پیر _14 _نومبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0281
اگر کسی علاقے میں ایک سے زیادہ آذانین ایکے بعد دوسری سنائی دے رہی ہو تو آذان کا جواب دینے کا کیا طریقہ ہے؟
جواب:۔ اگر کسی علاقے میں ایک سے زائد آذان کی آوازیں سنائی دیتی ہو تو آذان کا آواز سننے والے کو چاہیے کہ وہ ہر آذان کا جواب دے، البتہ پہلے سنائی دینے والی آذان کا جواب دینا زیادہ بہتر ہے۔
علامه زکریا انصاری فرماتے ہیں
وان تعتدوا اي المؤذنون وترتبوا في أذانهم اجاب السامع الكل والاول اولى بالاجابة لتاكره لانه يكره تركه۔(اسنی المطالب 1/273)
پیر _14 _نومبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0282
اگر کوئی شخص عمامہ پہنا ہو اور وہ سر کے کسی حصہ میں مسح کرے تو کیا اس کے سر کا مسح صحیح ہوگا یا نہیں؟
جواب:۔ اگر کوئی شخص عمامہ پہنا ہو اور وہ سر کے پچھلے حصہ کا مسح کرے اور عمامہ پر مسح نہ کرے تب بھی سر کے مسح کا فرض ادا ہوجائے گا اس لیے کہ سر کے مسح میں شرط یہ ہے کہ جن بالوں پر وہ مسح کر رہا ہو وہ بال سر کے حدود سے باہر نہ ہو، نہ آگے کی جانب سے سر سے باہر نہ ہو اور نہ پیچھے کی جانب سے بھی سر کے حصہ سے باہر نہ ہو۔ البتہ اگرکوئی بالوں پر مسح کے بغیر صرف عمامہ پر مسح کرے تو فرض ادا نہیں ہوگا۔ جس کی بناء پر وضو درست نہیں ہوگا۔
علامه عمرانی رحمة الله عليه فرماتے ہیں۔
فان كان علي راْسه عمامة ولَم يرد نزعتها فالمستحب، وان يمسح بناصيته ويتمم المسح على العمامة،لما روي المغيرة بن شعبة: ان النبي صلى الله عليه وسلم مسح بناصيته وعلى عمامته،فان اقتصر على مسح العمامة لم يجزئه (البيان 1/227)
علامہ کردی رحمة الله عليه فرماتے ہیں
الرابع مسح شيء … من شعرة الرأس .. اومن شعرہ …. في يده بحيث لا يخرج الممسوح من الرأس بالمد من جهة نزوله من اَي جانب كان۔(شرح المقدمة الحضرمية على الحواشي المدنية 1/69)
منگل _15 _نومبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0283
سلام پھیرنے کے بعد امام کے لیے بیٹھنے کا کیا طریقہ ہے؟
جواب:۔ نماز کے بعد امام کے لیے دائیں جانب رخ کرکے بیٹھنا افضل ہے البتہ امام اگر بائیں جانب یا مقتدیوں کی طرف رخ کرکے بیٹھنا چائیے تو بھی جائز ہے لیکن افضل طریقہ پرعمل کرتے ہویے امام نماز مکمل کرنے کے بعد دائیں جانب رخ کرکے بیٹھے۔
حضرت سدی سے روایت ہے میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ جب میں نماز پڑوں تو سلام کے بعد کس طرف رخ کرکے بیٹھوں؟ دائیں جانب یا بائیں جانب ؟ تو حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اکثر دائیں جانب رخ کرکے بیٹھتے ہوئے دیکھا ہے۔(مسلم /١٦٧٤)
اسی طرح بخاری کی روایت میں راوی حدیث حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اکثر اوقات نماز مکمل کرنے کے بعد اپنی بائیں جانب مڑ کر بیٹھے ہوے دیکھا۔(بخاری٨٥٢)
(ﻗﺎﻝ اﻟﺸﺎﻓﻌﻲ) ﻓﺈﺫا ﻗﺎﻡ اﻟﻤﺼﻠﻲ ﻣﻦ ﺻﻼﺗﻪ ﺇﻣﺎﻣﺎ، ﺃﻭ ﻏﻴﺮ ﺇﻣﺎﻡ ﻓﻠﻴﻨﺼﺮﻑ ﺣﻴﺚ ﺃﺭاﺩ ﺇﻥ ﻛﺎﻥ ﺣﻴﺚ ﻳﺮﻳﺪ ﻳﻤﻴﻨﺎ، ﺃﻭ ﻳﺴﺎﺭا، ﺃﻭ ﻣﻮاﺟﻬﺔ ﻭﺟﻬﻪ، ﺃﻭ ﻣﻦ ﻭﺭاﺋﻪ اﻧﺼﺮﻑ ﻛﻴﻒ ﺃﺭاﺩ ﻻ اﺧﺘﻴﺎﺭ ﻓﻲ ﺫﻟﻚ ﺃﻋﻠﻤﻪ ﻟﻤﺎ ﺭﻭﻱ ﺃﻥ اﻟﻨﺒﻲ – ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ – ﻛﺎﻥ ﻳﻨﺼﺮﻑ ﻋﻦ ﻳﻤﻴﻨﻪ ﻭﻋﻦ ﻳﺴﺎﺭﻩ ﻭﺇﻥ ﻟﻢ ﻳﻜﻦ ﻟﻪ ﺣﺎﺟﺔ ﻓﻲ ﻧﺎﺣﻴﺔ، ﻭﻛﺎﻥ ﻳﺘﻮﺟﻪ ﻣﺎ ﺷﺎء ﺃﺣﺒﺒﺖ ﻟﻪ ﺃﻥ ﻳﻜﻮﻥ ﺗﻮﺟﻬﻪ ﻋﻦ ﻳﻤﻴﻨﻪ ﻟﻤﺎ «ﻛﺎﻥ اﻟﻨﺒﻲ – ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ – ﻳﺤﺐ اﻟﺘﻴﺎﻣﻦ» ﻏﻴﺮ ﻣﻀﻴﻖ ﻋﻠﻴﻪ ﻓﻲ ﺷﻲء ﻣﻦ ﺫﻟﻚ ﻭﻻ ﺃﻥ ﻳﻨﺼﺮﻑ ﺣﻴﺚ ﻟﻴﺴﺖ ﻟﻪ ﺣﺎﺟﺔ ﺃﻳﻦ ﻛﺎﻥ اﻧﺼﺮاﻓﻪ۔(کتاب الام:98)
ﺇﺫا ﺃﺭاﺩ ﺃﻥ ﻳﻨﻔﺘﻞ ﻓﻲ اﻟﻤﺤﺮاﺏ ﻭﻳﻘﺒﻞ ﻋﻠﻰ اﻟﻨﺎﺱ ﻟﻠﺬﻛﺮ ﻭاﻟﺪﻋﺎء ﻭﻏﻴﺮﻫﻤﺎ ﺟﺎﺯ ﺃﻥ ﻳﻨﻔﺘﻞ ﻛﻴﻒ ﺷﺎء ﻭﺃﻣﺎ اﻷﻓﻀﻞ ﻓﻘﺎﻝ اﻟﺒﻐﻮﻱ اﻷﻓﻀﻞ ﺃﻥ ﻳﻨﻔﺘﻞ ﻋﻦ ﻳﻤﻴﻨﻪ۔(المجموع:3/454)
بدھ _16 _نومبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0284
حیض اور نفاس والی عورت یا جنبی کے لیے قرآن مجید کی ایات لکھنے یا کمپوزنگ کرنے کا کیا حکم ہے ؟
جواب:۔ اگر حیض اور نفاس والی عورت یا جنبی شخص کسی ایسی چیز یعنی کاغذ یا تختی پر قرآن مجید لکھ رہا ہو جسے چھونے اور اٹھا نے کی ضرورت پیش آتی ہو تو ایسی صورت میں حیض اور نفاس والی عورت کے لیے قرآن مجید کی آیات لکھنا جائز نہیں ہے اگر ایسی چیز پر لکھ رہا ہو جسے ہاتھ سے چھونے یااٹھانے کی ضرورت پیش نہ آتی ہوجیسے کمپوزنگ کرنا تو ایسی صورت میں حیض اور نفاس والی عورت اور جنبی شخص کے لئے قرآن مجید لکھنے یا کمپوزنگ کرنے کی اجازت ہے ۔
اذا كتب المحدث او الجنب مصحفًا نظر ان حمله و مسه في حال كتابته حرم، وإلا فصحيح جوازه لانه غير حامل ولا ماس ۔(المجموع ٧٨/٢)
پیر _10 _اکتوبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0285
حج سے واپسی پر لوگ حجاج کی ملاقات کرتے ہیں اور ان سے دعا کی درخواست کرتے ہیں شرعا اس کی کیا حقیقت ہے؟
جواب:۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنها فرماتی ہیں کہ ہم مکہ سے حج یا عمرہ کرکے آئےاور حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے چل رہے تھے. تو انصاری جوانوں نے ہماری ملاقات کی۔ (مستدرک حاکم:1/1796)
حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم حاجی سے ملاقات کرو تو اسے سلام کرو اور اس سے مصافحہ کرو اور اسے مغفرت کی دعا کرنے کہو ۔ (مسنداحمد:5371)
مذکورہ دلائل کی بنیاد پر فقہاء نے حجاج کا استقبال کرنا اور ان سے دعا کی درخواست کرنا مستحب لکھا ہے۔
وان یتلقوہ کغیرھم وان یقال له ان کان حاجا. او معتمرا تقبل الله حجك او عمرتك و غفرذنبك واخلف علیك نفقتك . ویندب للحاج الدعاء لغیرہ بالمغفرۃ وان لم یسئاله ولغیرہ سوال الدعاء منه بھا. حاشیة قلیوبی :2/1422)
اتوار _9 _اکتوبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0286
قبرستان میں ہاتھ اٹھاکر دعا مانگنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھافرماتی ہےکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چل رہی تھی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنت البقیع پہونچے اور بہت دیر تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں کھڑے رہے،
پھر اپنے ہاتھ کو تین مرتبہ اٹھایا۔ (رواہ مسلم 974)
اس حدیث کی شرح میں امام نووی رحمة الله علیہ فرماتے ہیں کہ دعا میں ہاتھ کا اٹھانا مستحب ہے، لھذا جو شخص قبرستان جائے اس کے لیے قبرستان میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا مستحب ہے۔
قال الامام النووی رحمہ اللہ "فیہ استحباب اطالة الدعاء وتكريره ورفع اليدين فيه” (شرح المسلم 37/3)
فرع في استحباب رفع اليدين خارج الصلاة وبيان الجملة من الأحاديث الواردة فيه…. عن عايشة رضي الله عنها في حديثها الطويل في خروج النبي صلي الله عليه وسلم في الليل الي البقيع للدعاء لأهل البقيع والاستغفار لهم قالت، اتي البقيع فقام فأطال القيام ثم رفع يديه ثلاث مرات ۔(المجموع 469/3)
ہفتہ _8 _اکتوبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0287
ایسی تسبیح جو چاندی سے بنی ہوئی ہو اس سے تسبیح پڑھنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ "تم ریشم کے کپڑے نہ پہنو، اور نہ سونے چاندی کے برتنوں میں کھاؤ پیئو، اس لیے کہ یہ کفار کےلیے دنیا میں ہے اور تمہارے لیے آخرت میں ہے۔ (رواہ البخاری 5426)
اس حدیث سے فقھائے کرام نے استدلال کیا ہے کہ سونے چاندی کے برتنوں، اور دوسری چیزوں کا استعمال کرنا حرام ہے۔ لھذا ایسی تسبیح جو چاندی سے بنی ہو اس کا تسبیح(ذکرواذکار) پڑھنے کے لیے استعمال کرنا جائز نہیں۔
ويكره استعمال أواني الذهب والفضة لما روي حُذيفة بن اليمان ان النبي صلي الله عليه وسلم قال لا تشربوا في أنيه الذهب والفضة …. وقال في الجديد يكره كراهة تحريم و هو الصحيح۔ (المجموع 306/1)
وأما استخدام السبحة المصنوعة من ذهب او فضة او ادخل في صناعتها ذهب او فضة فلا يجوز استخدامها۔ (فتاوي اللجنة الدائمة 4300)
بدھ _5 _اکتوبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0288
حالت حیض میں عورت کیلئے مہندی لگانے کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔ حضرت نافع رضي الله عنه روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابن عمر کی عورتیں مہندی لگاتی تھیں جبکہ وہ حالت حیض میں ہوتیں۔ (سنن الدارمي 1049)
مذکورہ اثر سے حالت حیض میں مہندی لگانے کا جواز معلوم ہو رہا ہے. اسی لئے حائضہ کے لیے جو چیزیں حرام ہیں ان میں مہندی کا تذکرہ نہیں ہے. چنانچہ فقہاء نے حائضہ کیلئے سجدہ شکر, سجدہ تلاوت, طواف, نماز, اعتکاف, روزہ اور جماع کو ناجائز قرار دیا ہے۔
لہذا حالت حیض میں مہندی لگا سکتے ہیں۔
امام غزالی فرماتے ہیں أما حكم الحيض، فهو المنع من اربعة امور:الاول ما يفتقر الي الطهارة كسجود الشكر وسجود التلاوة والطواف والصلاة… الثاني الاعتكاف… الثالث الصوم… الرابع الجماع۔ (الوسيط 1/143-144)
وفي فتاوي الجنة الدائمة هل يجوز ان اضع الحنا في يدي وشعري أثناء الدورة الشهرية؟ فاجاب…. يجوز لك ذلك،لان الاصل في ذلك الجواز ولم يثبت ما يمنع شرعا۔ (فتاوى اللجنة الدائمة 403/ 5)
Question no/ 0288
What does the shariah say about application of henna(mehndi) for a woman in the state of menstruation?
Ans; Hazrat Nafi R.A narrated that the women of Ibn umar(wife and daughters)used to apply henna in the state of menstruation.. (Sunan Al darimi 1049)
Based on the given hadees, it is concluded that there is permissibility for application of henna(mehndi) in the state of menstruation.. The things that are unlawful to a menstruating woman does not include application of henna.. Therefore, the jurists said it is not permissible to perform sajda e shukr, sajda e tilawah,tawaaf, salah,etikaaf and fasts.. Thus, it is admissible to apply henna in the state of menstruation….
پیر _3 _اکتوبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0289
اگر کسی نے ایک چیز متعین کرکے نذر مانے کہ میں فلاں چیز صدقہ کرونگا (بکرا، پیسہ، یا کوئی اور چیز) تو نذر پوری ہونے کے بعد کیا اسی چیز کا دینا ضروری ہے یا کوئی چیز اس کے بدلہ میں دے سکتے ہیں؟
جواب:۔ اگر کوئی شخص نذر میں کوئی چیز متعین کرئے یعنی بکرا صدقہ کرنے کی نذر ماننے کے بعد جب نذر پوری ہوجائے تو بکرے کی جگہ پیسہ یا اور کوئی چیز صدقہ نہیں دے سکتا کیوں کہ نذر میں جو چیز متعین کی جاتی ہے، اسی چیز کو دینا ضروری ہے۔ اس میں تبدیلی کی اجازت نہیں ہے۔
اذا نذر ان یھدی شیئا بعینھا لزمه ذبحھا فان اراد ان یذبح عنھا بدنۃ لم یجزله لان الشاۃ تعینت فلا یجوز غیرھا (المجموع:8/ 363)…اذا نذر ان یھدی شیئا معینا من ثوب او اطعام او درھم او عبید او دار او شجر او غیر ذلك لزمه ماسماہ ولا یجوز العدول عنه ولاابداله (المجموع:8/359)
Fiqhe Shafi Question no/ 0289
If anyone made a vow to give some particular thing as sadaqah(goat,money or something) then is it necessary to give the same thing after the fulfillment of the vow or can some other thing be given instead of that?
Ans; If a person made a vow to give some particular thing as sadaqah, for example he made a vow to give goat as sadaqah, then after the fulfillment of the vow it is not permissible for him to give money or some other thing instead of the goat because the thing that one had particularly planned to give as sadaqah while making a vow,it is necessary to give the same thing as sadqah,any kind of change is not permissible..
اتوار _2 _اکتوبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0290
اگر کسی نے کچھ رقم صدقہ کرنے کی نذر مانے تو نذر پوری ہونے پر یہ رقم مسجد کو دے سکتے ہیں یا نہیں؟
جواب:۔ اللہ تعالی نے قرآن کریم میں مصارف زکوۃ میں آٹھ/8 قسم کے لوگ نقل کئے ہیں. ان آٹھ مصارف میں مساجد کا تذکرہ نہیں ہے. لہذازکوۃ کی رقم مسجد کو نہیں دے سکتے اسی طرح نذر پوری ہونے پر صدقہ کی رقم مسجد میں نہیں دے سکتے کیوں کہ نذر پوری ہونے پر نذر مانی ہوئی چیز کا خرچ کرنا واجب ہے. اور نذر کے مصارف بھی فقراء اور مساکین ہی ہیں۔
ولو نذر صدقۃ وجب علیہ ان یتصدق باقل متمول من ممتلکاتہ علی من ھواھل للزکاۃ کالفقراء والمساکین. (البیان:1/463)
قدعلم من الحصربانھا لاتصرف بغیرھم وھم مجمع علیہ (الاقناع:229)
وکالزکاۃ کل واجب کالنذر والکفارۃ ومنھا دماء النسک بخلاف التطوع (تحفۃ المحتاج:3/154)