تدفین کے وقت تین مشت مٹی ڈالنے اور پہلی مرتبہ میں منھا خلقناكم اور دوسری مرتبہ میں وفیھا نعیدکم اور تیسری مرتبہ میں ومنها نخرجکم تارةً أخرى پڑهنے کا کیا ثبوت ہے؟
جواب: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنازہ پر نماز پڑھی اور چار تکبیرکہی پھر قبر کے پاس آئے اور اس پر سر کی جانب سے تین مشت مٹی ڈالی (معجم الأوسط 4673)
حضرت ابو امامہ رض فرماتی ہیں کہ جب حضرت ام کلثوم رض کو قبر میں ڈالا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے {منها خلقناكم وفيها نعيدكم، ومنها نخرجكم تارة أخرى} کی تلاوت فرمائی. (مسند احمد 22187)
فقہاء کرام نے ان احادیث سے استدلال کیا ہے کہ تدفین کے وقت تین مشت مٹی ڈالنامستحب ہے اور پہلی مرتبہ میں منھا خلقناكم اور دوسری مرتبہ میں وفیھا نعیدکم اور تیسری مرتبہ میں ومنها نخرجکم تارةً أخرى پڑهنا ہے مسنون ہے (المجموع 5/239)
کیا ایسے کپڑے میں نماز پڑهنا جائز ہے جس کپڑے میں نجاست کا رنگ باقی ہو اور اسکی بدبو اوراثرختم ہوگیاہو؟
جواب : اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں : آپ اپنے کپڑے کو صاف ستھرا رکھئیے (سورہ مدثر 4)
فقہاء کرام نے اس آیت سے استدلال کیا ہے کہ نماز کے لیے کپڑے کا پاک ہونا شرط ہے،لہذا اگر کپڑے پرنجاست لگی ہوتو اسے دهو ناضروری ہے.یہاں تک کہ اس کامکمل اثرختم ہوجاے.ہاں اگر اسے دهونے کے بعدنجاست کااثراور بدبوختم ہوجاے.اوررنگ باقی رہے.تواسے بھی ختم کرنے کی کوشش کی جاے.اگر باوجود کوششں کے بھی رنگ کا ختم ہونا دشوار ہوتو ایسی صورت میں وہ کپڑا پاک ہوگا اور نماز درست ہوجائے گی۔
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0153 وضو کے بعد رومال وٹاویل اور ٹیشو سے اعضائے وضو کو پوچهنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔ اعضائے وضو کو بغیر عذر کے نہ پوچهنا سنت ہے، اگر کوئی عذر ہو مثلا سخت سردی یا بخار ہو یا اعضائے وضو پر پانی باقی رہنےکی صورت میں کسی قسم کی تکلیف کا اندیشہ ہو یا وضو کے بعد اعضائے وضو میں سے کسی عضو کا تیمم کرنا ہو یا نہ پوچهنے کی صورت میں نجاست کے لگنے کا امکان ہو تو وضو کے اعضائے وضو کو رومال یا ٹیشو سے پوچهنا سنت ہے۔ (مغني المحتاج 192/1) (روضۃ الطالبین 63/1) تحفة المحتاج مع حواشي الشرواني 238/1
Fiqhe Shafi Question No/0153 After performing the ablution (Wudhoo), what is the ruling regarding wiping the parts of ablution using a towel or a cloth or a tissue ?
Answer : After performing the ablution, it is the Sunnah of Prophet (PBUH) to leave the ablution water as it is and not wipe it off. But if there is a reason like the weather is very cold or the person is suffering from cold or fever or if the person suffers in any way if he leaves the ablution water as such or after the ablution, if a person wants to do Tayammum on some parts or if he fears those parts becoming impure or dirty if the ablution water is not wiped off, then in such conditions, using a towel or a cloth or a tissue to wipe off the parts of ablution is Sunnah.
سورہ فاتحہ کے آخر میں ولا الضالین کے بعد رب إغفرلي وارحم پڑهنے کا کیا حکم ہے؟
جواب: حضرت وائل ابن حجر فرماتے ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو : غير المغضوب عليهم ولا الضالين .پڑھنے کے بعدرب إغفرلي آمین.پڑھتے ہوئے ہوے سنا (معجم الکبیر للطبراني 107)
فقہاء کرام نے اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے لکها ہے کہ سورہ فاتحہ کے بعد رب إغفرلي وارحم پڑهنا سنت ہے لھذا نماز میں ولا الضالين کے بعد رب إغفرلي وارحم اور آمین کہنا سنت ہے. (حاشيتا قليوبي وعميرة172/1)(حاشية الجمل354/1) (عمدة المفتي والمستفتي115/1)
اگرکوئی فرض نمازٹرین یاہوائی جہازمیں اداکررہاہوتوقبلہ کی طرف رخ کاکیاحکم ہے؟
جواب :سفر کے دوران فرض نماز میں قبلہ کی تعیین شرط ہے.چاہے ٹرین یاہوائی جہازمیں نمازاداکی جاے،اور پوری نماز میں قبلہ کی طرف رخ کرنا ضروری ہے، دوران نماز اگر گاڑی کارخ قبلہ سے ہٹ جائے تو اس شخص پر ضروری ہے کہ وہ اپنے سینے کو فورا قبلہ کی طرف پھیردے تاکہ اسکی نمازدرست ہو جائے لیکن وہ اپنے سینے کو فورا قبلہ کی طرف نہ پھیرے.یاوہ ایسی جگہ ہوجہاں قبلہ کی طرف رخ تبدیل کرنامشکل ہوتواس صورت میں اس کی نماز باطل ہو جائے گی.پھرجب گاڑی کارخ اس طرح ہوجاے کہ قبلہ رخ پوری نمازپڑھناممکن ہو اس نمازکااعادہ کرلے. (منهاج الطالبين مع السراج 59) (مغني المحتاج 246/1)
اگرسفرمیں استقبال قبلہ کے ساتھ نمازپڑھناممکن ہی نہ ہوبلکہ دشوارہوتواس وقت نمازاداکرنے کاکیاحکم ہے؟
جواب: اگرکسی کے لئے دوران سفرنمازمیں استقبال قبلہ ممکن نہ ہوتووہ اسی حالت میں نمازاداکرلے.البتہ اس حالت میں اداکی ہویی نماز کا اعادہ واجب ہوگا اس لئے کہ اس طرح کا سفر پیش آنا نادر ہے – (تحفة المحتاج مع حواشي1/485) (مغني المحتاج 1/336)
روزہ کی حالت میں خون ٹیسٹ اورخون دینے کاکیاحکم ہے؟
جواب: حضرت ابن عباس رض فرماتے ہیں کہ کہ اللہ کے رسول صلی الله علیہ وسلم نے روزہ کی حالت میں پچھنا لگایا ( بخاري 1938)
مذکورہ حدیث سے فقہاء نے استدلال کیا ہے کہ روزہ کی حالت میں پچھنا لگاناجائز ہے لہذاپچھنالگانے سےاسکا روزہ نہیں توٹے گا.اسی طرح خون ٹیسٹ یاکسی کوخون دینے کے لئے خون نکالنے سے بھی روزہ نہیں توٹےگا. (المجموع 349/6)
کهانا کهانے والے کو سلام کرنا اور اس کا جواب دینے کا کیا حکم ہے؟
جواب : کهانا کهانے والے شخص کے منہ میں اگرلقمہ نہیں ہے تواسے سلام کرنا مسنون ہے اور اس کے لئے جواب دینا بہی واجب ہے لیکن اگر لقمہ منہ میں ہوتو اس کو سلام نہیں کرناچاہیے.اس لئے کہ اس صورت میں اس کے لیے جواب دینادشوار ہوجاے گا. لہذا اس صورت میں سلام کرنے سے احتیاط کرنا چاہیے. (المجموع 4 / 609)
پاک جوتے (چپل،شُو) پہن کر نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب :اگر جوتے پاک ہو تو اسکو پہن کر نماز پڑہنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
چنانچہ حضرت ابو سعید خدری رضي الله عنه فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے اک دفعہ نماز پڑھائی اور آپ نے چپل جوتے اتارا تو صحابہ نے بھی اپنے جوتوں کو اتارا تو رسول الله صلى الله عليه وسلم نے نماز کے بعد فرمایا تم نے اپنے جوتے کیوں اتارے تو صحابه نے فرمایا:اے اللہ کے رسول اپ نے اپنے جوتےاتارے تو ہم نے بھی اتارا، تو اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھکو جبرئیل نے خبر دی ان چپلوں میں نجاست ہے۔ (مسند احمد 11153) (المجموع 156/3)
غير مسلم كے سلام کاجواب دینے اوراسے سلام كرنا كيسا ہے- اور اگر سلام نہیں كر سكتے تو نمستے يا نمسكار وغيره كرنے کا کیا حكم ہے؟
جواب : حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جب اہل کتاب تم کو سلام کرے تو تم وعلیکم کہوں (بخاری 6258)
مذکورہ حدیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کافر سلام کرے تو اس کے جواب میں وعیلکم کہے اور لفظ سلام کااضافہ نہ کرے اس لئے کہ کافر سلامتی کی دعا کا مستحق نہیں ہے اور مطلقا جواب نہ دینابھی جائز ہےاس لیے کہ ایک فاسق شخص کے سلام کا جواب نہ دیناجائز ہے. توکافرکا بدرجہ اولی جائز ہونا چاہیے۔اور اسی طرح کسی کافرکوسلام کرنابھی جائزنہیں ہے.اور لفظ نمسکارکہنا بھی درست نہیں ہے.اس لیے کہ یہ مشرکانہ شعار میں سے ہے اس لئے نمسكار کہنا درست نہیں ہے۔
لا يَجُوزُ السَّلامُ عَلى الكُفّارِ هَذا هُوَ المَذْهَبُ الصَّحِيحُ وبِهِ قَطَعَ الجُمْهُورُ … وإذا سَلَّمَ الذِّمِّيُّ عَلى مُسْلِمٍ قالَ فِي الرَّدِّ وعَلَيْكُمْ ولا يزيد عَلى هَذا هَذا هُوَ الصَّحِيحُ وبِهِ قَطَعَ الجمهور . (١)