فقہ شافعی سوال نمبر/ 0811 سفر میں نماز قضا ہو جائے تو گھر پہونچنے کے بعد وہ نمازیں قصر کریگا یا مکمل پڑھے گا؟ اور نیت کیسے کرے گا؟ سفر کی قصر نمازیں گھر پہنچنے کے بعد پوری پڑھنا لازم ہے ایسی نماز کو مکمل پڑھنے کی نیت کرے گا اس لیے کہ اپنے مقام پر پہنچنے کے بعد قصر نہیں کرسکتا ہے۔ قال الشيخ زكريا الأنصاري رحمه الله: فَلَا تُقْصَرُ صُبْحٌ وَمَغْرِبٌ وَمَنْذُورَةٌ وَنَافِلَةٌ….. وَلَا فَائِتَةُ سَفَرٍ فِي حَضَرٍ؛ لِأَنَّهُ لَيْسَ مَحَلُّ قَصْرٍ. (أسنى المطالب:٤٨٥/١) قال الإمام الماوردي عن الشافعي رحمه الله: قَالَ الشافعي رحمه الله تعالى: ” وَإِنْ نَسِيَ صَلَاةً فِي سَفَرٍ فَذَكَرَهَا فِي حَضَرٍ فَعَلَيْهِ أَنْ يُصَلِّيَهَا صَلَاةَ حَضَرٍ لِأَنَّ عِلَّةَ الْقَصْرِ هِيَ النَّيَّةُ وَالسَّفَرُ فَإِذَا ذَهَبَتِ العلة القصر ذهب”۔ (الحاوي الكبير:٣٧٨/٢)
فقہ شافعی سوال نمبر / 0812 كیا عورت شوہر کو خوش کرنے کے لیے تزئین (میک آپ) کر سکتی ہے؟ عورت کا اپنے شوہر کے لیے زیب و زینت اختیار کرنا مستحب ہے. البتہ تزیین (میک آپ) میں ایسی چیزوں کا استعمال نہ کریں جو فرض وضو اور غسل میں پانی کا چمڑی تک پہنچنے میں رکاوٹ بنے یا جس کو استعمال کرنے سے شریعت میں منع کیا گیا ہے۔ قال الإمام العمراني رحمة الله: و يستحب للمرأة أن تختضب بالحناء في كل وقت إذا كانت ذات زوج؛ لأن هذا زينة وجمال، وقد استحب لها التجمل للزوج. (البيان :٤ /١٢٦) قال الإمام البجيرمي رحمه الله: وقوله:”عدم القيام بها” أي بحاجته المتعلقة بالنكاح، كاستعمالها الطيب إذا أمرها به والتزين بأنواع الزينة عند أمره وإحضار ما تتزين به لها . (حاشية البجيرمي على الخطيب/٣/٣٦٠)
فقہ شافعی سوال نمبر /0813 باکرہ (کنواری) لڑکی کا ولی اگر باپ یا دادا ہو تو نکاح سے پہلے اجازت طلب کرنا کیا ضروری ہے؟ باكره (کنواری) لڑکی کا نکاح اگر اس کا ولی باپ یا دادا تو کفؤ یعنی اس کے لائق لڑکے سے اس کی اجازت کے بغیر نکاح کراسکتا ہے۔ البتہ باپ یا دادا کا نکاح سے پہلے کنواری لڑکی سے اجازت طلب کرنا اس کی دلجوئی کے لیے مستحب ہے۔ باکرہ لڑکی سے اجازت لینا نکاح کے صحیح ہونے کے لیے کوئی شرط نہیں ہے۔ *ويجوز للأب والجد تزويج البكر من غير رضاها صغيرة كانت أو كبيرة لما روى ابن عباس رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "الثيب أحق بنفسها من وليها والبكر يستأمرها أبوها في نفسها "… ولا يجوز لغير الأب والجد تزويجها إلا أن تبلغ و تأذن… * (المهذب: ٢/٤٣٠) قال الإمام الماوردي رحمة الله عليه: وأما البكر الكبيرة فللأب أو للجد عِنْدَ فَقْدِ الْأَبِ أَنْ يُزَوِّجَهَا جَبْرًا كَالصَّغِيرَةِ، وَإِنَّمَا يَسْتَأْذِنُهَا عَلَى اسْتِطَابَةِ النَّفْسِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَكُونَ شَرْطًا فِي جَوَازِ الْعَقْدِ. وَبِهِ قَالَ ابْنُ أَبِي لَيْلَى، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاقُ. (الحاوي الكبير:٥٢/٩) قال الإمام القليوبي رحمة الله عليه: والأب تزويج البكر صغيرة. وكبيرة بغير إذنها، لكمال شفقته،(ويستحب استئذانها أى الكبيرة تطييبا لخاطرها. (حاشيتا قليوبي وعميرة:٢٢٤/٣)
فقہ شافعی سوال نمبر /0814 نکاح کے صحیح ہونے کے لیے کتنے گواہ ضروری ہے اور گواہ کا مسلمان ہونا ضروری ہے یا نہیں؟ نکاح کے صحیح ہونے کے لیے دو گواہوں کا ہونا ضروری ہے اور دونوں کا مسلمان ہونا بھی نکاح صحیح ہونے کے لیے شرط ہے۔ اگر دو گواہوں میں سے کوئی ایک غیر مسلم یا قادیانی ہو تو نکاح درست نہیں ہوگا۔ قال الإمام النووي رحمه الله: وإذا تزوج المسلم كتابية فانه يتزوجها من وليها الكافر إذا كان عدلا في دينه، ولا يصح إلا بحضرة شاهدين مسلمين عدلين. (المجموع شرح المهذب:٢٠٢/١٦) قال الإمام إبن حجر الهيتمي رحمة الله عليه : وَلَوْ بَانَ فِسْقُ الْوَلِيِّ أَوْ الشَّاهِدَيْنِ الْعَدْلَيْنِ أَوْ الْمَسْتُورَيْنِ، أَوْ غَيْرُهُ مِنْ مَوَانِعِ النِّكَاحِ كَصِغَرٍ، أَوْ جُنُونٍ ادَّعَاهُ وَارِثُهُ، أَوْ وَارِثُهُمَا وَقَدْ عَهِدَ، أَوْ أَثْبَتَهُ (عِنْدَ الْعَقْدِ فَبَاطِلٌ عَلَى الْمَذْهَبِ) كَمَا لَوْ بَانَا كَافِرَيْنِ. (تحفة المحتاج :٣ /١٩٤)
فقہ شافعی سوال نمبر / 0815 حیض رُک جانے کے بعد غسل لیے بغیر ہمبستری (جماع) کرنے کا کیا مسئلہ ہے؟ حیض کا خون رُک جانے کے بعد عورت کو غسل کرنا واجب ہے اور شوہر کے لیے حیض کا خون رکنے کے بعد غسل سے پہلے ہمبستری کرنا حرام ہے۔ قال الصابون {فاعتزلوا النسآء فِي المحيض} أي اجتنبوا معاشرة النساء في حالة الحيض {وَلاَ تَقْرَبُوهُنَّ حتى يَطْهُرْنَ} أي لا تجامعونن حتى ينقطع عنهم دم الحيض ويغتسلن (صفوة التفاسير:١٢٧/١) قال الشافعی رحمة الله عليه: َقَوْلُهُ {حَتَّى يَطْهُرْنَ} [البقرة:222] يَعْنِي يَرَيْنَ الطُّهْرَ بَعْدَ انْقِطَاعِ الدَّمِ {فَإِذَا تَطَهَّرْنَ} [البقرة: 222] إذَا اغْتَسَلْنَ. (الشافعي،الأم للشافعي:١٨٥/٥) ذَهَبَ جُمْهُورُ الْفُقَهَاءِ -الْمَالِكِيَّةُ وَالشَّافِعِيَّةُ وَالْحَنَابِلَةُ- إِلَى أَنَّهُ لاَ يَحِل وَطْءُ الْحَائِضِ حَتَّى تَطْهُرَ-يَنْقَطِعَ الدَّمُ- وَتَغْتَسِل. فَلاَ يُبَاحُ وَطْؤُهَا قَبْل الْغُسْل، قَالُوا: لأَِنَّ اللَّهَ تَعَالَى شَرَطَ لِحِل الْوَطْءِ شَرْطَيْنِ: انْقِطَاعَ الدَّمِ، وَالْغُسْل، فَقَال تَعَالَى: {وَلاَ تَقْرَبُوهُنَّ حَتَّى يَطْهُرْنَ} أَيْ يَنْقَطِعَ دَمَهُنَّ. {فَإِذَا تَطَهَّرْنَ} أَيِ اغْتَسَلْنَ بِالْمَاءِ {فَأَتَوْهُنَّ} . الموسوعة الفقهية الكويتية ۳۲۵/۱۸ (البقرۃ آیة:۲۲۲) ★ تفسير البيضاوي، ١٣٩/١
Fighe Shafi Question No.815
After the menstruation stops, what is the ruling with regards to having sexual intercourse without taking bath (Ghusl) ?
Answer: After the menstruation stops, it is mandatory (Wajib) for a woman to take Ghusl. While, for a husband, it is forbidden (Haraam) to have sexual intercourse without his wife taking the Ghusl first.
فقہ شافعی سوال نمبر / 0816 نکاح سے پہلے لڑکا لڑکی ایک دوسرے دیکھنے کا شرعا کیا حکم ہے؟ لڑکا لڑکی کے لئے نکاح سے پہلے نکاح کی نیت سے ایک دوسرے کو دیکھنا مستحب ہے اگر ایک دوسرے کو آمنے سامنے دیکھنا ممکن نہ ہو تو فوٹو دیکھنا بھی جائز ہے۔ البتہ دیکھتے وقت اس بات کا خیال رکھے کہ چہرہ، ہتھیلیاں دیکھیں۔ قال إبن الرفعة: يستحب لمن رغب في نكاح امرأة أن ينظر إليها [مكرّراً؛ ليتأملها، بإذنها وبغير إذنها. (كفاية النبيه في شرح التنبيه:١٢/١٣) قال الإمام الدمياطي رحمة الله عليه: و يستحب للمرأة أيضا أن تراه إذا أرادت نكاحه؛ لأنها يعجبها منه ما يعجبه منها. وجوز أبوحنيفة ومالك النظر إلى الوجه والكفين والقدمين. النجم الوهاج في شرح المنهاج،١٨/٧ قال الإمام الزكريا الأنصاري رحمة الله عليه : فَإِنْ لَمْ يَتَيَسَّرْ نَظَرُهُ إلَيْهَا بَعَثَ امْرَأَةً أَوْ نَحْوَهَا تَتَأَمَّلُهَا وَتَصِفُهَا لَهُ. (أسنى المطالب في شرح روض الطالب:١٠٩/٣)
فقہ شافعی سوال نمبر / 0817 جو چیز قبضے میں نہ ہو اسکی خرید و فروخت (کاروبار) کرنے کا کیا حکم ہے؟ جو چیز بیچنے والے کے قبضے میں نہ ہو تو ایسی چیزوں کی خرید و فروخت درست نہیں ہے۔ ہاں اگر بیچی جانے والی چیز کسی دوسرے کے قبضہ میں ہو اور اس شخص سے باسانی حاصل کی جاسکتی ہو تو قبضے سے پہلے اس چیز کی خرید و فروخت کرنا درست ہے عن ابن عمر رضي الله تعالى عنهما قال: كنا نشتري الطعام من الركبان جزافاً، فنهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم أن نبيعه حتى ننقله من مكانه (مسلم:٦٦٢/رقم حدیث/٣٨٤٣) عن حكيم بن حزام رضي الله عنه قال: قلت يا رسول الله ! إني رجل اشترى بيوعاً فما يحل منها وما يحرم قال: يا ابن أخي إذا اشتريت بيعاً فلا تبعه حتى تقبضه۔ (السنن الكبرى:٥١١/٥ رقم حديث ١٠٦٨٤) قال الإمام الماوردي رحمه الله: وهذا كما قال: كل من ابتاع شيئاً من طعام أو غيره لم يجز بيعه قبل قبضه (الحاوي الكبير:٢٢٠/٥) و لأن الشرع ورد بالقبض، وليس له حد في اللغة، ولا قدر في الشرع؛ فوجب الرجوع فيه إلى عرف الناس و عادتهم، كما قلنا في الحرز و الإحياء. والعرف عند الناس ما ذكرناه… (البيان:٦٧/٥) فأما ما ملكه بغير معاوضة، كالميراث، والوصية، أو عاد إليه بفسخ عقد، فإنه يجوز بيعه و عتقه قبل القبض؛ لأن ملكه عليه مستقر، فجاز التصرف فيه، كالمبيع بعد القبض…. (المهذب:١٧٠/٢)
فقہ شافعی سوال نمبر / 0818 اگر ظہر کی اذان کے بعد نماز پڑھے بغیر کوئی شخص سفر پر جائے تو کیا ایسا شخص ظہر کی نماز عصر کے ساتھ جمع اور قصر کرسکتا ہے؟ اگر کوئی ظہر کا وقت شروع ہوجانے کے بعد سفر کرے جب کہ وہ سفر شروع کرنے سے پہلے اپنے علاقہ میں ظہر کی نماز پڑھسکتا ہو اور وہ ظہر پڑھے بغیر سفر پر جائے تو ایسا شخص ظہر کی نماز کو عصر کے ساتھ جمع اور قصر دونوں کرسکتا ہے۔ ﻓﺄﻣﺎ ﺇﺫا ﺩﺧﻞ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﻗﺖ اﻟﺼﻼﺓ ﻭﺗﻤﻜﻦ ﻣﻦ ﻓﻌﻠﻬﺎ ﺛﻢ ﺳﺎﻓﺮ ﻓﺈﻥ ﻟﻪ ﺃﻥ ﻳﻘﺼﺮ…. ﻭ ﻳﺠﻮﺯ اﻟﺠﻤﻊ ﺑﻴﻨﻬﻤﺎ ﻓﻲ ﻭﻗﺖ اﻷﻭﻟﻰ ﻣﻨﻬﻤﺎ ﻭﻓﻲ ﻭﻗﺖ اﻟﺜﺎﻧﻴﺔ ﻏﻴﺮ ﺃﻧﻪ ﺇﻥ ﻛﺎﻥ ﻧﺎﺯﻻ ﻓﻲ ﻭﻗﺖ اﻷﻭﻟﻰ ﻓﺎﻷﻓﻀﻞ ﺃﻥ ﻳﻘﺪﻡ اﻟﺜﺎﻧﻴﺔ ﻭﺇﻥ ﻛﺎﻥ ﺳﺎﺋﺮا ﻓﺎﻷﻓﻀﻞ ﺃﻥ ﻳﺆﺧﺮ اﻷﻭﻟﻰ ﺇﻟﻰ ﻭﻗﺖ اﻟﺜﺎﻧﻴﺔ ﻟﻤﺎ ﺭﻭﻯ اﺑﻦ ﻋﺒﺎﺱ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ ﻗﺎﻝ: ﺃﻻ ﺃﺧﺒﺮﻛﻢ ﻋﻦ ﺻﻼﺓ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻗﺎﻝ: ﻛﺎﻥ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﺇﺫا ﺯاﻟﺖ اﻟﺸﻤﺲ ﻓﻲ اﻟﻤﻨﺰﻝ ﻗﺪﻡ اﻟﻌﺼﺮ ﺇﻟﻰ ﻭﻗﺖ اﻟﻈﻬﺮ ﻭﺟﻤﻊ ﺑﻴﻨﻬﻤﺎ ﻓﻲ اﻟﺰﻭاﻝ ﻭﺇﺫا ﺳﺎﻓﺮ ﻗﺒﻞ اﻟﺰﻭاﻝ ﺃﺧﺮ اﻟﻈﻬﺮ ﺇﻟﻰ ﻭﻗﺖ اﻟﻌﺼﺮ ﺛﻢ ﺟﻤﻊ ﺑﻴﻨﻬما ﻓﻲ ﻭﻗﺖ اﻟﻌﺼﺮ ﻭﻷﻥ ﻫﺬا ﺃﺭﻓﻖ ﺑﺎﻟﻤﺴﺎﻓﺮ ﻓﻜﺎﻥ ﺃﻓﻀﻞ۔ (المهذب:٣٦٤.٣٦٥/١) ﻳﺠﻮﺯ ﻟﻠﻤﺴﺎﻓﺮ… "ﻗﺼﺮ اﻟﻈﻬﺮ ﻭاﻟﻌﺼﺮ ﻭاﻟﻌﺸﺎء ﺭﻛﻌﺘﻴﻦ ﺭﻛﻌﺘﻴﻦ”… "ﺃﺩاء” ﻟﻮ ﺑﺄﻥ ﺳﺎﻓﺮ ﻭﻗﺪ ﺑﻘﻲ ﻣﻦ اﻟﻮﻗﺖ ﻗﺪﺭ ﺭﻛﻌﺔ المنهاج القويم شرح علي المقدمة الحضرمي في الفقه الشافعي:١/١٦٦
فقہ شافعی سوال نمبر / 0819 جمعہ کے دن سورۃ کھف کو ایک مرتبہ پڑھنا سنت ہے یا زیادہ پڑھنا سنت ہے؟ جمعہ کے دن کم از کم ایک مرتبہ سورہ کھف پڑھنا سنت ہے۔ لھذا علمائے کرام نے سورہ کھف کو ایک سے زیادہ (تین) مرتبہ پڑھنا بھی سنت لکھا ہے اگر کوئی شخص تین سے زیادہ مرتبہ پڑھ سکتا ہو تو زیادہ بہتر ہے البتہ ایک مرتبہ پڑھنے سے بھی سنت حاصل ہوجائے گی ۔ يسن (قراءة الكهف) لكل أحد، وإكثارها (يومها وليلتها) ويسن أوّل كل منهما مبادرة إلى الخير، وحذراً من الإهمال، ونهارها أفضل؛ لما صح: "أن الأول يضيء له ما بين الجمعتين”، ولخبر الدارمي: "أن الثاني يضيء له من النور ما بينه وبين البيت العتيق”، وفي رواية زيادة: (وصلى عليه ألف ملك حتى يصبح، وعوفي من بلية، أو ذات الجنب والبرص والجذام، وفتنة الدجال”…. كما إن أقل إكثار الكهف ثلاث مرات؛ للأحاديث الآمرة بذلك۔ (بشرى الكريم بشرح مسائل التعليم:۳۳۷) قوله: وسن قراءة سورة كهف حكمة تخصيصها من بين سور القرآن،… قوله: وإن يكثر منها) أي ويسن أن يكثر من قراءة سورة الكهف، وأقل الإكثار ثلاث مرات. (إعانة الطالبين:١٠٤/٢)
سوال نمبر / 0820 کیا عورت نقاب کے ساتھ نماز پڑھ سکتی ہیں؟ عورت کا نقاب کے ساتھ نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ الا یہ کہ عورت کو کسی ایسی جگہ نماز پڑھ رہی ہو جہاں غیر محرم ہوں تو عورت کے ليے پردہ کا اہتمام کرنا چاہیےالبتہ پردہ کی صورت میں سجدہ کرتے وقت اپنی پیشانی سے پردہ ہٹاکر سجدہ کرے۔ قال المصنف رحمة الله عليه :” وَيُكْرَهُ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تَنْتَقِبَ فِي الصَّلَاةِ لِأَنَّ الْوَجْهَ من المرأة ليس بعورة فهي كالرجل "ويكره للمرأة أن تنتقب في الصلاة؛ لأن وجهها ليس بعورة يكره أن يصلي الرجل متلثما والمرأة منتقبة إلا أن يكون في مكان وهناك أجانب لا يحترزون عن النظر إليها فلا يجوز لها رفع النقاب۔ (البيان:١٢٥/٢) بشرط ان تکون جبھتھا مکشوفۃ عندالسجود (حاشیۃ البجیرمی علی الخطیب:1/453)