مصلی سترہ کے حکم میں داخل ہے یا نہیں اور اگر ہے تو اس کے سامنے سے گزرنا کیسا ہے؟
جواب: سترہ کا اصل مقصد یہ ہے کہ گزرنے والے کو تنبیہ ہوجائے .لہذا اگر کوئی شخص نماز کے لئے مصلی اس مقصد سے بچھاے کہ سامنے سے سترہ کے اندر سے کوئی نہ گزرے اس اعتبار سے جو مصلی اور چٹائی جس کی لمبائی ڈھائی ذراع یاتین ذراع ہوتی ہے اس سے سترہ کا مقصد حاصل ہوجاتا ہے اس لئے ایسے مصلی اور چٹائی سترہ کے لئے کافی ہوگی. اور اس کے اندر سے گذرنا حرام ہوگا. لیکن عام طور پر مساجد میں جو چٹائیاں اور قالین بچھائی جاتی ہیں. اور دوچٹاییوں یا دو صفوں کے درمیان جو فصل اور حد فاصل رکھا جاتا ہے وہ سترہ کا کام نہیں دے گا اس لئے کہ سترہ سے مقصود گذرنے والے کوتنبیہ کرنا ہے اور چٹائی چوں کہ ہمیشہ بچھائی ہوتی ہے اس لئے سترہ کا مقصود حاصل نہیں ہوگا۔
وسن أن يصلي لنحو جدار ثم عصا مغروزة ثم يبسط مصلى ثم يخط أمامه وطولها ثلثا ذراع وبينهما ثلاثة أذرع فأقل فيسن دفع مار وحرم مرور …(منهج الطلاب 1/19 )
اگر کسی کے ستر کے حصہ میں کپڑا اتنی پھٹا ہو جسے ہاتھ سے چھپایا جاسکتا ہوتو ایسے کپڑے میں نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں اور پوری نماز میں اسی پھٹے کپڑے پر ہاتھ رکھ کر پڑھنا چاہے تو پڑھ سکتا ہے یا نہیں ؟
جواب: اگر کسی کے ستر کے حصہ میں ایسی جگہ کپڑا پھٹ گیا ہو کہ اسے ہاتھ سے چھپایا جاسکتا ہوتو ایسے کپڑے میں نماز پڑھنا درست ہے اس لئے کہ اصل مقصد ستر چھپانا ہے۔ اور وہ ہاتھ کے ذریعہ حاصل ہورہا ہے اور اگر پوری نماز اسی پھٹے ہوئے کپڑے پر ہاتھ رکھ کر پڑھنا ممکن ہو تو پڑھ سکتا ہے البتہ اگر دوسرا کپڑا ہوتو اس کو پہن کر نماز پڑھنا بہتر ہے تاکہ تمام مستحبات کی رعایت کے ساتھ نماز ہوجائے. واضح رہے کہ ایسی جگہ سے ستر نظرآرہا ہے کہ ہاتھ رکھنا ممکن نہ ہو یا کسی رکن میں ہاتھ سے ستر ممکن نہ ہو تواس حالت میں نماز درست نہیں ہوگی.
سوال نمبر/ 0063 اگر کسی دوسرے کی مرغی اپنے گھر میں انڈا دے اور ہمیں معلوم نہ ہو کہ مرغی کس کی ہے تو اس انڈے کے استعمال کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔اگر کسی دوسرے کی مرغی اپنے گھر میں انڈا دے اور اس کا مالک معلوم نہ ہو تو اس انڈے کو معمولی لقطہ کے حکم میں مان کراستعمال کرسکتے ہیں اگر بعد میں اس کا مالک معلوم ہوجائے اور وہ اس چیز کی رقم طلب کرے تو اسکے مالک کو اس کی قیمت لوٹانا ضروری ہے۔
—————
علامه عمراني فرماتے ہیں:
وإن وجدها(أي اللقطة) في موضع مباح…. فإن كانت يسيرة بحيث يعلم أن صاحبها لو علم أنها ضاعت منه لم يطلبها كزبيبة أو تمرة وما أشبهها لم تجب تعريفها وله أن ينتفع بها فى الحال ، لما روي أنس رضي الله عنه أن النبي صلي الله عليه وسلم مر بتمرة مطروحة فى الطريق فقال "لولا أني أخشي أن تكون من تمرة الصدقة لأكلتها”(438/7-439)
Fiqhe Shafi Question no:0064 If a person joins imaam in the final tashahud of a congregational prayer then should the latecomer recite dua e istiftah when he stands up to complete his prayer?
Ans;
If a latecomer joins the prayer while the imaam is in the final tashahud then the latecomer doesnot have to recite tawjeeh after standing up to complete his prayer and if he stands for the prayer without sitting then he may recite..
جواب:حضرت ابو امامہ سے مروی ہے کہ حضرت بلال رض جب اقامت کہتے تو (قد قامت الصلاۃ ) کےجواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اقامھا اللہ وادامھا کہتے اور پوری اقامت میں اسی طرح جواب دیتے جس طرح حضرت عمر کی روایت میں آذان کے سلسلے میں ہے (سنن ابی داود 538)
مذکورہ حدیث سے فقہاء کرام نے یہ استدلال کیا ہے کہ اقامت کا جواب دینا مستحب ہے لیکن قد قامت الصلاۃ کے جواب میں اقامھا اللہ وادامھا کہنا مستحب ہے۔
ويُسْتَحَبُّ لِمَن سَمِعَ الإقامَةَ أنْ يَقُولَ مِثْلَ ما يَقُولُ إلّا فِي الحَيْعَلَةِ فَإنَّهُ يَقُولُ لا حَوْلَ ولا قُوَّةَ إلّا بِاَللَّهِ وفِي لفظ الاقامة يقول أقامها الله وأدامها لِما رَوى أبُو أُمامَةَ ﵁ إنّ النَّبِيَّ ﷺ قالَ ذلك)
(المجموع 3/122)
Fiqha Shafi Question no: 0065 Is it sunnah to answer the words of Iqamah like Adhan?
Ans;
It is narrated by Hazrat Abu Umama that when Hazrat Bilal Radhiallahu anhu used to recite Iqamah then in the response of Qad Qaamatis Salah the Messenger of Allah sallallahu alaihi wasallam used to recite Aqamahallah wa adamaha and similarly he used to answer the words throughout the Iqamah as it is mentioned in the narration of Hazrat Umar Radhiallahu anhu
About answering Adhaan..
(Sunan Abi dawood 538)
It is evident by the jurists(Fuqaha) in the mentioned hadeeth that answering Iqamah is Mustahab but reciting Aqamahallah wa adamaha in the response of Qad Qaamatis Salah is mustahab..
ایساتیل جس میں شراب کی ملاوٹ ہواس سے بدن کی مالش درست ہے۔ یانہیں؟
جواب: حضرت طارق بن سویدرض نے نبی کریم ص سے کہاکہ ہم شراب کودواء کے لئے استعمال کرتے ہیں، توآپ ص نے فرمایا کہ شراب دواء نہیں،بلکہ وہ بیماری ہے (مسنداحمد:18862)
اس حدیث کی روشنی میں فقہاء فرماتے ہیں کہ بطور علاج شراب پینا یا خالص شراب کو بطور علاج بدن پر استعمال کرنا حرام ہے۔ اگرچہ اس کے علاوہ کوئی دوسری دوانہ ہو. البتہ اگرکسی تیل یابام میں شراب ملائی گئی ہواس طورپرکہ شراب کی حیثیت ختم ہوگئی ہوتواس تیل یابام کا استعمال جائز ہے.البتہ بہتر ہے کہ پاک اشیاء سے ہی علاج کی کوشش کی جاے۔
فقہ شافعی سوال نمبر / 0067 آج کل منگنی کے موقع پر لڑکا لڑکی ایک دوسرے کو انگوٹھی پہناتے ہیں شرعا اس کا کیا حکم ہے؟ نکاح سے پہلے لڑکا کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ منگنی کے موقع پر اپنی مخطوبہ لڑکی کو انگوٹھی وغیرہ پہنائے بلکہ نکاح کا مکمل ہونے سے پہلے بھی اس طرح کرنا حرام ہے، چاہے منگنی کے موقع پر ہو یا نکاح سے پہلے کسی اور موقع پر ہی کیوں نہ ہو۔ کیونکہ اس وقت دونوں ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہیں۔ ہاں بات پکی کرنے کے موقع پر اپنے والدہ یا بہن یا کسی بھی قریبی عورت یا مخطوبہ کے کسی محرم (مرد) جیسے باپ/ چچا/ ماموں وغیرہ کے ہاتھوں انکھوٹھی پہنانا چاہے تو وہ ایسا کرسکتا ہے. قال الامام زين الدين:(و) سن (نظر كل) من الزوجين بعد العزم علي النكاح وقبل الخطبة…. ونذب لمن لم يتيسر له النظر ان يرسل نهو إمرأة لتتاملها وتصفها له، وخرج بالنظر المس فيحرم إذ لا حاجة اليه. (فتح المعين/٢٢٠) قال الامام محمد الزحيلي: وخرج بالنظر المس فلا يجوز، اذ لا حاجه اليه…. ويحرم كذلك المس بين الأجنبية والأجنبي، لانه ابلغ من النظر في التلذد وإثارة الشهوه. (المعتمد: ٤٩–٤/٤٨) قال الامام إبن حجر الهيتمي: (ولا ينظر)…(غير الوجه والكفين) من رؤوس الاصابع الى الكوع ظهرا وبطنا بلا مس شيء منهما (تحفة مع الحواشي:٩/١٨) شرح المنهاج في الفقه:٦/١٢ مغني المحتاج:٥/٣٠
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0068 اگر کوئی شخص مکمل طور پر برہنہ ہونے کی حالت میں وضو کرے تو اس کا وضو صحیح ہوگا یا نہیں؟
جواب:۔ وضو کی صحت کے لیے ستر عورت شرط نہیں ہے۔ لہذا اگر کوئی شخص مکمل طور پر برہنہ ہونے کی حالت میں وضو کرے تو اس کا وضو صحیح ہوگا. لیکن وضو کے وقت ستر چھپانا بہتر ہے…
Fiqhe Shafi Question No/0068 If a person performs ablution (wudu) while he is in completely naked state then will his wudu be valid?
Ans; Satr is not the condition for ablution. Therefore if anybody performs ablution while he is in completely naked state then his ablution will be valid but its better to cover his satr (parts of awrah) while performing ablution..
جواب: حضرت عبداللہ بن مسعودرض سے روایت ہے کہ آپ ص نے فرمایا کہ تم اپنے مریضوں کا صدقہ کے ذریعہ علاج کرو۔ (المعجم الکبیر للطبرانی :10196)
اور ایک روایت میں ہے کہ صدقہ اللہ کے غصہ کو ٹھنڈا کرتا ہے اور بری موت کو ٹالتا ہے۔ (سنن ترمذی:664)
چنانچہ فقہائے کرام نے یہ بات تحریر فرمائی ہے کہ مرض کے وقت مریض کی طرف سے صدقہ کرنا مسنون ہے نیز علامہ ابن باز فرماتے ہیں کہ مریض کی طرف سے جانور ذبح کرکے صدقہ کرنا جائز ہے (تحفة المحتاج 3/165) (فتاوي لجنة الدائمة 24/446)
اگر کوئی شخص وضو کرتے وقت اپنے پیروں کو دھونے کے بجائے حوض یا تالاب یا بالٹی میں ڈبودے تو کیا اس کا وضو ہوجائے گا یا نہیں ؟
جواب : اگر کوئی شخص وضو کرتے وقت اپنے پیروں کو دھونے کے بجائے حوض یا تالاب یا بالٹی میں ڈبودے تو اس کا وضو اس وقت درست ہوگا جب اس نے اس اپنے پیروں کو وضومیں دھونے کی نیت کے ساتھ دھویا ہو ورنہ وضو نہیں ہوگا۔ (المجموع 1/328)