دو فتنے – 26-08-2022
مولانا خواجہ معین الدین اكرمی صاحب مدنی
مولانا خواجہ معین الدین اكرمی صاحب مدنی
مولانا خواجہ معین الدین اكرمی صاحب مدنی
مولانا عبدالعلیم خطیب صاحب ندوی
مولانا عبدالعلیم خطیب صاحب ندوی
فقہ شافعی سوال نمبر / 1097
مکہ میں مقیم لوگوں کے لیے عمره کا احرام کہاں سے باندھنا چاہیے؟ اور اس کا کیا طریقہ ہے؟
مکہ میں مقیم لوگ اگر عمره کرنا چاہتے ہیں تو وہ ادنی الحل یعنی حدود حرم سے باہر نکل کر قريبی احرام باندھنے کی جگہ سے عمرہ کا احرام باندھ کر عمرہ کر سکتے ہیں اور ادنی الحل مسجد عائشہ سے بھی احرام باندھنا جائز ہے البتہ افضل یہ ہیں کہ مقام جعرانہ سے احرام باندھ کر عمرہ کرے۔
كما قال العمرانی رحمة الله عليه: وأما اذا اراد الاحرام بالعمرة فميقاته ادنى الحل والأفضل: أن يحرم من الجعرانة؛ لـ: (أن النبي ﷺ اعتمر منها في السنة التي قاتل أهل حنين). (البيان :۱۰۵/٤) (اوكما قال الرملی رحمة الله عليه: ومَن) هُوَ (بِالحَرَمِ) مَكِّيًّا أوْ غَيْرَهُ (يَلْزَمُهُ الخُرُوجُ إلى أدْنى الحِلِّ ولَوْ بِخُطْوَةٍ) أيْ بِقَلِيلِ مِن أيِّ جانِبٍ شاءَ لِلْجَمْعِ فِيها بَيْنَ الحِلِّ والحَرَمِ (نهاية المحتاج: ٣/٢٦٣)
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (سلطانی مسجد)
فقہ شافعی سوال نمبر / 1096
جمعہ کی دوسری اذان کہاں کھڑے ہوکر دینا چاہیے؟ اور اس کا کیا حکم ہے؟
جمعہ کی دوسری اذان خطیب کے سامنے کھڑے ہو کر دینا سنت ہے۔
عن السائبِ بنِ يزيدَ قال: كان الأذانُ الأولُ يومَ الجمعةِ حين يخرج الإمامُ فيجلس على المنبرِ في عهدِ رسولِ اللهِ صلّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ وأبي بكرٍ وعمرَ. (النجم الوهاج :٤٨٠/٢)
وهو الأذان الذي يقام بين يدي الخطيب؛ فإنّه من الشعائر المختصة بصلاة الجمعة (نهاية المطلب في دراية المذهب:١٥٠/٢) بداية المحتاج ٣٩١/١ نهاية المحتاج ٤٢٠/١
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (سلطانی مسجد)
مولانا صادق اكرمی صاحب ندوی (سلطانی مسجد)
فقہ شافعی سوال نمبر / 1095
نابالغ بچے کو والدین اگر سونے چاندی کے زیور پہنائیں تو کیا والدین گنہگار ہوں گے؟
مردوں پر سونےکے زیورات حرام ہیں اور چاندی کی انگوٹھی کے علاوہ دیگر زیورات حرام ہیں البتہ بالغ ہونے سے پہلے بچوں کو والدین سونے چاندی کے زیور وغیرہ پہنائیں تو والدین گنہگار نہیں ہوں گے کیونکہ بچے کو سونا چاندی کے زیورات پہننا جائز ہے.
قال الامام أبن حجر الهيتمي رحمة الله عليه : والسِّوارُ والخَلْخالُ وسائِرُ حُلِيِّ النِّساءِ للُبْسِ الرَّجُلِ بِأنْ قَصَدَ ذَلِكَ بِاِتِّخاذِهِما فَهُما مُحَرَّمانِ بِالقَصْدِ فاللُّبْسُ أوْلى وذَلِكَ؛ لِأنَّ فِيهِ خُنُوثَةً لا تَلِيقُ بِشَهامَةِ الرَّجُلِ بِخِلافِ اتِّخاذِهِما لِلُبْسِ امْرَأةٍ أوْ صَبِيٍّ (تحفة المحتاج: ٣\٢٧٢) حاشية الترمسي :٥\١٨٣ المجموع :٥\٤٣٤ فتح الوهاب :١\١٢٧ حاشية البجيرمي على شرح المنهج :٢\٣١