پر چٹائی یامصلی بچھا کر نماز پڑھی جاو تو کراہت باقی نہیں رہے گی.
وان طين على النجاسة بطين طاهر اؤ بتراب طاهر ، وصلى فوق ذالك صح مع الكراهة. (البيان 549/1) اذا نجس التراب ببول، اوخمر، او دم ،او اي نجاسة كانت، ثم ضربه لبنا فهو على نجاسة لا يطهر بما خالطه من الماء ، لان الماء لم يقهره ولا يغلب عليه، فاذا جف لم تجز الصلاة عليه الا باحد امرين، اما ان عليه يبسط بساطا طاهرا …وتجوز الصلاة عليه .(الحاوي الكبير 263/2)
Fiqhe Shafi Question no/0501
What is the ruling on praying on a land which is spread with cowdung , and further has been covered with great quantity of mud and no cow dung can be seen ?
Ans:, Praying on the land which is spread with cowdung and which is further covered with mud and no smell can be felt then the prayers will be valid but praying on such land is Makrooh ( disliked) .
However , if you lay a mat or praying mat ( musallah) and pray on it then there will be no doubt concerning impurities .
منگل _3 _اکتوبر _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0502
اگر کوئی شخص رکوع وسجدہ کرنے سے عاجز ہو تو کرسی پر بیٹھے بغیر اسکے لیے رکوع وسجدہ کرنے کی کیا کیفیت ہںے؟ رہنمائی فرمائیں
جواب: اگر کوئی شخص رکوع وسجدہ کرنے سے عاجز ہو تو کرسی پر بیٹھے بغیر اسکے لیے رکوع و سجدہ کرنے کی کیفیت اس طرح ہںے کہ وہ حالت قیام ہی میں اپنی طاقت کے بقدر رکوع وسجدہ کے لیے اپنی پشت کو جھکا ئیگا اگر اپنی پشت جھکانے سے عاجز ہوتو اپنی گردن کو جتنا جھکا سکتا ہے جھکائے گا اگر اس سے بھی عاجز ہو تو پھر ان دونوں کے ذریعہ اشارہ کرئے گا. البتہ ہرصورت میں رکوع کے مقابلہ میں سجدہ کے وقت (پشت. گردن) کو زیادہ جھکائے گا.
ومن قدر في جميع صلاته على القيام فقط ، قام للقراة ، ثم حنى للركوع والسجود صلبه طاقته ، ثم رقبته ،ثم اوما بهما . (العباب 190/1)
Fiqhe Shafi Question No/502
If an individual is unable to do genuflexion(ruku) and prostration(Sujood) then in which different ways can he do it without using a chair ?
Ans : If an individual is unable to do genuflexion(ruku) and prostration(sujood) , then the different ways to perform genuflexion and prostration without using chair are as follows; In the state of qiyam(whilst standing) he must bend his back as much as possible and if he is unable to do so then he must bend his neck as well as he can.. Even if he cannot do so then he shall perform these two rukn with gestures.. However, one must bend his back or neck more in prostration(sajdah) than in genuflexion..
پیر _9 _اکتوبر _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0503
اگر کوئی شخص نماز میں سورہ فاتحہ کے بعد قرأت مسنونہ میں غلطی کرے تو نماز درست ہوگی یا نہیں؟
جواب:۔ اگر کوئی شخص نماز میں سورہ فاتحہ کے بعد قرأت مسنونہ میں ایسی غلطی کرے جس سے قرآن کے معنی بدلتے ہو تو اس سے نماز درست ہوگی اور اعادہ کی ضرورت نہیں ہوگی۔
وَأَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ الْإِمَامُ لَحَّانًا؛ لِأَنَّ اللَّحَّانَ قَدْ يُحِيلُ مَعَانِيَ الْقُرْآنِ فَإِنْ لَمْ يَلْحَنْ لَحْنًا يُحِيلُ مَعْنَى الْقُرْآنِ أَجْزَأَتْهُ صَلَاتُهُ.
وَإِنْ لَحَنَ فِي أُمِّ الْقُرْآنِ لِحَانًا يُحِيلُ مَعْنَى شَيْءٍ مِنْهَا لَمْ أَرَ صَلَاتَهُ مُجْزِئَةً عَنْهُ وَلَا عَمَّنْ خَلْفَهُ وَإِنْ لَحَنَ فِي غَيْرِهَا كَرِهْته وَلَمْ أَرَ عَلَيْهِ إعَادَةً؛ لِأَنَّهُ لَوْ تَرَكَ قِرَاءَةَ غَيْرِ أُمِّ الْقُرْآنِ وَأَتَى بِأُمِّ الْقُرْآنِ رَجَوْت أَنْ تُجْزِئَهُ صَلَاتُهُ وَإِذَا أَجْزَأَتْهُ أَجْزَأَتْ مَنْ خَلْفَهُ إنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى.ُ ( الأم.2./251)
Fiqhe Shafi Question No:0503
If a person makes mistake in the qirat e masnoon(surah recited after sureh fatiha)then will his salah be valid?
Ans; If a person makes such a mistake in Qirat masnoon which changes the meaning of Qura’n even then the salah will be valid and he doesn’t have to repeat the prayer..
منگل _10 _دسمبر _2019AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/504
میت کی تدفین کے بعد قبر کے پاس کھڑے ہوکر دعا کرنے کا کیا حکم ہے؟
میت کی تدفین کے بعد کچھ دیر قبر کے پاس کھڑے ہو کر میت کے حق میں مغفرت اور ثابت قدمی کی دعا کرنا مستحب ہے
علامہ دمیری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ويُسَنُّ أن يَقِفَ جَماعَةٌ بَعدَ دَفنِهِ عِندَ قَبرِهِ ساعَةً يَسألوُن لَهُ التَّثبِيتَ (النجم الوهاج في شرح المنهاج:٣/١٢٠)
علامہ بدر الدین ابنِ قاضی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:ويُسَنُّ أنْ تَقِفَ جَماعَةٌ بَعْدَ دَفْنِهِ عِنْدَ قَبْرِهِ ساعَةً يَسْألُونَ لَهُ التَّثْبِيتَ (بداية المحتاج في شرح المنهاج :١/٤٧٦)
(سنن أبي داود :٣/٢١٥)
*مغني المحتاج :٢/٦٠
*حاشية البجيرمي على الخطيب : ٢/٣١٠
اتوار _15 _اکتوبر _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0505
فساد اور فرقہ وارانہ ماحول میں نماز جمعہ کے بجائے اپنے اپنے مقام پر نماز ظہر پڑہنے کی گنجائش ہے یا نہیں؟
جواب:۔ اگر کوئی شخص عذر شرعی کی وجہ سے جمعہ کی نماز کے لیے مسجد میں نہ آ سکے تو اسکا گھر پر جمعہ کے بجائے ظہر کی نماز ادا کرنا درست ہے اور فقہاء نے شرعی أعذار کو بیان کرتے ہوئے ایک عذر یہ بھی بیان کیا ہے کہ اگر کسی کو جمعہ کی نماز کے لیے جانے میں فتنہ فساد کا خوف ہو تو اسکا اپنے گھر پر ظہر کی نماز ادا کرنا درست ہے۔
قال الماوردي ….
حضور الجمعة یسقط بالعذر… والعذر ضربان عام وخاص فأما العام فکا الامطار وخوف الفتن وحذر السلطان. (سنن ابن ماجه٧٩٣) الحالى الكبير ٤٢٤/٢
Fiqhe Shafi Question No/0505
Is it permissible to pray jummah prayers in their respective places as zohr prayers if there is communal riots in the society?
Ans: If an individual cannot attend his jummah prayers in masjid with some valid reason , this person can offer his prayers as zohr at his home itself and jurists (fuqaha) have disclaimed that in sharyee uzur that if a person confronts any problems in going masjid during any communal riots , his praying at home as zohr will be valid .
بدھ _11 _دسمبر _2019AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0506
اگر کوئی شخص پیٹ کے مرض میں مبتلا ہو اور بار بار بغیر وقفے سے ہوا نکلتی ہو تو ایسا شخص نماز اور قرآن کیسے پڑھے گا؟
اگر کوئی شخص بار بار ہوا خارج ہونے کے مرض میں مبتلا ہو تو ایسا شخص مستحاضہ کی طرح ہر فرض نماز کے لیے وضو کرکے فورا فرض نماز پڑھے گا اور اسی طرح ایسا شخص قرآن بھی وضو کے فورا بعد پڑھے گا۔
قال الإمام النووي رحمة الله عليه: حكم المستحاضة في وجوب غسل النجاسة….. والوضوء لكل فريضة، والمبادرة بالفريضة بعدالوضوء… أما من استطلق سبيله فدام خروج البول و الغائط و الريح منه فحكمه حكم المستحاضة في كل ما ذكرناه…… ولها قراءة القرآن. (المجموع:٥٠٠/٢)
بدھ _18 _اکتوبر _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0507
اگر کسی شخص نے جمعہ کے دن صبح صادق کے بعد یہ سوچ کر سفر کیا کہ اس کو جمعہ مل سکتی ہے لیکن ٹرین کی تاخیر یا ٹرافک کی پریشانی یا کسی اور حادثے کی بناء پر وہ اپنے منزل مقصود پر نہیں پہنچ پایا اور جمعہ کی نماز فوت ہوجائے تو شرعیت کی نظر میں ایسے شخص کو ترک جمعہ کا گناہ ہوگا یا نہیں؟
جواب:۔ اگر کسی شخص نے جمعہ کے دن صبح صادق کے بعد یہ سوچ کر سفر کرے کہ اس کو جمعہ مل سکتی ہے تو یہ جائز ہے لیکن ٹرین کی تاخیر یا ٹرافک کی پریشانی یا کسی اور حادثے کی بناء پر وہ اپنے منزل مقصود پر نہیں پہنچ پایا اور جمعہ فوت ہوئی تو شریعت کی نظر میں ایسے شخص کو ترک جمعہ کا گناہ نہیں ہوگا اور نہ اس کا سفر معصیت والا ہوگا لیکن اگر اس کو لوٹنا ممکن ہو اور جمعہ ملنے کا امکان ہو تو اس کے لیے واپس لوٹنا واجب ہے.
ويحرم على من لزمته الجمعة السفر بعد الزوال… إلا أن يغلب على ظنه أنه يدرك الجمعة في مقصده أو طريقه لحصول المقصد…. وهو إدراكها، فلو تبين خلاف ظنه بعد السفر فلا إثم والسفر غير معصية كما هو ظاهر. نعم إن أمكن عوده وإدراكها فيتجه وجوبه. بجيرمي على الخطيب 187/2 فتح العلام 16/3 حاشية البجيرمي 379/1 إعانة الطالبين 151/2
Fiqhe Shafi Question /0507
If an individual begins his journey on friday after the dawn thinking that he may get the friday prayer but due to the delay of train or traffic or some other problems he could not reach his destiny and misses the friday prayer then according to shariah will he become a sinner for missing the friday prayer?
Ans; If an individual begins his journey on friday after the dawn thinking that he may get the friday prayer but due to the delay of train or traffic or some other problems he could not reach his destiny and misses the friday prayer then according to shariah neither he will be considered as a sinner nor his journey will be considered as a sinful journey but if it is possible for him to return and attain the jumma prayer then returning is compulsory(wajib)..
جمعرات _19 _اکتوبر _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0508
عام طور پر خطیب منبر پر چڑھنے کے بعد سلام کہہ کر بیٹھ جاتا ہے پھر اذان دی جاتی ہے اسکے بعد خطیب کھڑے ہو کر خطبہ دیتا ہے اس طریقے کی کیا دلیل ہے؟
جواب:۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن جب منبر سے قریب ہوتے تو منبر کے پاس بیٹھے لوگوں کو سلام کرتے پھر منبر پر چڑھتے اور لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے پھر سلام کرتے.
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم دو خطبے دیتے کہ آپ جب منبر پر چڑھتے تو بیٹھ جاتے یہاں تک کہ آپ مؤذن کو فارغ ہوتا دیکھتے پھر کھڑے ہوتے اور خطبہ دیتے پھر بیٹھتے اور اس درمیان کچھ بات نہ کرتے پھر کھڑے ہو کر دوسرا خطبہ دیتے.
مذکورہ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ خطیب منبر پر چڑھنے سے پہلے قریب کے لوگوں کو سلام کرے پھر منبر پر چڑھ کر سلام کرکے بیٹھ جائے پھر خطبہ دے اس سے خطبے کا طریقہ معلوم ہوتا ہے۔ جو عام طور پر خطیب کرتا ہے یعنی منبر پر چڑھنے کے بعد سلام کہہ کر بیٹھ جاتا ہے پھر اذان دی جاتی ہے اسکے بعد خطیب کھڑے ہو کر خطبہ دیتا ہے یہی طریقہ فقہائے کرام نے بیان کیا ہے۔
فرع في سنن الخطبة.. ومنها: إذا بلغ في صعوده الدرجة التي تلي موضع القعود ويسمى ذلك الموضع : المستراح أقبل على الناس بوجهه وسلم عليهم.
ومنها :أن يجلس بعد السلام على المستراح.
ومنها :أنه إذا جلس، اشتغل المؤذن بالاذان ويديم الإمام الجلوس إلى فراغ المؤذن. السنن الكبرى5742/5747 روضة الطالبين 536/1
Fiqhe Shafi Question No/0508
Usually the speaker(khateeb) ascends to the mimbar and sits after saying salam and later on the azaan is called after which the speaker stands and begins to deliver khutbah.. What is the evidence with regard to this method?
Ans; Hazrat Ibn Umar R.A narrated that on friday whenever the Messenger of Allah(peace and blessings of Allah be upon him) used to move closer to mimbar, he used to greet the people sitting near the mimbar with salam and then he would ascend to the mimbar and then attend the people and greet them with salam..
Hazrat Ibn Umar R.A narrated that the Messenger of Allah(peace and blessings of Allah be upon him)used to deliver two khutbas and whenever he used to ascend to the mimbar he would sit and when he sees the muazzin finishes the adhan then he would stand and deliver khutba and then sits and he would not speak between this and then he would stand and would give the second khutbah..
From the mentioned hadeeth we get to know that the speaker greets salam to the nearby people before ascending to the mimbar and then ascends the mimbar and again greet salam to the people and sits, this is the way of khutbah which is usually done by the speaker(khateeb) that is, he ascends the mimbar and then he says salam and sits and later on the adhan is called after which the speaker delivers khutbah.. This is the method described by the jurists.
پیر _23 _اکتوبر _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0509
عام طور پر میت کے کفن میں تیار شدہ ادویہ وغیرہ ڈالہ جاتا ہے اور بعض جگہوں پر میت کے جسم کو بھی لگايا جاتا ہے تو ایسا کرنا کیا شرعا درست ہے ؟
جواب:۔ آج کل عموماً میت کے کفن میں تیار شدہ دوائیں (کافور وغیر) ڈالتے ہیں اور جسم کو بھی لگاتے ہیں، شرعا تکفین کے لئے تیار شدہ مسالہ یعنی کافور وغیرہ ڈالنا جائز ہے اسلئے کہ اسکی وجہ سے کافی دن تک میت قبر میں سڑنے اور کیڑے وغيره سے محفوظ رہتی ہے نیز امام شافعی رحمة الله عليه نے ميت کے لیے اس طرح سے داوئیں وغیرہ ڈالنا مستحب قرار ديا ہے ۔
وَيُذَرُّ عَلَى كُلِّ وَاحِدَةٍ حَنُوطٌ وَهُوَ نَوْعٌ مِنْ الطِّيبِ يُجْعَلُ لِلْمَيِّتِ خَاصَّةً يَشْتَمِلُ عَلَى الْكَافُورِ وَالصَّنْدَلِ وَذَرِيرَةِ الْقَصَبِ، ۔۔۔وَنَصَّ الْإِمَامُ وَغَيْرُهُ عَلَى اسْتِحْبَابِ الْإِكْثَارِ مِنْهُ فِيهِ، بَلْ قَالَ الشَّافِعِيُّ: وَيُسْتَحَبُّ أَنْ يُطَيَّبَ جَمِيعُ بَدَنِهِ بِالْكَافُورِ؛ لِأَنَّهُ يُقَوِّيهِ وَيَشُدُّهُ۔
قال ابن حجر الهيتمي يسير كافور وهو في الاخيرة آكد ألانه يقوي البدن ويدفع الهوام ومن ثم كره تركه مغني المحتاج ٢١/٢ فتح الجواد ٣٤٦/١ الام٢٤٣/٢ المجموع١٥٥/٥ روضة الطالبين ٥٢٧/١
Fiqhe Shafi Question No /0509
Usually some readymade medicines are applied to the shrouding of the deceased and in few places the medicines are applied even to the body of deceased.. is it acceptable in shariah?
Ans; Usually In these days some readymade mixture is applied to the shrouding of the deceased and even to the body of the deceased.. According to shariah applying some readymade mixture like camphor to the shrouding of the deceased is permissible because of which the body shall be safe from the decay for longer period and according to Imaam Shafi rehmatullah alaihi applying mixture to the deceased is mustahab..
جمعرات _12 _دسمبر _2019AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0510
شادی کے موقع پر دولھا اور دلھن کو مبارك بادی دینا کیسا ہے؟
شادی کے موقع پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا دلھا کو خیر و برکت کی دعائیں دینے کا معمول تھا اگر کوئی مرد دلھا کو یا عورت دلھن کو یا محرم ایک دوسرے کو خیر و برکت کی دعاؤں کے ساتھ مبارکبادی کے جملے شامل کرلے تو جائز ہے۔
*قال صاحب المنهجي: ﻋﻦ ﺃﻧﺲ ﺑﻦ ﻣﺎﻟﻚ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ ﺃﺛﺮ ﺻﻔﻮﺓ، ﻓﻘﺎﻝ: ﻣﺎ ﻫﺬا ؟ ﻗﺎﻝ: ﺗﺰﻭﺟﺖ اﻣﺮﺃﺓ ﻋﻠﻰ ﻭﺯﻥ ﻧﻮاﺓ ﻣﻦ ﺫﻫﺐ ﻗﺎﻝ ﺑﺎﺭﻙ اﻟﻠﻪ ﻟﻚ، ﺃﻭﻟﻢ ﻭﻟﻮ ﺑﺸﺎﺓ ” ..ﻟﻘﺪ ﺩﻋﺎ ﻟﻪ ﺑﺎﻟﺒﺮﻛﺔ ﻛﺜﺮﺓ اﻟﺨﻴﺮ ﻭاﻟﺒﺮﻛﺔ ﻛﺜﺮﺓ اﻟﺨﻴﺮ. * (تحفة الأحوذي/٤/١٨٠) (جامع الترمذي/ ١٠٩١) (فتح الباري: ٤٩٦٥./٩/٢٢٢)