بدھ _17 _جولائی _2019AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0751
طواف کے فوراً بعد اگر فجر کی جماعت کھڑی ہوجائے تو کیا فجر کی دو رکعت کے ساتھ صلاة الطواف کی دو رکعت کی نیت کرنا درست ہے؟
طواف کے فوراً بعد اگر فجر کی جماعت کھڑی ہوجائے تو فجر کی فرض دو رکعت کے ساتھ صلاة الطواف کی دو رکعت نماز کی نیت کرنا درست ہے. وأن يصلي بعد الطواف ركعتين ، وأن يقرأ في الأولى (الكأفرون)وفي الثانية (الإخلاص) وأن يجهر حيث يجهر في المكتوبة، ويجزئ الفرض أو الراتبة عنهما. (العباب.كتاب الحج:٤٩٤/١)
جمعرات _18 _جولائی _2019AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0752
اوقات مكروه میں طواف کرنے کا کیا حكم ہے؟
سنن ابی داود کی روایت جس میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی بھی شخص کو دن یا رات کے کسی بھی وقت طواف سے منع مت کرو جس کو جب چاہیے طواف کی اجازت ہے لھذا نماز کے مکروہ اوقات میں بھی طواف کرنا درست ہے۔
ابن حجر الھیتمی رحمة الله عليه: وأن يطوف سبعا للإتباع فلو شك في العدد أخذ بالأقل كالصلاة… ولايكره في الوقت المنهي عن الصلاة فيه للخبر السابق۔ (تحفة المحتاج :٣٣/٢) شیخ زکریا الانصاری رحمة الله عليه: أن يطوف سبعا، ولو في الأوقات المنهي عن الصلاة فيها۔ (أسني المطالب :٣٤٩/٢)
منگل _23 _جولائی _2019AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0753
*حالت حمل میں نکلنے والے خون کے سلسلہ میں شوافع کا کیا مسئلہ ہے؟*
*حالت حمل میں نکلنے والے خون کے سلسلہ میں شوافع کا مسئلہ یہ ہے کہ اسکو حیض کا خون شمار کیا جائے گا جبکہ وہ اس کے ایام حیض میں نکلے اگر ایام حیض کے علاوہ میں خون نکلے تو استحاضہ مانا جائے گا*
إمام رافعي رحمة الله عليه فرماتے ہیں : ما تراه الحامل على ترتيب أدوار الحيض، وقال في الجديد هو حيض وإن قلنا أنه حيض حرم فيه الصلاة والصوم والوطئی ويثبت جميع أحكام الحيض. إمام ابن حجرالهيتمي رحمة الله عليه: فالدم الذي قبل الولادة حيض على الأصح بناءا على أن الحامل تحيض، وما بعدها نفاس وما بينهما طهر قطعا. (الفتاوى الفقهية الكبرى:١/ ١٤٤)
منگل _23 _جولائی _2019AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0754
حالت احرام میں قمیض کو پہنے بغیر صرف اوپر سے بدن پر رکھنا کیسا ہے؟
حالت احرام میں قمیض یا پاجامہ پہنے بغیر صرف بدن کے اوپر اوڑھنا جائز ہے، اور اس طرح صرف بدن پر رکھنے یا اوڑھنے سے فدیہ بھی لازم نہیں ہوگا اس لیے کہ اس طرح بدن پر کپڑا اوڑھنے یا رکھنے صورت میں کپڑا پہننے کا اطلاق نہیں ہوتا۔
فأما اللبس فهو مرعي في وجوب الفدية على مايعتاد في كل ملبوس، إذ به يحصل الترفه والتنعم فلو إرتدى بقميص أو قباء، أو التحف فيهما أو اتزر بسراويل فلا فدية عليه، كما لو اتزر بإزار خيط عليه رقاع (العزيز شرح الوجيز/كتاب الحج.٤٥٩/٣) *مغني المحتاج/كتاب الحج/الإحرام :٤٤/٣ *السراج الوهاج/كتاب الحج:١٣١
منگل _23 _جولائی _2019AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0755
حالت احرام میں رومال یا ٹیشو سے ناک صاف کرنے کا کیا مسئلہ ہے؟
حالت احرام میں اگر کوئی ناک صاف کرنے یا پسینہ پوچھنے کے لیے رومال یا ٹیشو کا استعمال کرنا درست ہے اس لیے کہ رومال کا استعمال کپڑا پہننے کی طرح نہیں اور اس سے فدیہ بھی لازم نہیں ہوگا
فأما اللبس فهو مرعي في وجوب الفدية على مايعتاد في كل ملبوس، إذ به يحصل الترفه والتنعم فلو إرتدى بقميص أو قباء، أو التحف فيهما أو اتزر بسراويل فلا فدية عليه، كما لو اتزر بإزار خيط عليه رقاع (العزيز شرح الوجيز/كتاب الحج.٤٥٩/٣) (مغني المحتاج/كتاب الحج/الإحرام :٤٤/٣ (السراج الوهاج/كتاب الحج:١٣١)
جمعرات _25 _جولائی _2019AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0756
قربانی کے جانور کا کچھ گوشت زخم کی وجہ سے کاٹ دیا گیا ہو تو ایسے جانور پر قربانی درست ہوگی یا نہیں؟
قربانی کے جانور کے عضو کا کوئی حصہ (دُم، تھن، کان گوشت) اس طور پر کٹ جائے جس سے قربانی کے جانور کے گوشت میں نقص ہوجائے یا عیب نظر آئے یا کسی پرانے زخم کی وجہ سے کوئی عضو خراب ہوجائے تو ایسے جانور کی قربانی کرنا درست نہیں۔
شيخ زكريا الأنصاري رحمة الله عليه فرماتے ہیں: ولو فقذت الضرع والألية أوالذنب خلقا أجرأت.. لاإن كان الفقد لذالك بقطع ولو لبعض منه أو بقطع بعض لسانها لحدوث ما يؤثر في نقص اللحم۔ (أسني المطالب:٤٥٦/٢) إمام نووي رحمة الله عليه فرماتے ہیں: وقطع بعض الألية أو الضرع لقطع كله، ولا تجزيء مقطوعة بعض اللسان۔ (المجموع :٢٩٥/٨) ☆مغنى المحتاج ١٢٣/٧ ☆عمدة المحتاج ٣٣١/١٤ ☆حاشية الترمسي ٦٣٢/٦
اتوار _28 _جولائی _2019AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0757
قربانی کے جانور کو ذبح کرتے وقت بسم اللہ یا تکبیر نہ پڑھے تو اس جانور کے ذبیحہ کاکیا حکم ہے؟
جانور کو ذبح کرتے وقت اصل میں بسم الله پڑھنا اور ذبح کرنے سے پہلے اور ذبح کے بعد تین مرتبہ تکبیر پڑھنا سنت ہے۔ اگر کوئی جانور ذبح کرتے وقت کچھ بھی نہ پڑھے تب بھی ذبیحہ صحیح اور درست ہوگا۔
ويكره ترك التسمية و لا تحرم……. ويسن و يكبّر في الاضحية ثلاثا قبل التسمية وثلاثا بعدها. (الديباج:٤/٣٢٥) وفي "مراسيل ابي داؤد” عن الصلت مرفوعاً:(ذبيحة المسلم حلال ذكر اسم الله أو لم يذكر) (عمدة المحتاج: ١٤/٢٤٧,٢٦٨)
منگل _30 _جولائی _2019AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0758
اگر کسی غیر مسلم کی دکان میں مسلمان شخص مرغی یا بکرے کو ذبح کرتا ہو یا ذبح کرنے کے سلسلے میں شک ہو تو ایسی دکان سے گوشت خریدنا کیسا ہے؟
جانور کا ذبیحہ صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ ذبح کرنے والا مسلمان ہو، دکان مالک کے مسلمان ہونے یا نہ ہونے سے کچھ فرق نہیں، ہاں اگر کسی دکان کے سلسلہ میں یہ شک ہو کہ مسلمان نے ذبح کیا ہے یا غیر مسلم نے تو ایسی صورت میں اس دکان سے گوشت خریدنا جائز نہیں چونکہ غیر مسلم کا ذبیحہ حلال نہیں۔ ہاں اگر یقین ہو کہ مسلمان ہی نے ذبح کیا ہے تو اس دکان سے گوشت خریدنا جائز ہے۔
"و” شُرِطَ ” فِي الذَّابِحِ ” الشَّامِلِ لِلنَّاحِرِ وَلِقَاتِلِ غَيْرِ الْمَقْدُورِ عَلَيْهِ بِمَا يَأْتِي لِيَحِلَّ مَذْبُوحُهُ ” حِلَّ نِكَاحِنَا لِأَهْلِ مِلَّتِهِ ” بِأَنْ يَكُونَ مُسْلِمًا أَوْ كِتَابِيًّا بِشَرْطِهِ السَّابِقِ فِي النِّكَاحِ ذَكَرًا أَوْ أُنْثَى وَلَوْ أَمَةً كِتَابِيَّةً قَالَ تَعَالَى: {وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَكُمْ } بِخِلَافِ الْمَجُوسِيِّ وَنَحْوِهِ۔ (فتح الوهاب: ٢/٢٢٧)
بدھ _31 _جولائی _2019AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0759
حالت احرام میں اگر کسی کو احتلام ہوجائے تو کیا اس پر فدیہ یا دم واجب ہوگا ؟
حالت احرام میں اگر کسی کو نیند میں یا حالت بیداری میں احتلام ہوجائے تو اس کے احرام پر کوئی اثر نہیں ہوگا اور نہ فدیہ واجب ہوگا۔ چاہے شہوت کے ابھرنے سے احتلام ہوا ہو یا کسی طرح غور و فکر کرنے یا بیوی کو چھونے کی وجہ سے احتلام ہوجائے۔ البتہ احرام کی حالت میں شہوت کے ساتھ بیوی کو دیکھنا اور چھونا حرام ہے۔
والنظر بشهوة واللمس بشهوة مع الحائل كل منهما حرام ولا تجب فيه الفدية و إن أنزل، والنظر بشهوة فيحرم لكن لا تجب الفدية (حاشية البيجوري :٤٨٥/١)
جمعرات _1 _اگست _2019AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر /0760
اگر کسی شخص کی طرف سے قربانی کی جارہی ہو تو اس کے لیے قربانی کے اس گوشت میں سے کچھ حصہ کھانا ضروری ہے؟ اگر وہ پورا کا پورا گوشت غرباء میں تقسیم کردے تو کیا اس کی طرف سے قربانی ادا ہو جائے گی ؟
قربانی کے گوشت میں سے کچھ حصہ قربانی کرنے والے کے لیے کھانا سنت ہے۔ اگر کوئی پورا کا پورا گوشت غرباء میں صدقہ کردے تب بھی اس کی طرف سے قربانی ادا ہوجائے گی گوشت کا کھانا ضروری نہیں، البتہ اپنی طرف سے ہونے والی قربانی کے گوشت میں سے کم از کم ايک لقمہ تبرکاً کھانا افضل ہے۔
(وله) أي : المضحي عن نفسه (الاكل من اضحية تطوع) وهديه ، بل يسن ، … (وياكل ثلاثاً) أي: يسن ذلك لمن يضحي عن نفسه ، (وفي قول) قديم : ياكل (نصفاً) أي: يسن الا يزيد عليه، و يتصدق بالباقي …..(والأفضل) ان يتصدق (بكلها) لانه اقرب للتقوى (إلا لقماً يتبرك بها)۔ (الديباج في شرح المنهاج:٣٤٤/٤- ٣٤٥)