اسلامی افکار

  • مركزی صفحہ
  • كچھ اپنے بارے میں
  • قرآن
    • عبدالرحمن بن عبدالعزیز السدیس
    • سعود بن ابراهيم بن محمد الشريم
    • ماهر بن حمد المعيقلي
    • محمد أيوب بن محمد يوسف
  • درس قرآن
    • مولانا عبدالباری ندوی صاحب
    • مولانا عبد الحسیب ندوی صاحب
  • درس حدیث
    • مولانا صادق اكرمی ندوی صاحب – سلطانی مسجد
    • مولانا صادق اكرمی ندوی صاحب – تنظیم مسجد
  • فقہی مسائل
    • لائیو سوالات جوابات
    • فقہ شافعی سوال و جواب
    • فقہ حنفی سوال و جواب
    • مولانا خواجہ اكرمی مدنی صاحب-حج و عمره
    • مولانا خواجہ اكرمی مدنی صاحب-زكواة
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب – خرید وفروخت
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب – قربانی
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب – حج وعمرہ
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب – وراثت
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب – نکاح
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب – زیادتی پر قصاص
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب – مرتد کے مسائل
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب-جھاد
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب – زنا کے مسائل
  • خطبات الحرمین
    • مكۃ المكرمۃ
    • مدینۃ المنوّرۃ
  • خطبات الحرمین اردو
    • مكۃ المكرمۃ
    • مدینۃ المنوّرۃ
  • بھٹكل جمعہ خطبات
    • مولانا عبدالرب خطیبی ندوی صاحب
    • مولانا خواجہ اكرمی مدنی صاحب
    • مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی صاحب
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب
    • مولانا زكریا برماور ندوی صاحب
    • مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب
    • مولانا عبدالاحد فكردے ندوی صاحب
    • مولانا جعفر فقیہ صاحب ندوی
    • دیگر علماء
  • اہم بیانات
  • جمعہ بیانات
    • مولانا عبدالرب خطیبی ندوی صاحب
    • مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی صاحب
    • مولانا خواجہ اكرمی مدنی صاحب
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب
    • مولانا زكریا برماور ندوی صاحب
    • مولانا اقبال نائطے صاحب ندوی
    • مولانا نعمت اللہ عسكری ندوی صاحب
    • مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب
    • مولانا عبدالاحد فكردے ندوی صاحب
    • مولانا جعفر فقیہ صاحب ندوی
    • دیگر علماء
  • دیگر بیانات
    • مولانا مقبول احمد كوبٹے ندوی صاحب
    • مولا نا الیاس جاكٹی ندوی صاحب
    • مولانا خواجہ اكرمی مدنی صاحب
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب
    • مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی صاحب
    • مولانا اقبال نائطے صاحب ندوی
    • مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب
    • مولانا عبدالنور فكردے ندوی صاحب
    • دیگر علماء
  • مختصر اوڈیو
    • درسِ قرآن
    • درسِ حدیث
    • دیگر موضوعات
  • رمضان ایک منٹ كا سبق
    • مولاناعبدالباری ندوی – رمضان 2007
    • مولاناعبدالباری ندوی – رمضان 2011
    • مولاناعبدالباری ندوی – رمضان 2012
    • مولاناعبدالباری ندوی – رمضان 2013
    • مولانا عبدالرب خطیبی ندوی صاحب – رمضان 2010
  • دعائیں
    • مكۃ المكرمۃ – 1437 / 2016
    • 1438 / 2017
    • 1439 / 2018
    • 1441 / 2020
    • 1442 / 2021
    • 1443 / 2022
    • مدینۃ المنوّرۃ – 1437 / 2016
    • 1438 / 2017
    • 1439 / 2018
    • 1441 / 2020
    • 1442-2021
    • 1443 / 2022
  • اوقات الصلاۃ
  • ایمیل سروسس
  • فقہ شافعی سوالات
  • گروپ میں شامل ہونے كے لئے

فقہ شافعی سوال نمبر – 0061

بدھ _18 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

سوال:نمبر/ 0061

 مصلی سترہ کے حکم میں داخل ہے یا نہیں اور اگر ہے تو اس کے سامنے سے گزرنا کیسا ہے؟

جواب: سترہ کا اصل مقصد یہ ہے کہ گزرنے والے کو تنبیہ ہوجائے .لہذا اگر کوئی شخص نماز کے لئے مصلی اس مقصد سے بچھاے کہ سامنے سے سترہ کے اندر سے کوئی نہ گزرے اس اعتبار سے جو مصلی اور چٹائی جس کی لمبائی ڈھائی ذراع یاتین ذراع ہوتی ہے اس سے سترہ کا مقصد حاصل ہوجاتا ہے اس لئے ایسے مصلی اور چٹائی سترہ کے لئے کافی ہوگی. اور اس کے اندر سے گذرنا حرام ہوگا. لیکن عام طور پر مساجد میں جو چٹائیاں اور قالین بچھائی جاتی ہیں. اور دوچٹاییوں یا دو صفوں کے درمیان جو فصل اور حد فاصل رکھا جاتا ہے وہ سترہ کا کام نہیں دے گا اس لئے کہ سترہ سے مقصود گذرنے والے کوتنبیہ کرنا ہے اور چٹائی چوں کہ ہمیشہ بچھائی ہوتی ہے اس لئے سترہ کا مقصود حاصل نہیں ہوگا۔

وسن أن يصلي لنحو جدار ثم عصا مغروزة ثم يبسط مصلى ثم يخط أمامه وطولها ثلثا ذراع وبينهما ثلاثة أذرع فأقل فيسن دفع مار وحرم مرور …(منهج الطلاب 1/19 )

وَالصَّحِيحُ تَحْرِيمُ الْمُرُورِ … بَيْنَهُ وَبَيْنَ سُتْرَتِهِ حِينَئِذٍ: أَيْ عِنْدَ سَنِّ دَفْعِهِ، وَهُوَ فِي صَلَاةٍ صَحِيحَةٍ فِي اعْتِقَادِ الْمُصَلِّي فِيمَا يَظْهَرُ فَرْضًا كَانَتْ أَوْ نَفْلًا….( حاشية الشبراملسي مع نهاية المحتاج 2/54)

)

https://islamiafkaar.com/podcast-player/439/%d9%81%d9%82%db%81-%d8%b4%d8%a7%d9%81%d8%b9%db%8c-%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0061.mp3

Download file | Play in new window | Duration: 1:15

فقہ شافعی سوال نمبر – 0062

بدھ _18 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

سوال:نمبر/ 0062

 اگر کسی کے ستر کے حصہ میں کپڑا اتنی پھٹا ہو جسے ہاتھ سے چھپایا جاسکتا ہوتو ایسے کپڑے میں نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں اور پوری نماز میں اسی پھٹے کپڑے پر ہاتھ رکھ کر پڑھنا چاہے تو پڑھ سکتا ہے یا نہیں ؟

جواب: اگر کسی کے ستر کے حصہ میں ایسی جگہ کپڑا پھٹ گیا ہو کہ اسے ہاتھ سے چھپایا جاسکتا ہوتو ایسے کپڑے میں نماز پڑھنا درست ہے اس لئے کہ اصل مقصد ستر چھپانا ہے۔ اور وہ ہاتھ کے ذریعہ حاصل ہورہا ہے اور اگر پوری نماز اسی پھٹے ہوئے کپڑے پر ہاتھ رکھ کر پڑھنا ممکن ہو تو پڑھ سکتا ہے البتہ اگر دوسرا کپڑا ہوتو اس کو پہن کر نماز پڑھنا بہتر ہے تاکہ تمام مستحبات کی رعایت کے ساتھ نماز ہوجائے. واضح رہے کہ ایسی جگہ سے ستر نظرآرہا ہے کہ ہاتھ رکھنا ممکن نہ ہو یا کسی رکن میں ہاتھ سے ستر ممکن نہ ہو تواس حالت میں نماز درست نہیں ہوگی.

ولَهُ سَتْرُ بَعْضِها) أيْ: عَوْرَتِهِ مِن غَيْرِ السَّوْأةِ أوْ مِنها بِلا مَسٍّ ناقِضٍ (بِيَدِهِ فِي الأصَحِّ) لِحُصُولِ المَقْصُودِ.
والثّانِي: لا لِأنَّ بَعْضَهُ لا يُعَدُّ ساتِرًا لَهُ…(مغني المحتاج 1/399)

https://islamiafkaar.com/podcast-player/441/%d9%81%d9%82%db%81-%d8%b4%d8%a7%d9%81%d8%b9%db%8c-%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0062.mp3

Download file | Play in new window | Duration: 1:14

فقہ شافعی سوال نمبر – 0063

پیر _13 _فروری _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

سوال نمبر/ 0063
اگر کسی دوسرے کی مرغی اپنے گھر میں انڈا دے اور ہمیں معلوم نہ ہو کہ مرغی کس کی ہے تو اس انڈے کے استعمال کا کیا حکم ہے؟

جواب:۔اگر کسی دوسرے کی مرغی اپنے گھر میں انڈا دے اور اس کا مالک معلوم نہ ہو تو اس انڈے کو معمولی لقطہ کے حکم میں مان کراستعمال کرسکتے ہیں اگر بعد میں اس کا مالک معلوم ہوجائے اور وہ اس چیز کی رقم طلب کرے تو اسکے مالک کو اس کی قیمت لوٹانا ضروری ہے۔
—————
علامه عمراني فرماتے ہیں:
وإن وجدها(أي اللقطة) في موضع مباح…. فإن كانت يسيرة بحيث يعلم أن صاحبها لو علم أنها ضاعت منه لم يطلبها كزبيبة أو تمرة وما أشبهها لم تجب تعريفها وله أن ينتفع بها فى الحال ، لما روي أنس رضي الله عنه أن النبي صلي الله عليه وسلم مر بتمرة مطروحة فى الطريق فقال "لولا أني أخشي أن تكون من تمرة الصدقة لأكلتها”(438/7-439)

https://islamiafkaar.com/podcast-player/6495/%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0063.mp3

Download file | Play in new window | Duration: 0:45

فقہ شافعی سوال نمبر – 0064

بدھ _18 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

سوال نمبر/ 0064

اگر کوئی شخص امام کے ساتھ تشہد آخر میں آکر ملے اب مسبوق اپنی نماز کے لئے جب کھڑا ہوتو یا دعاء افتتاح پڑھے گا یا نہیں ؟

جواب: اگر مسبوق امام کے ساتھ تشہد آخر میں بیٹھ جائے پھر کھڑا ہوتو توجیہ نہ پڑھے، اور بیٹھے بغیر اقتداء کرے تو پڑھ لے۔

وَلَا يَفْعَلُهُ اي الإفتتاح الْمَسْبُوقُ إذَا أَدْرَكَ الْإِمَامَ فِي التَّشَهُّدِ وَقَعَدَ مَعَ الْإِمَامِ ثُمَّ قَامَ بَعْدَ سَلَامِهِ. (حاشيتا قليوبي وعميرة 1/167)

Fiqhe Shafi Question no:0064
If a person joins imaam in the final tashahud of a congregational prayer then should the latecomer recite dua e istiftah when he stands up to complete his prayer?
Ans;
If a latecomer joins the prayer while the imaam is in the final tashahud then the latecomer doesnot have to recite tawjeeh after standing up to complete his prayer and if he stands for the prayer without sitting then he may recite..

https://islamiafkaar.com/podcast-player/485/%d9%81%d9%82%db%81-%d8%b4%d8%a7%d9%81%d8%b9%db%8c-%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0064.mp3

Download file | Play in new window | Duration: 0:51

فقہ شافعی سوال نمبر – 0065

بدھ _18 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

سوال نمبر/ 0065

کیا آذان کی طرح اقامت کا جواب دینا سنت ہے ؟

جواب:حضرت ابو امامہ سے مروی ہے کہ حضرت بلال رض جب اقامت کہتے تو (قد قامت الصلاۃ ) کےجواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اقامھا اللہ وادامھا کہتے اور پوری اقامت میں اسی طرح جواب دیتے جس طرح حضرت عمر کی روایت میں آذان کے سلسلے میں ہے (سنن ابی داود 538)

مذکورہ حدیث سے فقہاء کرام نے یہ استدلال کیا ہے کہ اقامت کا جواب دینا مستحب ہے لیکن قد قامت الصلاۃ کے جواب میں اقامھا اللہ وادامھا کہنا مستحب ہے۔

ويُسْتَحَبُّ لِمَن سَمِعَ الإقامَةَ أنْ يَقُولَ مِثْلَ ما يَقُولُ إلّا فِي الحَيْعَلَةِ فَإنَّهُ يَقُولُ لا حَوْلَ ولا قُوَّةَ إلّا بِاَللَّهِ وفِي لفظ الاقامة يقول أقامها الله وأدامها لِما رَوى أبُو أُمامَةَ ﵁ إنّ النَّبِيَّ ﷺ قالَ ذلك)

(المجموع 3/122)

Fiqha Shafi Question no: 0065
Is it sunnah to answer the words of Iqamah like Adhan?
Ans;
It is narrated by Hazrat Abu Umama that when Hazrat Bilal Radhiallahu anhu used to recite Iqamah then in the response of Qad Qaamatis Salah the Messenger of Allah sallallahu alaihi wasallam used to recite Aqamahallah wa adamaha and similarly he used to answer the words throughout the Iqamah as it is mentioned in the narration of Hazrat Umar Radhiallahu anhu
About answering Adhaan..
(Sunan Abi dawood 538)

It is evident by the jurists(Fuqaha) in the mentioned hadeeth that answering Iqamah is Mustahab but reciting Aqamahallah wa adamaha in the response of Qad Qaamatis Salah is mustahab..

https://islamiafkaar.com/podcast-player/487/%d9%81%d9%82%db%81-%d8%b4%d8%a7%d9%81%d8%b9%db%8c-%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0065.mp3

Download file | Play in new window | Duration: 1:04

فقہ شافعی سوال نمبر – 0066

بدھ _18 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

سوال نمبر/ 0066

 ایساتیل جس میں شراب کی ملاوٹ ہواس سے بدن کی مالش درست ہے۔ یانہیں؟

جواب: حضرت طارق بن سویدرض نے نبی کریم ص سے کہاکہ ہم شراب کودواء کے لئے استعمال کرتے ہیں، توآپ ص نے فرمایا کہ شراب دواء نہیں،بلکہ وہ بیماری ہے (مسنداحمد:18862)

اس حدیث کی روشنی میں فقہاء فرماتے ہیں کہ بطور علاج شراب پینا یا خالص شراب کو بطور علاج بدن پر استعمال کرنا حرام ہے۔ اگرچہ اس کے علاوہ کوئی دوسری دوانہ ہو. البتہ اگرکسی تیل یابام میں شراب ملائی گئی ہواس طورپرکہ شراب کی حیثیت ختم ہوگئی ہوتواس تیل یابام کا استعمال جائز ہے.البتہ بہتر ہے کہ پاک اشیاء سے ہی علاج کی کوشش کی جاے۔

وَالْمَعْنَى أَنَّ اللَّهَ سَلَبَ الْخَمْرَ مَنَافِعَهَا عِنْدَمَا حَرَّمَهَا، وَمَا دَلَّ عَلَيْهِ الْقُرْآنُ مِنْ أَنَّ فِيهَا مَنَافِعَ إنَّمَا هُوَ قَبْلَ تَحْرِيمِهَا، وَإِنْ سَلِمَ بَقَاؤُهَا فَتَحْرِيمُهَا مَقْطُوعٌ بِهِ وَحُصُولُ الشِّفَاءِ بِهَا مَظْنُونٌ فَلَا يَقْوَى عَلَى إزَالَةِ الْمَقْطُوعِ، ثُمَّ مَحَلُّ ذَلِكَ إذَا لَمْ يَنْتَهِ بِهِ الْأَمْرُ إلَى الْهَلَاكِ، وَإِلَّا فَيَتَعَيَّنُ شُرْبُهَا كَمَا يَتَعَيَّنُ عَلَى الْمُضْطَرِّ أَكْلُ الْمَيْتَةِ وَمَحَلُّ مَنْعِ التَّدَاوِي بِهَا إذَا كَانَتْ خَالِصَةً بِخِلَافِ الْمَعْجُونِ بِهَا كَالتِّرْيَاقِ لِاسْتِهْلَاكِهَا فِيهِ وَكَالْخَمْرَةِ فِي ذَلِكَ سَائِرُ الْمُسْكِرَاتِ الْمَائِعَةِ وَخَرَجَ بِمَا قَالَهُ شُرْبُهَا لِإِسَاغَةِ لُقْمَةٍ فَيُبَاحُ

اسنى المطالب . …( 1/571 )

https://islamiafkaar.com/podcast-player/489/%d9%81%d9%82%db%81-%d8%b4%d8%a7%d9%81%d8%b9%db%8c-%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0066.mp3

Download file | Play in new window | Duration: 1:10

فقہ شافعی سوال نمبر – 0067

پیر _11 _نومبر _2024AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

فقہ شافعی سوال نمبر / 0067
آج کل منگنی کے موقع پر لڑکا لڑکی ایک دوسرے کو انگوٹھی پہناتے ہیں شرعا اس کا کیا حکم ہے؟
نکاح سے پہلے لڑکا کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ منگنی کے موقع پر اپنی مخطوبہ لڑکی کو انگوٹھی وغیرہ پہنائے بلکہ نکاح کا مکمل ہونے سے پہلے بھی اس طرح کرنا حرام ہے، چاہے منگنی کے موقع پر ہو یا نکاح سے پہلے کسی اور موقع پر ہی کیوں نہ ہو۔ کیونکہ اس وقت دونوں ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہیں۔ ہاں بات پکی کرنے کے موقع پر اپنے والدہ یا بہن یا کسی بھی قریبی عورت یا مخطوبہ کے کسی محرم (مرد) جیسے باپ/ چچا/ ماموں وغیرہ کے ہاتھوں انکھوٹھی پہنانا چاہے تو وہ ایسا کرسکتا ہے.
قال الامام زين الدين:(و) سن (نظر كل) من الزوجين بعد العزم علي النكاح وقبل الخطبة…. ونذب لمن لم يتيسر له النظر ان يرسل نهو إمرأة لتتاملها وتصفها له، وخرج بالنظر المس فيحرم إذ لا حاجة اليه.
(فتح المعين/٢٢٠)
قال الامام محمد الزحيلي: وخرج بالنظر المس فلا يجوز، اذ لا حاجه اليه…. ويحرم كذلك المس بين الأجنبية والأجنبي، لانه ابلغ من النظر في التلذد وإثارة الشهوه.
(المعتمد: ٤٩–٤/٤٨)
قال الامام إبن حجر الهيتمي: (ولا ينظر)…(غير الوجه والكفين) من رؤوس الاصابع الى الكوع ظهرا وبطنا بلا مس شيء منهما
(تحفة مع الحواشي:٩/١٨)
شرح المنهاج في الفقه:٦/١٢
مغني المحتاج:٥/٣٠

https://islamiafkaar.com/podcast-player/31365/%d9%81%d9%82%db%81-%d8%b4%d8%a7%d9%81%d8%b9%db%8c-%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0067.mp3

Download file | Play in new window | Duration: 1:13

فقہ شافعی سوال نمبر – 0068

جمعرات _30 _نومبر _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

فقہ شافعی سوال نمبر/ 0068
اگر کوئی شخص مکمل طور پر برہنہ ہونے کی حالت میں وضو کرے تو اس کا وضو صحیح ہوگا یا نہیں؟

جواب:۔ وضو کی صحت کے لیے ستر عورت شرط نہیں ہے۔ لہذا اگر کوئی شخص مکمل طور پر برہنہ ہونے کی حالت میں وضو کرے تو اس کا وضو صحیح ہوگا. لیکن وضو کے وقت ستر چھپانا بہتر ہے…

أنَّ سَتْرَ العَوْرَةِ لِلصَّلاةِ مُقارِنٌ لِلصَّلاةِ مِن أوَّلِها إلى آخِرِها، فاكْتَفى بِنِيَّةِ الصَّلاةِ كاسْتِقْبالِ القِبْلَةِ، ولَيْسَ كَذَلِكَ حالُ الوُضُوءِ، لِأنَّ فِعْلَهُ يَتَقَدَّمُ الصَّلاةَ، وإنَّما يَسْتَصْحِبُ حُكْمَهُ فِي الصَّلاةِ فَلَمْ يُجِزْهُ نِيَّةُ الصَّلاةِ…..الحاوي الكبير…1/90

Fiqhe Shafi Question No/0068
If a person performs ablution (wudu) while he is in completely naked state then will his wudu be valid?

Ans; Satr is not the condition for ablution. Therefore if anybody performs ablution while he is in completely naked state then his ablution will be valid but its better to cover his satr (parts of awrah) while performing ablution..

https://islamiafkaar.com/wp-content/uploads/2017/11/Fiqhe-Shaf-Question-0068.mp3

https://islamiafkaar.com/podcast-player/12103/%d9%81%d9%82%db%81-%d8%b4%d8%a7%d9%81%d8%b9%db%8c-%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0068.mp3

Download file | Play in new window | Duration: 0:44

فقہ شافعی سوال نمبر – 0069

بدھ _18 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

سوال نمبر/ 0069

کسی بیمارکی طرف سے صدقہ کرنے کا کیا حکم ہے؟

 جواب: حضرت عبداللہ بن مسعودرض سے روایت ہے کہ آپ ص نے فرمایا کہ تم اپنے مریضوں کا صدقہ کے ذریعہ علاج کرو۔  (المعجم الکبیر للطبرانی :10196)

اور ایک روایت میں ہے کہ صدقہ اللہ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتا ہے اور بری موت کو ٹالتا ہے۔  (سنن ترمذی:664)

چنانچہ فقہائے کرام نے یہ بات تحریر فرمائی ہے کہ مرض کے وقت مریض کی طرف سے صدقہ کرنا مسنون ہے نیز علامہ ابن باز فرماتے ہیں کہ مریض کی طرف سے جانور ذبح کرکے صدقہ کرنا جائز ہے  (تحفة المحتاج 3/165)  (فتاوي لجنة الدائمة 24/446)

https://islamiafkaar.com/podcast-player/495/%d9%81%d9%82%db%81-%d8%b4%d8%a7%d9%81%d8%b9%db%8c-%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0069.mp3

Download file | Play in new window | Duration: 0:54

فقہ شافعی سوال نمبر – 0070

بدھ _18 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

سوال نمبر/ 0070

اگر کوئی شخص وضو کرتے وقت اپنے پیروں کو دھونے کے بجائے حوض یا تالاب یا بالٹی میں ڈبودے تو کیا اس کا وضو ہوجائے گا یا نہیں ؟

جواب : اگر کوئی شخص وضو کرتے وقت اپنے پیروں کو دھونے کے بجائے حوض یا تالاب یا بالٹی میں ڈبودے تو اس کا وضو اس وقت درست ہوگا جب اس نے اس اپنے پیروں کو وضومیں دھونے کی نیت کے ساتھ دھویا ہو ورنہ وضو نہیں ہوگا۔  (المجموع 1/328)

https://islamiafkaar.com/podcast-player/497/%d9%81%d9%82%db%81-%d8%b4%d8%a7%d9%81%d8%b9%db%8c-%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0070.mp3

Download file | Play in new window | Duration: 0:51

1 … 5 6 7 8 9 … 132

↓↓↓ براہِ راست سننے كے لئے كلك كریں ↓↓↓


↓↓↓ براہِ راست سننے كے لئے كلك كریں ↓↓↓
Islamiafkaar is on Mixlr
بھٹکل آذان ٹائم جمعہ 14 Jumada Al Akhira 1447ﻫ

١٥ جُمَادَىٰ ٱلثَّانِيَة ١٤٤٧

Suhoor End 5:16 am
Iftar Start 6:05 pm
Prayer Begins
Fajr5:21 am
Sunrise6:41 am
Zuhr12:28 pm
Asr3:39 pm
Maghrib6:05 pm
Isha7:14 pm

تازہ اِضافے

  • وقفات مع آية الكرسي – 05-12-2025
  • إتباع السيئات بالحسنات – 05-12-2025
  • اسلام میں غفلت کی مذمت – 05-12-2025
  • تین اہم معاشرتی مسائل – 05-12-2025
  • قرض آدا نہ کرنے کا انجام – 05-12-2025
  • تمھارے پاس ڈرانے والا آچکا ہے – 05-12-2025
  • بھٹكل تنظیم جمعہ مسجِد عربی خطبہ – 05-12-2025
  • اسلامی شادی اور زوجین کے حقوق – 05-12-2025
  • بھٹكل خلیفہ جامع مسجد عربی خطبہ – 05-12-2025
  • انسان کی شخصیت پر ناموں کا اثر – 05-12-2025

ہماری نئی معلومات كے لئے

  • مركزی صفحہ
  • كچھ اپنے بارے میں
  • قرآن
  • درس قرآن
  • درس حدیث
  • فقہی مسائل
  • خطبات الحرمین
  • خطبات الحرمین اردو
  • بھٹكل جمعہ خطبات
  • اہم بیانات
  • جمعہ بیانات
  • دیگر بیانات
  • مختصر اوڈیو
  • رمضان ایک منٹ كا سبق
  • دعائیں
  • اوقات الصلاۃ
  • ایمیل سروسس
  • فقہ شافعی سوالات
  • گروپ میں شامل ہونے كے لئے

Copyright © 2014 • اسلامی افکار • Finch Theme