ہفتہ _30 _جولائی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0391
ایک ادمی پر فرض غسل واجب تھا اور فرض غسل لینے سے پہلے اس کا انتقال ہوگیا تو کیا اس کو دو بار غسل دینا ہے ؟ اس کا کیا طریقہ ہے
جواب:اگر کسی پر فرض غسل تھا اور اس سے پہلے انتقال ہوجائے تو اس صورت میں صرف ایک ہی غسل یعنی میت کاغسل معروف طریقہ کے مطابق دینا کافی ہوگا. غسل جنابت اور میت کا غسل الگ الگ دینے کی ضرورت نہیں ہے.
مَذْهَبُنَا أَنَّ الْجُنُبَ وَالْحَائِضَ إذَا مَاتَا غُسِّلَا غُسْلًا وَاحِدًا وَبِهِ قَالَ الْعُلَمَاءُ كَافَّةً إلَّا الْحَسَنَ الْبَصْرِيَّ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔المجموع۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[المجموع شرح المهذب ,5/152]
Question No/0391
A person had fardh ghusl compulsory on him and he died before he could take ghusl(bath).. so should mayyah be given the ghusl twice ?? what is its method?
Ans: In this situation merely one ghusl is enough to be given to the mayyah according to the known method.. It is not necessary to give the ghusl of janabah and mayyah separately..
منگل _14 _مارچ _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0392
اگر کوئی جمعہ کا سنت غسل یا اور کوئی سنت غسل کرے اور وضو کے بغیر نماز ادا کرے تو درست ہے یا نہیں؟
جواب:۔ اگر کوئی شخص جمعہ و دیگر اغسال مسنونہ میں وضو نہ کرے اور نماز ادا کرے تو نماز درست نہیں ہوگی. اس لئے کہ مسنون غسل سے حدث دور نہیں ہوتا لہذا نماز کے درست ہونے کے لیے غسل کے وقت یا بعد میں وضو کرنا ضروری ہے۔
اﻟﻄﻬﺎﺭﺓ ﺿﺮﺑﺎﻥ: ﻃﻬﺎﺭﺓ ﻋﻦ ﺣﺪﺙ ﻭﻃﻬﺎﺭﺓ ﻋﻦ ﻧﺠﺲ: ﻓﻤﻌﻨﺎﻩ ﺃﻥ اﻟﻄﻬﺎﺭﺓ ﻣﻨﺤﺼﺮﺓ ﻓﻲ ﻫﺬﻳﻦ اﻟﻀﺮﺑﻴﻦ ﻓﻴﺮﺩ ﻋﻠﻴﻪ ﺗﺠﺪﻳﺪ اﻟﻮﺿﻮء ﻭاﻷﻏﺴﺎﻝ اﻟﻤﺴﻨﻮﻧﺔ ﻓﺈﻧﻬﺎ ﻃﻬﺎﺭﺓ: ﻭﻟﻴﺲ ﻓﻴﻬﺎ ﺭﻓﻊ ﺣﺪﺙ ﻭﻻ ﺇﺯاﻟﺔ ﻧﺠﺲ… ﻭﻳﻨﻘﺴﻢ ﺇﻟﻰ ﺭاﻓﻌﺔ ﻟﻠﺤﺪﺙ ﻭﻏﻴﺮ ﺭاﻓﻌﺔ كتجديد اﻟﻮﺿﻮء ﻭاﻷﻏﺴﺎﻝ اﻟﻤﺴﻨﻮﻧﺔ ﻭاﻟﺘﻴﻤﻢ. (المجموع :272/1)
وھل یرتفع الحدث الاصغر مع غسله للإفاقة من الجنون بنیة رفع الجنابة ام لا ؟لانه سنة و جنابتة غیر محققة ؟ افتی م ر بعدم ارتفاع حدثة الاصغر مع ھذا الغسل۔ (بجیرمی علی الخطیب:1/257)
Question No/0392
If a person performs sunnah bath (ghusl) of friday or any other sunnah bath and then offers salah without ablution, Will his prayer be valid?
Ans; If a person does not perform ablution(wudhu)in any sunnah bath(ghusl)and offers prayer then his Prayer will not be valid.. Because impurities doesn’t get cleaned by sunnah bath.. Therefore for validation of prayer it is necessary to perform ablution either during bath(ghusl) or after bath..
پیر _25 _جولائی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0393
بازار میں کچھ مھندی ایسی ملتی ہے جسکو لگانے کے کچھ دنوں بعد اسکا رنگ اڑنے لگتا ہے اور اس حصہ سے کچھ تہ بھی نکلنے لگتی ہے تو اندازہ ہوتا ہے کہ یہ تہ وضو کرتے وقت پانی اور اعضاء وضو کے درمیان حائل ہوتی ہے تو ایسی شکل میں وضو صحیح ہوگا یا نہیں ؟
جواب : اس سوال میں جس مھندی کے متعلق سوال کیا گیا ہے وہ کیمیکل ملی ہوئی حنا(مھندی) ہے۔ کیمیکل اس لئے ملایا جاتا ہے تاکہ وہ رنگ جلدی سے دے یا زیادہ سرخ یا کالا ہو ۔
جب یہ مھندی لگائی جاتی ہے تو اس کیمیکل کے اثر سے چمڑی کی اوپری تہ جل جاتی ہے۔ کچھ دنوں بعد یہ جلی ہوئی چمڑی پتلے چھلکوں کی طرح نکلنا شروع ہوتی ہے ۔
اگر کیمیکل ملی مہندی کے استعمال سے ضرر پھونچتا ہوتو اسکا استعمال حرام ہے۔ اگر ضرر نہیں پہونچتا ہے یا معمولی جسکو شمار میں نہیں لایا جاسکتا تو اسکا استعمال جائز ہے ۔
نیز اگر کسی نے یہ مھندی لگایا ہے تو اسکا وضو درست ہوگا کیونکہ وہ جو تہ یا چھلکا نکلتا ہے وہ جلی ہوئی جلد ہے نہ کہ کیمیکل کا مادہ ۔ وہ چھلکا پانی اور چمڑی کے درمیان حائل نہیں ہوتا ۔ واللہ اعلم
– اتَّفَقَ الفُقَهاءُ عَلى أنَّ وُجُودَ مادَّةٍ عَلى أعْضاءِ الوُضُوءِ أوِ الغُسْل تَمْنَعُ وُصُول الماءِ إلى البَشَرَةِ – حائِلٌ بَيْنَ صِحَّةِ الوُضُوءِ وصِحَّةِ الغُسْل. والمُخْتَضِبُ وُضُوءُهُ وغُسْلُهُ صَحِيحانِ؛ لأِنَّ الخِضابَ بَعْدَ إزالَةِ مادَّتِهِ بِالغُسْل يَكُونُ مُجَرَّدَ لَوْنٍ، واللَّوْنُ وحْدَهُ لاَ يَحُول بَيْنَ البَشَرَةِ ووُصُول الماءِ إلَيْها، ومِن ثَمَّ فَهُوَ لاَ يُؤَثِّرُ فِي صِحَّةِ الوُضُوءِ أوِ الغُسْل(١)
فَجَعَلَ فِي شُقُوقِها شَمْعًا أوْ حِنّاءً، وجَبَ إزالَةُ عَيْنِهِ، فَإنْ بَقِيَ لَوْنُ الحِنّاءِ، لَمْ يَضُرَّ، (٢)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔المراجع۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
١۔ الموسوعة الفقهية. ٢٨٣/٢
٢۔ روضۃالطالبین۔ ١٧٥/١
*۔ إعانة الطالبين. ٦٠/١
Question No/0393
Some Henna (mehndi) available in the market when applied its colour fades and the layer gets peeled off within few days. it seems as though this layer may act as a barrier for the water to reach the parts of wudhu, In this situation Will the ablution be correct?
Ans: The question here is about Henna containing chemicals..
Usually Chemicals are used in Henna to give instant colouration or to intensify the colour either red or black.. When the henna is applied to the skin it burns the upper layer of the skin because of the chemicals present in it & After few days this burned skin gets peeled off..
If the Henna containing chemical causes any damage or injury to the skin then the use of such henna is Haraam.. If it does not cause any injury or cause just a minor injury which is negligible then the use of such Henna is permissible.. Therefore, If a person applies Henna then the wudhu will be valid because the layer which gets peeled off after the application is just a burned layer of skin and not the chemical compounds ..This layer will not act as a barrier between the skin and the water…
اتوار _25 _ستمبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0394
عام طور پر استنجاء كے لئے جو ٹيشو استعمال ہوتا ہے اس ميں گیلاپن ہو تو ايسے ٹيشو سے استنجاء کرنے پر طهارت حاصل ہوگی يا نہیں؟
جواب:۔ استنجاء كے بعد ڈھيلے اور اس جيسے ہر جامد (ٹھوس) چيز سے طهارت حاصل كر سكتے ہیں لھذا ڈھیلے کے قائم مقام ٹیشو پیپر سے استنجاء درست ہے جبكہ وہ گيلا نہ ہو يا اس پر گيلا پن کے اثرات نہ ہو،مزید یہ شرط بھی ہے کہ نجاست اپنی نكلنے کی جگہ يعنی پيشاب پاخانہ کی جگہ (حشفہ اور سرين ) دونوں جانب سے تجاوز نہ كر گئی ہو لیکن اگر تراوٹ ہو يا نجاست اپنی جگہ يعنی پيشاب پاخانہ کی دونوں جانب سے تجاوز كر جائے تو پانی كا استعمال كرنا ضرورى ہوگا، ٹیشو کے استعمال سے طهارت حاصل نہ ہوگی۔
قال الشيخ باعشن:۔ و إذا جاز بالحجر فلا يتعين ،بل هو أو ما في معناه من كل جانب بأن لا يكون رطبا، ولا عليه رطوبة تم{١}
قال أيضا:- وأن لا ينتقل عما استقر فيه عند الخروج،وإلا تعين الماء،وإن لم يجاوز الصفحة و الحشفة علي المعتمد{٢}
قال الإمام الجويني:- ويتعين بعده الإزالة بالماء إن نقل النجاسة من موضع إلي موضع وإن لم ينقل جاز الاقتصار علي الحجر…امتناع الاستنجاء بالحجر الرطب و نحوه لأن البلل الذي عليه ينجس بإصابة النجاسة…ولأن الشيئ الرطب لا يزيل النجاسة بل يزيد التلوث والانتشار{٣} {١}بشري الكريم:٨٤ {٢}بشري الكريم:٨٥ {٣}نهاية المطلب:٤٠٨\١ ☆نهاية المطلب:٤٠٨\١ ☆تحفة الطلاب:٧٣
ہفتہ _17 _ستمبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0395
بہت سے لوگ بندر كو خريد كر اپنے گهر میں ركھتے ہیں اور اس سے تفریح حاصل كرتے ہیں تو بندر جيسے جانوروں میں خريد و فروخت كا كيا حكم ہے؟
جواب:۔ بہت سے لوگ بندر كو خريد كر اپنے گھر میں ركھتے ہیں اور اس سے تفریح حاصل كرتے ہیں تو بندر جيسے جانوروں میں خريدفروخت دونوں درست ہے،اس لئے كہ يہ ايسا جانور ہے جس سے تفريح ہوتي ہے-
قال الإمام النووي: الحيوان الطاهر ضربان ضرب ينتفع به فيجوز بيعه كالغنم…ومما ينتفع به القرد و الفيل والهرة. روضة الطالبين:١٩/٣
Question no/ 0395
Many people buy monkeys and keep it in their house and gain affection.. What does the shariah say with regard to buying and selling of monkeys or animals of these kind?
Ans; Many people buy monkeys and keep it in their house and gain affection. Therefore it is acceptable to sell or buy monkeys or any such kind of animal as these are such kind of animals through which one can benefit.
پیر _19 _ستمبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0396
بعض علاقوں میں منگنی کے بعد منگیتر سے بات اور اس سے ملنا جلنا معیوب نہیں سمجھا جاتا ہے تو کیا منگنی کے بعد ملنا جلنا یا آخری درجہ میں موبائل سے بات چیت کرنا درست ہے ہا نہیں؟
جواب :۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کسی عورت کے ساتھ اس وقت تک خلوت (تنہائی) اختیار نہ کرے جب تک اس کے ساتھ اس کا کوئی محرم نہ ہو. (صحیح مسلم 1341)
اس حدیث کے ضمن میں امام نووی رحمة الله عليه فرماتے ہیں ۔
کہ اگر کوئی آدمی کسی اجنبی عورت کے ساتھ ملاقات کرے. یا تنہائی اختیار کرے تو حرام ہے۔ (شرح مسلم:434)
اس سے یہ مسئلہ معلوم ہوتا ہے کہ کسی اجنبی لڑکی سے بات چیت کرنا، ملنا جلنا چاہے فون کے ذریعہ ہو یا خط و کتابت یا واٹس ایپ کے ذریعہ ہو. ہر صورت میں حرام ہے. لہٰذا بعض علاقوں میں منگنی کے بعد منگیتر سے بات چیت کرنے اور ملنے جلنے کا جو رواج ہے وہ نا جائز اور گناہ کا کام ہے۔ کیونکہ منگنی کے بعد شادی سے پہلے وہ لڑکی اجنبیہ کے حکم میں ہی رہتی ہے اور اجنبی عورت سے بات چیت کرنا، ملاقات کرنا بلا ضرورت شرعی بالکل جائز نہیں۔ اس لیے اس سے بچنا بے حد ضروری ہے۔
لا يجوز التكلم مع المرأة الاجنبية بما يثير الشهوة كمغازلة وتغنج وخضوع في القول سواء كان في الهاتف أو غيره
(فتاوي المرأة المسلمة 551)
أن الاختلاط الخاطب بالمخطوبة وخلوته بها قبل عقد الزوج حرام لا يقره شرع الله عزوجل ولا يرضي به (الفقه المنهجي 2/50)
أن الخطبة ليست زواجا وإنما هي مجرد وعد بالزوج فلا يترتب عليها شيء من احكام الزوج ولاالخلوة بالمرأة او معاشرتها بانفراد لانها ما تزال اجنبية عن الخاطب (فقه الاسلامي وادلته 7/24)
منگل _14 _مارچ _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0397
اگر کوئی شخص فرض غسل کرے اور بغیر وضو کے نماز ادا کرے تو شرعا کیا حکم ہے؟
جواب:۔ امام نووی رحمة الله عليه لکھتے ہیں فرض غسل کے بعد بغیر وضو کے نماز پڑھ سکتے ہیں جبکہ غسل کرتے وقت یا غسل کے بعد نواقض وضو میں سے کوئی عمل نہ ہوا ہو، کیوں کہ وضو غسل میں شامل ہوتا ہے۔ ترمذی کی روایت میں خود حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت کے بعد وضو نہیں کرتے تھے۔(سنن ترمذی/107)
للجنب ثلاثة احوال .. فالحال الاول یجنب بلا حدث فیکفیه غسل البدن ولا یلزمه الوضوء… وله ان یصلی بذلك الغسل من غیر وضوء .. الحال الثانی: ان یحدث ثم یجنب…انه یکفیه افاضة الماء علی البدن ویصلی به بلا وضوء … الحال الثالث: ان یجنب من غیر حدث ثم یحدث .. فعلی ھذا یجزیه الغسل بلا وضوء قطعا۔ (المجموع2/224/225)
ولو حدث بعد ارتفاع جنابة اعضاء الوضوء لزمه الوضوء مرتبا بالنیة ای عند ارادۃ نحو الصلاۃ کما ھو ظاھر۔ (فتح العین مع اعانة:1/94)
Question No/0397
If a person perform fardh bath(ghusl) and offers prayer without ablution?
Ans; Imaam Nawawi Rehmatullah Alaihi says it is permissible to offer prayer without ablution after performing fardh ghusl only if he has not performed any of the act that invalidates ablution during bath or after bath because ablution is a part of bath..There is a narration by Hazrat Aisha R.A in Tirmidhi that the Messenger of Allah(peace and blessings be upon him) would not perform ablution after having bath of janabah..
جمعرات _23 _مارچ _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0398
اگر کوئی عورت کسی کے بچے کو تین مرتبہ دودھ پلائے تو کیا رضاعت ثابت ہوگی؟
جواب اگر کوئی عورت کسی بچے کو تین مرتبہ دودھ پلائے تو رضاعت کا ثبوت نہیں ہوگا اس لئے کہ رضاعت کے ثبوت کے لئے پانچ مرتبہ کا پلانا ضروری ہیں:
عن أم الفصل رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال:لا تحرم الرضعة اوالرضعتان أو المصة أوالمصتان- رواہ مسلم
ولا يثبت تحريم الرضاع بما دون خمس رضعات (المهذب٤٨٥/٤)
Question No/0398
If a woman suckles someone’s baby three times then does the fosterage get confirmed?
Ans; If a woman suckles someone’s baby three times then the fosterage is not confirmed because to evidence one’s fosterage, a woman must suckle the baby five times..
اتوار _26 _مارچ _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0399
اگر کوئی شخص قبلہ کی سمت کے بارے میں شک ہونے اور قبلہ دریافت کرنے کے لئے دوسرا شخص نہ ہو اور قبلہ پر دلالت کرنے والی کوئی چیز نہ ہو اس صورت میں قبلہ کا اندازہ لگاکر نماز پڑھ لے لیکن بعد میں معلوم ہوجائے کہ قبلہ کی تعیین میں غلطی ہوئی ہے تو کیا شرعاً اس کی نماز درست ہوگی؟
جواب:۔ سورۃالبقرۃ آیت نمبر 144سے150 تک اللہ تعالی نے قبلہ کے تعلق سے ذکر فرمایا ہے
انہی آیات کو سامنے رکھتے ہوئے فقہاء نے استدلال کیا ہے کہ قبلہ کی جانب رخ کرکے نماز پڑھنا واجب ہے۔لہٰذا مذکور بالا صورتوں کی بناء پر اگر کوئی شخص قبلہ کی سمت کا اندازہ لگا کر نماز پڑھ لےاور بعد میں معلوم ہوجائے کہ قبلہ کی تعیین میں غلطی ہوئی ہے تو اس پر نماز کا اعادہ واجب ہے۔
علامہ عمرانی رحمة الله عليه لکھتے ہیں:
اذا صلى إلى جهة بالإجتهاد ،فلما فرغ من الصلاة تيقن أنه صلى إلى غير جهة القبلة، فهل تلزمه الإعادة؟ فيه قولان: ……
والقول الثاني:
تلزمه الإعادة وهو الأصح لقوله تعالى "وحيث ما كنتم فولوا وجوهكم شطره” (البيان:141/2 -142 )
Question No/0399
If a person is doubtful about the direction of the qiblah and he finds no one to guide him with regard to the direction of the qibla, and there is nothing that could evidence the direction of the qiblah, then in this situation if he estimates the direction of the qiblah and prays the salah and later on if he comes to know that the determination of the direction of the Qiblah was wrong, then according to the shariah will his salah be valid,?
Ans; In Surah Al baqarah from verse no.144 till verse no. 150 Allah subhana wa ta’ala has described about the qiblah..
On the basis of these verses the jurists(fuqaha) says that it is compulsory(wajib)to perform salah by facing the direction of the qiblah.. Therefore according to the mentioned situation, if a person prays salah by just estimating the direction of the qiblah and later on he comes to know that the estimation was wrong then repeating the prayer again is compulsory(wajib)..
بدھ _8 _فروری _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0400
سونےکے کاروبار کے دو طریقہ ہے ایک قانونی اور دوسرا غیر قانونی، تو کیا غیر قانونی طریقہ پر کاروبار کرنا کیسا ہے؟
جواب:۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :کہ مومن کے لئے مناسب نہیں ہے کہ وہ اپنے آپ کو ذلیل کر ے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے پوچھا کہ وہ آپنے آپکو کیسے ذلیل کرے گا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا :کہ وہ آپنے آپکو ایسی مصیبت میں ڈالے جو اسکے مناسب نہ ہو (الترمذی/2254)
مذکورہ حدیث کے تحت علماء فرماتے ہیں مصیبت میں ڈالنے کا مطلب یہ ہے کہ نقصاندہ اسباب کو اختیار کیا جاے، معلوم یہ ہوا حکومت کے قانونی طریقہ پر لایا ہوا سونا یعنی اس سے متعلق واجبات (ٹیکس) کو ادا کر دیا گیا ہو تو اس کی خرید و فروخت کے جائز ہونے میں کوئی شک نہیں ہے، جہاں تک غیر قانونی طریقہ (اسمگلنگ) کے ذریعہ لایا ہوا سونا یہ عمل قانونا جرم ہے، اس کے پکڑے جانے پر سخت سزا اور بےعزتی کا امکان ہے، لہٰذا شرعا کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے کاروبار میں ایسا طریقہ اختیار کر ے جس میں اس کی عزت و آبرو کو خطرہ لاحق ہو، اس طرح کے کاروبار کرنے سے بچنا لازم ہے ۔
————–
امام سندی رحمة الله عليه فرماتے ہیں:
ویتعرض من البلاء…. أو بأن يأتي بأسبابها العادية۔(شرح السنن : رقم :4066)
أمام شاطبي فرماتے ہیں:
ومجموع الضروريات خمسة: وهي حفظ الدين و النفس والنقل والمال والعقل وقد قالوا: إنها مراعاة في كل ملة (الموافقات :2/327 (دارالمعرفة، بيروت)
فإذا منعت الدولة تهريب الذهب أو نحوه من الأشياء المباحة لمصالح تعود علي البلد والناس ولمفاسد معتبرة تدفع فيجب الإلتزام بهذا القرار والكف عن التهريب۔(اسلام ويب :254782)