منگل _11 _اگست _2020AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0881
*نو سال سے قبل اگر کسی لڑکے کو منی جیسا مادہ نکل آئے تو کیا اسے بالغ شمار کیا جائے گا؟*
*اگر کسی لڑکے کو اسلامی تاریخ کے اعتبار سے نو سال سے پہلے ہی منی جیسا مادہ نکل آئے تو شرعا اسے نابالغ شمار کیا جائے گا۔ چونکہ قمری اعتبار سے مرد کی بلوغت کے لیے کم از کم نو سال کا مکمل ہونا ضروری ہے*
*قال الدميري رحمه الله في النجم الوهاج: قال: (ووقت إمكانه: استكمال تسع سنين) في الذكور والإناث؛ للاستقراء، ولا عبرة بما يخرج قبل ذلك.* (النجم الوهاج: ٤ / ٤٠٠) *قال البجيرمي رحمه الله في حاشية البجيرمي على شرح المنهج: وَبُلُوغٌ يَحْصُلُ إمَّا (بِكَمَالِ خَمْسِ عَشْرَةَ سَنَةً) قَمَرِيَّةً تَحْدِيدِيَّةً… أَوْ إمْنَاءٍ…..(وَإِمْكَانُهُ) أَيْ وَقْتَ إمْكَانِ الْإِمْنَاءِ (كَمَالُ تِسْعِ سِنِينَ) قَمَرِيَّةٍ.* (حاشية البجيرمي على شرح المنهج :٢ / ٤٣٣) *قال الإمام الرملي رحمه الله في نهاية المحتاج: إمْكَانِ إنْزَالِ الصَّبِيِّ لَا بُدَّ فِيهِ مِنْ تَمَامِ التَّاسِعَةِ.* (نهاية المحتاج:١ / ٣٢٥)
منگل _11 _اگست _2020AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0882
*مصحف کے ساتھ اور بغیر مصحف کے لیٹ کر قرآن مجید پڑھنے کا کیا حکم ہے؟*
*فقہاء نے تلاوت قرآن کے آداب بیان کیے ہیں اس میں ایک ادب قبلہ رخ ہوکر اور خشوع و خضوع کے ساتھ کلام پاک کی تلاوت کی جائے لھذا بلا ضرورت ٹیک لگاکر اور لیٹ کر قرآن مجید کی تلاوت کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے اگر کوئی عذر کی وجہ سے ٹیک لگا کر یا لیٹ کر قرآن مجید کی تلاوت کرے تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن اس میں قرآن مجید مصحف کا احترام ملحوظ رکھنا ضروری ہے اگر بےحرمتی کا خدشہ ہو تو لیٹ کر قرآن مجید کی تلاوت کرنا جائز نہیں ہے*
*علامہ نووی رحمة الله علیه فرماتے ہیں: يستحب للقاري في غير الصلاة يستقبل القبلة…. ويجلس متخشعا بسكينة ووقار.* التبيان في آداب حملة القران:٧٦ *الفصل: أجمع المسلمون على وجوب صيانة المصحف واحترامه. ﺇﺫا ﺃﻫﺎﻥ اﻟﻤﺴﻠﻢ ﻣﺼﺤﻔﺎ ﻣﺘﻌﻤﺪا ﻣﺨﺘﺎﺭا ﻳﻜﻮﻥ ﻣﺮﺗﺪا ﻭﻳﻘﺎﻡ ﻋﻠﻴﻪ ﺣﺪ اﻟﺮﺩﺓ. ﻭﻗﺪ اﺗﻔﻖ اﻟﻔﻘﻬﺎء ﻋﻠﻰ ﺫﻟﻚ.* التبيان في آداب حملة القران:١٦٤ *علامہ نووی رحمة الله علیہ فرماتے ہیں: ﻛﺎﻥ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻳﺘﻜﺊ ﻓﻲ ﺣﺠﺮﻱ ﻭﺃﻧﺎ ﺣﺎﺋﺾ ﻓﻴﻘﺮﺃ اﻟﻘﺮﺁﻥ ﻓﻴﻪ ﺟﻮاﺯ ﻗﺮاءﺓ اﻟﻘﺮﺁﻥ ﻣﻀﻄﺠﻌﺎ ﻭﻣﺘﻜﺌﺎ ﻋﻠﻰ اﻟﺤﺎﺋض۔*
الموسوعة الفقهيةالكوتيه: ٣٨/٢١ قال الشيخ ابن عثيمين رحمه الله في فتاوى نور على درب: لا حرج في ذلك فقد (كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرأ القرآن وهو متكئ في حَجِْر عائشة رضي الله عنها وهي حائض) فكذلك الإنسان إذا اضطجع في فراشه وأخذ المصحف وصار يتلو القرآن فلا حرج عليه في ذلك۔ فتاوى نور على الدرب لابن عثيمين . ج ٤٢ / ٥
جمعرات _13 _اگست _2020AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0883
*عورت بالغ ہونے کی اصل عمر کیا ہے؟ اگر اس متعینہ عمر کے بعد بھی حیض نہ ائے تو اسے نابالغ شمار کیا جائے؟*
*عورت کے بالغ ہونے کی کم سے کم عمر نو سال ہے اور زیادہ سے زیادہ عمر پندرہ سال ہے نو سال سے پندرہ سال تک اگر حیض نہ آئے تب وہ نابالغ مانی جائے گی اور اگر پندرہ سال کے بعد بھی حیض نہ آئے تب وہ بالغ مانی جائے گی ۔*
*علامہ انصاری رحمة الله عليه فرماتے ہیں: ﻭاﻟﺼﺤﻴﺢ ﺃﻥ ﺃﻗﻞ ﺳﻨﻪ ﺗﺴﻊ ﺳﻨﻴﻦ ﻗﻤﺮﻳﺔ۔* (اسنی المطالب:٩٩/١) *علامہ عمرانی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: ﻭﺃﻣﺎ اﻟﺴﻦ ﻓﻬﻮ ﺃﻥ ﻳﺴﺘﻜﻤﻞ اﻟﺮﺟﻞ ﺃﻭ اﻟﻤﺮﺃﺓ ﺧﻤﺲ ﻋﺸﺮﺓ ﺳﻨﺔ.* (البیان:٢١٩/٦)
منگل _18 _اگست _2020AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0884
*قبر پر مکمل مٹی ڈالنے کے بعد اوپر دونوں جانب پھتر رکھنے کا شرعا کیا حکم ہے؟*
*میت کی تدفین کے بعد قبر کے اوپر یعنی میت کے سرہانہ اور پیروں کی جانب پھتر رکھنا مستحب ہے۔*
*قال الامام النووي رحمة الله عليه: السنة ان يجعل عند راْسه علامة شاخصة من الحجر أو خشبة أو غيرهما ….الا صاحب الحاوي فقال يستحب علامتان احدها عند راْسه والآخرى عند رجليه* (المجموع ٢٥٩/٥)
جمعرات _20 _اگست _2020AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0885
*مائیک پر اذان دیتے وقت کانوں میں انگلی ڈالنے کا کیا حکم ہے ؟ جبکہ اس کے بغیر بھی مقصد حاصل ہو رہا ہو*
*اذان کے وقت کانوں میں انگلیاں ڈالنا ایک مستحب عمل ہے۔ اگرچہ آج کل مائک پر اذان دینے سے آواز کو بلند کرنے کا مقصد حاصل ہوجاتا ہے، پھر بھی کانوں میں انگلی ڈالنے کا عمل ایک مستقل سنت ہے۔*
*امام نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: اﻟﺴﻨﺔ ﺃﻥ ﻳﺠﻌﻞ ﺃﺻﺒﻌﻴﻪ ﻓﻲ ﺻﻤﺎﺧﻲ ﺃﺫﻧﻴﻪﻭﻓﻴﻪ ﻓﺎﺋﺪﺓ ﺃﺧﺮﻯ ﻭﻫﻲ ﺃﻧﻪ ﺭﺑﻤﺎ ﻟﻢ ﻳﺴﻤﻊ ﺇﻧﺴﺎﻥ ﺻﻮﺗﻪ ﻟﺼﻤﻢ ﺃﻭ ﺑﻌﺪ ﺃﻭ ﻏﻴﺮﻫﻤﺎ ﻓﻴﺴﺘﺪﻝ ﺑﺄﺻﺒﻌﻴﻪ ﻋﻠﻰ ﺃﺫاﻧﻪ.* (المجموع:١٠٨/٣) *علامہ عمرانی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: ﻭﻷﻧﻪ ﻗﺪ ﻳﻜﻮﻥ ﻫﻨﺎﻙ ﻣﻦ ﻻ ﻳﺴﻤﻊ ﺻﻮﺗﻪ، ﻓﻴﺤﺼﻞ ﻟﻪ اﻟﻌﻠﻢ ﺑﺎﻷﺫاﻥ ﺑﻤﺸﺎﻫﺪﺗﻪ ﻟﻪ ﺑﺬﻟﻚ.* (البیان:٧٥/٢)
منگل _25 _اگست _2020AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0886
*ایسی جگہ جہاں تصویر لٹکی ہوں نماز پڑھنے کا کیا مسئلہ ہے؟*
*ہر وہ چیز یا تصویر جس کے سامنے نماز پڑھنے سے خشوع اور خضوع میں خلل واقع ہو تو اس جگہ یا کمرے میں نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ البتہ نماز ہوجائے گی*
*يكره للمصلي…. ومن ثم كرهت ايضا في مخطط أو اليه أو عليه لأنه يخل بالخشوع أيضا.* (تحفة المحتاج:٢٣٧/١) *ونظر ما يلهي عن الصلاة كثوب له اعلام ورجل امراة يستقبلان المصلي.* (اسنى المطالب:٣٧٥/١) *(ونظر نحو سماء) مما يلهي، كثوب له اعلام … ومن ثم كرهت ايضا في مخطط او اليه أو عليه لأنه يخل بالخشوع .* (إعانة الطالبين:٣٠٣/١)
جمعرات _27 _اگست _2020AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0887
*حلال جانور کو اگر کتا کانٹے تو اس جانور کے گوشت کھانے کا کیا حکم ہے؟*
*حلال جانور کو اگر کتا کانٹے دے اور اس جانور کو ذبح کرتے وقت روح باقی ہو تو اس جانور کا ذبیحہ حلال ہے، البتہ جس جانور کو کتے نے کاٹا ہو اور اس جانور میں زہر پھیل گیا ہو تو اس کا کھانا درست نہیں ہے۔*
*علامہ نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: اﻟﺜﺎﻟﺜﺔ: ﻣﻋﺾ اﻟﻜﻠﺐ ﻣﻦ اﻟﺼﻴﺪ ﻧﺠﺲ، ﻳﺠﺐ ﻏﺴﻠﻪ ﺳﺒﻌﺎ ﻣﻊ اﻟﺘﻌﻔﻴﺮ ﻛﻐﻴﺮﻩ. ﻓﺈﺫا ﻏﺴﻞ، ﺣﻞ ﺃﻛﻠﻪ، ﻫﺬا ﻫﻮ اﻟﻤﺬﻫﺐ.* (روضة الطالبين:٣/٢٤٨) *علامہ زکریا انصاری رحمة الله عليه فرماتے ہیں: ﻓﺼﻞ ﻳﺠﺐ ﻏﺴﻞ ﻣﻋﺾ اﻟﻜﻠﺐ.* *(ﻓﺼﻞ ﻭﻳﺠﺐ ﻏﺴﻞ ﻣﻌﺾ اﻟﻜﻠﺐ) ﺳﺒﻌﺎ ﻣﻊ اﻟﺘﻌﻔﻴﺮ (ﻛﻐﻴﺮﻩ) ﻣﻤﺎ ﻳﻨﺠﺴﻪ اﻟﻜﻠﺐ ﻓﺈﺫا ﻏﺴﻞ ﺣﻞ ﺃكله.* (أسنى المطالب:١/٥٥٦) *صاحب عمدة السالك فرماتے ہیں: ﻭﻛﻞ ﻣﺎ ﺿﺮ ﺃﻛﻠﻪ ﻛﺎﻟﺴﻢ ﻭاﻟﺰﺟﺎﺝ ﻭاﻟﺘﺮاﺏ، ﺃﻭ ﻛﺎﻥ ﻧﺠﺴﺎ، ﺃﻭ ﻃﺎﻫﺮا ﻣﺴﺘﻘﺬﺭا ﻛﺎﻟﺒﺼﺎﻕ ﻭاﻟﻤﻨﻲ، ﻻ ﻳﺤﻞ ﺃﻛﻠﻪ.* (عمدة السالك:١/١٥٧)
پیر _31 _اگست _2020AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0888
*ریت سے تیمم کرنے کا شرعاً کیا حکم ہے ؟*
*ايسی ریت جس میں غبار ہو تو اس ریت سے تیمم کرنا جائز ہے، اگر ریت میں غُبار نہ ہو تو اس ریت سے تیمم کرنا درست نہیں ہے۔*
*علامہ ماوردی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: ﻓﺄﻣﺎ اﻝﺭﻣﻞ ﻓﻘﺪ ﻧﺺ اﻟﺸﺎﻓﻌﻲ ﻓﻲ اﻟﻘﺪﻳﻢ ﻋﻠﻰ ﺟﻮاﺯ اﻟﺘﻴﻤﻢ ﺑﻪ ﻭﻧﺺ ﻓﻲ اﻟﺠﺪﻳﺪ ﻋﻠﻰ ﺃﻧﻪ ﻻ ﻳﺠﻮﺯ اﻟﺘﻴﻤﻢ ﺑﻪ ﻭﻟﻴﺲ ﺫﻟﻚ ﻋﻠﻰ ﻗﻮﻟﻴﻦ ﻛﻤﺎ ﻏﻠﻂ ﻓﻴﻪ ﺑﻌﺾ ﺃﺻﺤﺎﺑﻨﺎ، ﻭﺇﻧﻤﺎ اﻝﺭﻣﻞ ﻋﻠﻰ ﺿﺮﺑﻴﻦ: ﺿﺮﺏ ﻣﻨﻪ ﻳﻜﻮﻥ ﻟﻪ ﻏﺒﺎﺭ ﻳﻌﻠﻖ ﺑﺎﻟﻴﺪ، ﻓﺎﻟﺘﻴﻤﻢ ﺑﻪ ﺟﺎﺋﺰ؛ ﻷﻧﻪ ﻣﻦ ﺟﻨﺲ اﻷﺭﺽ ﻭﻃﺒﻘﺎﺕ اﻷﺭﺽ، ﻭﺿﺮﺏ ﻣﻨﻪ ﻻ ﻏﺒﺎﺭ ﻟﻪ، ﻓﻼ ﻳﺠﻮﺯ اﻟﺘﻴﻤﻢ ﺑﻪ؛ ﻟﻌﺪﻡ ﻏﺒﺎﺭﻩ اﻟﺬﻱ ﻳﻘﻊ اﻟﺘﻴﻤﻢ ﺑﻪ، ﻻ ﻟﺨﺮﻭﺟﻪ ﻣﻦ ﺟﻨﺲ اﻟﺘﺮاﺏ.* (الحاوی الکبیر:٢٤٠/١) *علامہ شیرازی ابو اسحاق رحمة الله عليه فرماتے ہیں: ﻭﻳﺠﺐ اﻟﺘﻴﻤﻢ ﻋﻦ اﻷﺣﺪاﺙ ﻛﻠﻬﺎ اﺫا ﻋﺠﺰ ﻋﻦ اﺳﺘﻌﻤﺎﻝ اﻟﻤﺎء ﻭﻻ ﻳﺠﻮﺯ اﻟﺘﻴﻤﻢ اﻻ ﺑﺘﺮاﺏ ﻃﺎﻫﺮ ﻟﻪ ﻏﺒﺎﺭ.* (التنبیه:٢٠/١)
پیر _31 _اگست _2020AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0889
*ناپاک جگہ پر چٹائی وغیرہ بچھاکر نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟*
*نجاست کی جگہ پر نماز پڑھنا درست نہیں ہے ہاں اگر کوئی مناسب جگہ نہ ہو تو اسی نجاست والی زمین پر کپڑا یا چٹائی وغیرہ بچھا کر ہو نماز پڑھ سکتے ہیں البتہ ایسی جگہ پر کوئی چیز بچھا کر نماز پڑھنا مکروہ ہے۔*
*علامہ نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں۔اﻟﻤﺰﺑلة، ﻭاﻟﻤﺠﺰﺭﺓ، ﻭاﻟﻨﻬﻲ ﻓﻴﻬﻤﺎ ﻟﻨﺠﺎﺳﺔ اﻟﻤﻮﺿﻊ. ﻓﻠﻮ ﻓﺮﺵ ﺛﻮﺑﺎ ﺃﻭ ﺑﺴﺎﻃﺎ ﻃﺎﻫﺮا، ﺻﺤﺖ ﺻﻼﺗﻪ، ﻭﻟﻜﻦ ﺗﻜﺮﻩ ﺑﺴﺒﺐ اﻟﻨﺠﺎﺳﺔ ﺗﺤﺘﻪ..* (روضةالطالبين: ٢٧٧/١) *علامہ شیرازی ابو اسحاق رحمة الله عليه فرماتے ہیں: ﻓﺈﻥ ﺻﻠﻰ ﻋﻠﻰ ﺃﺭﺽ ﻓﻴﻬﺎ ﻧﺠﺎﺳﺔ ﻓﺈﻥ ﻋﺮﻑ ﻣﻮﺿﻌﻬﺎ ﺗﺠﻨﺒﻬﺎ ﻭﺻﻠﻰ ﻓﻲ غيرها ﻭﺇﻥ ﻓﺮﺵ ﻋﻠﻴﻬﺎ ﺷﻴﺌﺎ ﻭﺻﻠﻰ ﻋﻠﻴﻪ ﺟﺎﺯ ﻷﻧﻪ ﻏﻴﺮ ﻣﺒﺎﺷﺮ ﻟﻠﻨﺠﺎﺳﺔ۔* (المهذب: ١٢٠/١)
جمعرات _3 _ستمبر _2020AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر / 0890
*اگر کوئی بغیر وضو کے بھول یا عمدا بغیر وضو کے نماز پڑھے تو کیا اس نماز کا اعادہ ضروری ہے؟*
*بغیر وضو کے نماز صحیح نہیں ہوگی چاہیے اسے اپنے بے وضو ہونے کا علم ہو، یا نہ ہو، یا بھول کر اس نے نماز ادا کی ہو تو کسی بھی صورت میں نماز نہیں ہوگی۔ لھذا اگر کسی کو نماز کے بعد بے وضو ہونے کا علم معلوم ہوجائے تب اس نماز کا ادار ضروری ہے۔*
*قال الامام النووي رحمة الله عليه لَا يَقْبَلُ اللَّهُ صَلَاةً بِغَيْرِ طُهُورٍ وَلِأَنَّهُ عُذْرٌ نَادِرٌ غَيْرُ مُتَّصِلٍ فَلَمْ تَسْقُطْ الْإِعَادَةُ كَمَنْ صَلَّى مُحْدِثًا نَاسِيًا أَوْ جَاهِلًا.* (المجموع شرح المهذب:٢٨١/٢) *قال الإمام تقي الدين الحصني رحمة الله عليه: (لَا يقبل الله صَلَاة بِغَيْر طهُور) الْأَحَادِيث فِي ذَلِك كَثِيرَة جدا فَلَو صلى بِغَيْر طَهَارَة وَكَانَ مُحدثا عِنْد إِحْرَامه لم تَنْعَقِد صلَاته عَامِدًا كَانَ أَو نَاسِيا وَإِن أحرم متطهراً ثمَّ أحدث بِاخْتِيَارِهِ بطلت صلَاته سَوَاء.* (كفاية الأخيار/٩٠)