اسلامی افکار

  • مركزی صفحہ
  • كچھ اپنے بارے میں
  • قرآن
    • عبدالرحمن بن عبدالعزیز السدیس
    • سعود بن ابراهيم بن محمد الشريم
    • ماهر بن حمد المعيقلي
    • محمد أيوب بن محمد يوسف
  • درس قرآن
    • مولانا عبدالباری ندوی صاحب
    • مولانا عبد الحسیب ندوی صاحب
  • درس حدیث
    • مولانا صادق اكرمی ندوی صاحب – سلطانی مسجد
    • مولانا صادق اكرمی ندوی صاحب – تنظیم مسجد
  • فقہی مسائل
    • لائیو سوالات جوابات
    • فقہ شافعی سوال و جواب
    • فقہ حنفی سوال و جواب
    • مولانا خواجہ اكرمی مدنی صاحب-حج و عمره
    • مولانا خواجہ اكرمی مدنی صاحب-زكواة
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب – خرید وفروخت
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب – قربانی
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب – حج وعمرہ
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب – وراثت
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب – نکاح
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب – زیادتی پر قصاص
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب – مرتد کے مسائل
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب-جھاد
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب – زنا کے مسائل
  • خطبات الحرمین
    • مكۃ المكرمۃ
    • مدینۃ المنوّرۃ
  • خطبات الحرمین اردو
    • مكۃ المكرمۃ
    • مدینۃ المنوّرۃ
  • بھٹكل جمعہ خطبات
    • مولانا عبدالرب خطیبی ندوی صاحب
    • مولانا خواجہ اكرمی مدنی صاحب
    • مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی صاحب
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب
    • مولانا زكریا برماور ندوی صاحب
    • مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب
    • مولانا عبدالاحد فكردے ندوی صاحب
    • مولانا جعفر فقیہ صاحب ندوی
    • دیگر علماء
  • اہم بیانات
  • جمعہ بیانات
    • مولانا عبدالرب خطیبی ندوی صاحب
    • مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی صاحب
    • مولانا خواجہ اكرمی مدنی صاحب
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب
    • مولانا زكریا برماور ندوی صاحب
    • مولانا اقبال نائطے صاحب ندوی
    • مولانا نعمت اللہ عسكری ندوی صاحب
    • مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب
    • مولانا عبدالاحد فكردے ندوی صاحب
    • مولانا جعفر فقیہ صاحب ندوی
    • دیگر علماء
  • دیگر بیانات
    • مولانا مقبول احمد كوبٹے ندوی صاحب
    • مولا نا الیاس جاكٹی ندوی صاحب
    • مولانا خواجہ اكرمی مدنی صاحب
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب
    • مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی صاحب
    • مولانا اقبال نائطے صاحب ندوی
    • مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب
    • مولانا عبدالنور فكردے ندوی صاحب
    • دیگر علماء
  • مختصر اوڈیو
    • درسِ قرآن
    • درسِ حدیث
    • دیگر موضوعات
  • رمضان ایک منٹ كا سبق
    • مولاناعبدالباری ندوی – رمضان 2007
    • مولاناعبدالباری ندوی – رمضان 2011
    • مولاناعبدالباری ندوی – رمضان 2012
    • مولاناعبدالباری ندوی – رمضان 2013
    • مولانا عبدالرب خطیبی ندوی صاحب – رمضان 2010
  • دعائیں
    • مكۃ المكرمۃ – 1437 / 2016
    • 1438 / 2017
    • 1439 / 2018
    • 1441 / 2020
    • 1442 / 2021
    • 1443 / 2022
    • مدینۃ المنوّرۃ – 1437 / 2016
    • 1438 / 2017
    • 1439 / 2018
    • 1441 / 2020
    • 1442-2021
    • 1443 / 2022
  • اوقات الصلاۃ
  • ایمیل سروسس
  • فقہ شافعی سوالات
  • گروپ میں شامل ہونے كے لئے

فقہ شافعی سوال نمبر – 0041

پیر _26 _دسمبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

سوال نمبر/ 0041
تصویر اور نقش ونگاری کے کپڑوں میں نماز پڑھنے کا کیاحکم ہے؟

جواب:- حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک چادر تھی جس پر نقش تھا جس کی بناء پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز میں خلل واقع ہوتا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ چادر ابوجہم کو دے کر ان کے پاس سے ایک انبجانی چادرلے لی (مسلم :1240)
اس حدیث کی بناء پرفقہاء فرماتے ہیں کہ نمازی کے لئےا یسے کپڑے جس میں کسی جاندار کی تصویر یا نقش و نگاری ہو اور خودد نمازی یا دوسرے نمازی کے دل کو اپنی طرف کھیچے رکھے جس کی وجہ سے خشوع اور خضوع باقی نہ رہے تو اس طرح کے کپڑے پہن کر نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ لہذا ایسے کپڑوں پر نماز پڑھنے سے احتیاط کرنا چاہیے. روضة الطالبين (٣٩٤/١)
قال الإمام النووي رحمه الله:

ويُكْرَهُ أنْ يُصَلِّيَ فِي ثَوْبٍ فِيهِ صُوَرٌ (١)
_____________
(١) روضة الطالبين (٣٩٤/١)

https://islamiafkaar.com/wp-content/uploads/2020/08/Fiqhe-Shaf-Question-0041.mp3

Answer: Hazrat Ayesha R.A says that the Prophet PBUH had a blanket with engravings on it, due to which the Prayers of the Prophet PBUH used to get disturbed, hence, the Prophet PBUH gave that blanket to Abu Jahm and took an Anbujani (plain) blanket from him. (Muslim: 1240)

On the basis of this Hadith, the Jurists say that the clothes for the worshipers which have pictures or images of a living being on them & it attracts the attention of the worshiper himself towards it or the attention of other worshipers while Praying, such that the attention & rememberance of God (humility & submission) do not remain, then it is Makrooh to offer Prayers wearing such clothes. Therefore, one should be cautious about praying on such clothes.
(روضة الطالبين 982/1)

https://islamiafkaar.com/podcast-player/6012/%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0041.mp3

Download file | Play in new window | Duration: 1:29

فقہ شافعی سوال نمبر – 0042

منگل _27 _دسمبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

سوال نمبر/ 0042
اگر کسی شخص کے والدین (مسلمان ہو یا کافر) کا انتقال ہو جائے تو ان کی طرف سے صدقہ کرنے کا کیا حکم ہے؟ اور اس کی کیا دلیل ہے؟

جواب:- حضرت سعد بن عبادۃ رضي اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میری ماں کا انتقال ہو چکا ہے کیا میں ان کی جانب سے صدقہ کروں؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ضرور کرو، میں نے کہا کون سا صدقہ افضل ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانی پلانا (نسائ.3694)
اس حدیث سے فقہاءِ کرام نے استدلال کیا ہے کہ میت کی جانب سے صدقہ کرنا جائز ہے اور اس کا ثواب میت کو پہنچتا ہے جبکہ میت مسلمان ہو اور جب میت کافر کی ہو تو اس کی جانب سے صدقہ کرنا جائز نہیں ہے اس لئے کہ اسکو اس کا نفع نہیں پہنچتا یہانتک کہ جو کچھ اس نے اچھے اعمال کئے ہوں اس کا ثواب بھی اس کو آخرت میں نہیں پہنچتا،
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:۔
إن الذين كفروا وماتوا وهم كفار فلن يقبل من أحدهم ملأ الأرض ذهبا ولو افتدى به اولئك لهم عذاب اليم وما لهم من نصرين۔(سورہ ال عمران:91)
جو لوگ کفر کریں اور حالت کفر میں مرجائیں ان میں سے کوئی اگر زمین بھر سونا فدیے میں اللہ کے راستے میں دیں تو بھی ان کا فدیہ ہر گز قبول نہیں کیا جائے گا یہی لوگ ہیں جن کے لئے تکلیف دہ عذاب ہے اور جن کا کوئ مددگار نہیں،
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:۔
ما کان للنبي والذين آمنوا أن يستغفروا للمشركين (التوبة:113)
پیغمبر اور دوسرے مسلمانوں کو جائز نہیں کہ مشرکین کے لئے مغفرت کی دعاء مانگیں۔
ان آیات سے استدلال کرتے ہوئے فقہاء فرماتے ہیں کہ کافر میت کی طرف سے صدقہ دینا و استغفار کرنا درست نہیں ہے
—————-
قال الامام النووى
أما الصدقة عن الميت فتنفعه بلا خلاف…(المجموع:440/16)
قال الامام إبن حجر العسقلانى
(ما من مسلم يغرس غرسا…. فيأكل منه طير أو إنسان أو بهيمة إلا كان له به صدقة……) أخرج الكافر لأنه رتب على ذالك كون ما أكل منه يكون له صدقة والمراد بالصدقة الثواب فى الآخرة وذالك يختص بالمسلم.(فتح الباري:408/6)(البيان:289/8)

Question No. 0042
If a person’s parents (whether Muslim or non-Muslim) die, what is the ruling on giving charity on their behalf & what is the proof of this ?

Answer: It is narrated on the authority of Hazrat Saad bin Ubadah R.A that he said: O Messenger of Allah PBUH, my mother has passed away, can I give charity on her behalf ?
So the Prophet PBUH said, ‘Give it.’ I asked, ‘Which type of charity is the best ?’
So the Prophet PBUH said: Giving water to drink. (Nasaii: 3694)
On the basis of this Hadeeth, the jurists say that, it is permissible to give charity on behalf of the deceased and its reward goes to the deceased if he is a Muslim & it is not permissible to give charity on behalf of the deceased if he is a disbeliever, since it does not benefit him & even the reward of what he has done does not reach him in the Hereafter.
Allah says, ‘Those who disbelieve & die while they are disbelievers, even if they give so much of gold that it fills the whole earth as a ransom in the path of Allah, even then their ransom will not be accepted at all. These are only the ones for whom there is a painful chastisement & have no helpers’. (Surah Aal-Imran: 91)
Allah says: It is not permissible for the Prophet and other Muslims to ask forgiveness for the polytheists. (Surah At-Tawbah: 113)
On the basis of these verses, the jurists say that it is not right to give charity and seek forgiveness on behalf of a deceased who died as a disbeliever.

https://islamiafkaar.com/wp-content/uploads/2020/09/Fiqhe-Shaf-Question-0042.mp3
https://islamiafkaar.com/podcast-player/6020/%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0042.mp3

Download file | Play in new window | Duration: 1:32

فقہ شافعی سوال نمبر – 0043

منگل _27 _دسمبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

سوال نمبر/ 0043
نماز کے بعد تسبيحات داہنے ہاتھ ميں ہی پڑهنا چاہئے يا داہنے ہاتھ کے ساتھ بائیں ہاتھ پر بھی پڑھ سكتے ہے؟

جواب:۔ حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہے كہ ميں نے رسول الله صلي الله عليه وسلم كو ديكها كہ آپ ہاتھ سے تسبيح كر رہے ہیں، ابن قدامه فرماتے ہے كہ یہاں داياں ہاتھ مراد ہے۔(ابو داود:1592)
حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں كہ ميں نے آپ صلی الله علیہ و سلم کو ہاتھ سے تسبيح كرتے ہوئے دیكها۔(ترمذي:3411)
حضرت عائشه رضی اللہ عنھا فرماتي ہےكہ آپ صلي الله عليه و سلم كا داياں ہاتھ پاكی اور کھانے وغيره کے لئے استعمال ہوتا اور باياں ہاتھ استنجاء اور ناپسندیده چيزوں كے لئے۔(ابوداود:33)
ان احاديث سے فقهائے كرام نے يہ استدلال كيا ہے كہ نماز کے بعد تسبيح داہنے ہاتھ سے كرنا افضل ہےالبتہ بائیں ہاتھ سے بھی گنجائش ہے۔
————
قال الإمام المزجد:۔
و يسن بعد السلام اكثار ذكر الله والدعاء سرا… ويسن التسبيح والذكر الوارد أول النهار وآخره ليلا و عند النوم و اليقضة وثبت أنه صلي صلى الله عليه وسلم كان يقعد التسبيح بيمينه۔(العباب:212/1)
قال محمد بن عمر سالم بازمول:۔
هل يقعد التسبيح بيده اليمنى فقط او بيديه اليمني واليسري ؟
الجواب: دلت رواية ابي داود علي ان المشروع عقد اليمني فقط في التسبيح۔(الترجيح في مسائل الطهارة والصلاة/354)

Fiqha Shafi Question no:0043
After the prayer, Should one do tasbeeh using right hand or can he use left hand as well?
Ans; Hazrat Abdullah bin Amr( May Allah be pleased with him) said,” I saw the Messenger of Allah( peace and blessings of Allah be upon him)counting the tasbeeh on his hand”.. Ibn Qudama says that here it refers to the right hand..
(Abu Dawood 1592)

Hazrat Abdullah bin Amr( May Allah be pleased with him) said;” I saw the Messenger of Allah( May peace and blessings of Allah be upon him) counting the tasbeeh on his hand.”
( Tirmidhi 3411)

Hazrat Aaisha (May Allah be pleased with her) says that The Messenger of Allah( peace and blessings of Allah be upon him) uses his right hand for pure activities and eating etc and uses his left hand for Istinja( purification with water after urinating and defecating ) and also for undesirable things..
( Abu Dawood :33)

On the basis of this hadeeth, The Jurists(Fuqaha) evidenced that after the prayer, Counting tasbeeh on right hand is Afzal.. However, performing it with left hand is also valid…

https://islamiafkaar.com/podcast-player/6024/%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0043.mp3

Download file | Play in new window | Duration: 1:14

فقہ شافعی سوال نمبر – 0044

جمعرات _29 _دسمبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

سوال نمبر/ 0044
جمعہ کی رات یا جمعہ کے دن یا سال کے کسی قابلِ احترام دن میں جیسے رمضان ،عاشوراء وغیرہ میں کسی کا انتقال ہو جائے تو لوگ اسے مرنے والے کے حق میں باعثِ فضیلت سمجھتے ہیں اور عذابِ قبر کی سختی میں تخفیف کا سبب سمجھتے ہیں شرعاً اس کی کیا حقیقت ہے؟

جواب:۔ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! جو بھی مسلمان جمعہ کے دن یا رات میں وفات پاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو قبر کے فتنے سے محفوظ فرماتے ہیں.(ترمذی:1074)
اس حدیث میں اس بات کی صریح دلیل ہے کہ جس شخص کا جمعہ کے دن یا رات میں انتقال ہو جائے وہ عذابِ قبر سے محفوظ رہتا ہے،اسی طرح علماء فرماتے ہیں کہ جس شخص کا انتقال رمضان ،عاشوراء اور یومِ عرفہ میں ہوجائے تو اللہ کی ذات سے امید ہے کہ وہ بهی ان شاء الله فتنہ قبر سے محفوظ رہے گا،اس لئے کہ جیسے افضل مکان کی فضیلت ہوتی ہے اسی طرح افضل اور مکرم اوقات کی بھی ایک فضیلت ہوتی ہے۔
————
قال الشيخ الرؤيانى: يستحب إذا مات فى ليلة الجمعة أو يوم الجمعة أو يوم عاشوراء أو فى يوم عرفة أن يتفاؤل له خيرا و يرغب فى حضور جنازته لما روي عبدالله ابن عمرو (بحرالمذهب:384/3)
قال الامام المباركفوري:
أن شرف الزمان له تأثير عظيم كما أن فضل المكان له أثر جسيم: (160/4)

Fiqha Shafi Question no:0044
If a person dies on the night of thursday or the day of friday or any sacred day like Ramadhan , aashura l(10th of Muharram) etc then people regard the day as virtuous for the deceased and reduction of punishment in the grave.. What does the shariah say with regard to this?
Ans;
Hazrat Abdullah bin Amr ( May Allah be pleased with him ) said; ‘Whoever dies on the day of friday or the night of friday, Allah protects him from the trials of the grave..’
(Tirmidhi :1074)

It is evidenced in this hadeeth that whoever dies on the day of friday or the night of friday will be safe from the punishment of the grave.. Similarly, the scholars says that whoever dies in the month of Ramadhan or Aashura or the day of Arafah( 9th of zil hijja) then it is hoped from Allah that the deceased will be saved from the trials of the grave In shaa allah.. Because just how a prominent house has its virtue in the same way the noble and sacred days are also virtuous…

https://islamiafkaar.com/podcast-player/6030/%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0044.mp3

Download file | Play in new window | Duration: 1:30

فقہ شافعی سوال نمبر – 0045

اتوار _1 _جنوری _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

سوال نمبر/ 0045
اگر کوئی شخص مسجد ميں اس وقت داخل ہو جائے جب اذان ہو رہی ہو تو اس شخص كو بيٹھ جانا چاہیے يا اذان مکمل ہونے تک كهڑے رہ کر تحیة المسجد پڑھنا چاہیے؟

جواب:۔ حضرت ابو قتاده رضی اللہ عنہ سے مروى ہے كہ رسول الله صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمايا: جب تم ميں سے كوئی مسجد ميں داخل ہو، تو وه بيٹھنے سے پہلے دو ركعت ادا كرے۔(مسلم:٧١٤)
امام نووي رحمه الله علیہ اس حديث کے تحت فرماتے ہے كہ تحية المسجد كى دو ركعت مستحب ہے، چاہے کسی بھی وقت مسجد ميں داخل ہو،اور اس كو ادا كئے بغير بیٹھنا مكروه ہے، لهذا اگر کوئی شخص مسجد ميں داخل ہو،اور اذان ہو رہى ہو، تو وه شخص اذان ختم ہونے تک کھڑے ہوکر انتظار کرے پهر تحية المسجد كى نیت سے دو ركعت نماز ادا كرکے بیٹھے
————-
قال الإمام النووي:۔
فيه استحباب تحية المسجد بركعتين… وغيرہ التصريح بكراهة الجلوس بلا صلاة.. وفيه استحباب التحية في أي وقت دخل۔(شرح مسلم:٣٤٠\٢)
قال الإمام المزجد:-
من دخل في أثناء الإقامة… استمر قائما إلى فراغها أو في الأذان… أجابه قائما ثم يصلي التحية (العباب:١٧٦\١)

Fiqha Shafi Question no:0045
If a person enters the Mosque while the adhan is being called then should he sit there or should he wait for the adhan to be completed and pray tahiyatul Masjid after adhan?
Ans;
Hazrat Abu Qatada ( May Allah be pleased with him) reported that The Messenger of Allah said; “ When any one of you enters the mosque, he should perform two rakah prayer before sitting..”
( Muslim 714)

Based on this hadeeth, Imaam Nawawi Rahimahullah alaihi says that performing two rakah prayer of tahiyatul masjid is mustahab though whenever he enters the mosque and sitting in the mosque without performing this prayer is makrooh.. Therefore, if any one enters the mosque while the adhan is being called then the person should stand and wait until the adhaan ends and then perform two rakah prayer with the niyyah of tahiyatul masjid after which he may sitdown..

https://islamiafkaar.com/podcast-player/6070/%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0045.mp3

Download file | Play in new window | Duration: 1:37

فقہ شافعی سوال نمبر – 0046

پیر _2 _جنوری _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

سوال نمبر/ 0046
اگر کسی شخص کا ہاتھ کہنی کے اوپر سے کٹ جائے مگر بعض حصہ موجود ہو اور لٹک رہا ہو تو کیا وضو کرتے وقت اس ہاتھ کا دھونا ضروری ہے؟

جواب:۔ اگر کسی شخص کا ہاتھ کہنی کے اوپر سے کٹ جائے اور ہاتھ کا کچھ حصہ ہو اور لٹک رہا ہو تو اسکا دھونا مندوب ہے کیونکہ کہنی کے اوپر کا حصہ دھونا واجب نہیں ہے ہاں اگر کہنی کا حصہ لٹک رہا ہو تو اسکا دھونا واجب ہے۔
————
قال الخطیب :۔
فإن قطع بعضه اي بعض ما يجب غسله من اليدين وجب غسل ما بقي منه لان الميسور لا يسقط بالمعسور (مغني المحتاج1/90)
قال سليمان الجمل
أو قطع من مرفقيه…. فراس عظم العضد يجب غسله على المشهور لأنه من المرفق….. او قطع من فوقه اي المرفق ندب غسل باقى عضده لأن لا يخلو العضو عن طهارته ولتطويل التحجيل كما لو كان سليم اليد (حاشية الجمل 1/180)

Fiqha Shafi Question no:0046
If the arm of a person from above the elbow is cut off but some part of it is hanging then while performing ablution is it necessary to wash that arm??
Ans;
If the arm of a person from above the elbow is cut off and some part of the arm is hanging then washing this arm is Mandoob because washing above the elbow is not compulsory( wajib) but if some of the part of elbow is hanging then washing this part is compulsory(wajib)..

https://islamiafkaar.com/podcast-player/6076/%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0046.mp3

Download file | Play in new window | Duration: 0:52

فقہ شافعی سوال نمبر – 0047

پیر _2 _جنوری _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

سوال نمبر/ 0047
کسی کو چہرے پر مارنا کیسا ہے؟ کیا شرعا اسکی گنجائش ہے یا نہیں؟

جواب:۔ حضرت ابو ھریرہ سے روایت ہے نبی کریم صل اللہ علیہ و سلم نے فرمایا "جب تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی سے جھگڑا کرے تو چھرے پر مارنے سے بچے (مسلم:2612)
حدیث مبارکہ کے تحت محدثین کرام نے چہرے پر مارنے سے منع فرمایا ہے اگرچہ کہ تادیب کے واسطے ہی کیوں نہ مارے، چونکہ چہرہ خوبصورتی کا اصل مجموعہ ہے اور نازک چیز ہے لہذا اس پر مارنے سے منع فرمایا ہے۔
————
امام نووی فرماتے ہیں
قال العلماء
هذا تصريح بالنهي عن ضرب الوجه لأنه لطيف يجمع المحاسن ، و أعضاءه نفيسة لطيفة… و يدخل فى النهي إذا ضرب زوجته أو ولده عبده ضرب تأديب فليجتنب الوجه (شرح مسلم:6/127)
قال ابن حجر
ولم يتعرض النووي لحكم هذا النهي و ظاهره التحريم (فتح الباري 6/695)
قال المزجد
و يجتنب الوجه فى كل حيوان محترم مطلوب (العباب 3/39)

Fiqha Shafi Question no:0047
What does the shariah say with regard to hitting someone on his face?
Ans;
Hazrat Abu Huraira( May Allah be pleased with him) reported that The Messenger of Allah( May peace and blessings of Allah be upon him) said;” When any one of you have a fight with your brother then refrain from hitting on the face..
(Sahih Muslim 2612)

On account of this hadeeth, the scholars of hadeeths have forbidden hitting on the face even if one hits as a punishment..
As face is the real collection of beauty and is sensitive.. Therefore hitting on face is forbidden…

https://islamiafkaar.com/podcast-player/6086/%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0047.mp3

Download file | Play in new window | Duration: 1:03

فقہ شافعی سوال نمبر – 0048

بدھ _4 _جنوری _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

سوال نمبر/ 0048
حمل کو روکنے کیلئے بعض عورتیں دوائیں استعمال کرتی ہے کیا اس طرح کرنا شرعا درست ہے؟

جواب:۔ اگر عورت حمل کو روکنے کیلئےایسی دوائیں استعمال کرے، جسکی وجہ سے حمل مستقبل میں کبھی نہ ٹہرے تو اس طرح کرنا شرعا حرام ہے، ہاں اگر کسی مجبوری کی بناء پر عارضی طور پر کرے، جسکی وجہ سے حمل کے ٹہرنے میں تاخیر ہو تو پھر اس طرح کرنا مکروہ ہے۔
—————
قال الامام الدمیاطی:۔
استعمال المراة شيأ یمنع الحبل، فان کان یقطع من اصله حرم والا بان کان یبطئه کرہ ۔(اعانة الطالبین:3/307)
قال الامام الرملی :۔
واما استعمال الرجل والمراة دواء المنع الحبل فقد سئل عنہا الشیخ عزالدین فقال :لا یجوز للمراة ذلك وظاہرہ التحریم۔(نہایة المحتاج:8/443)

Fiqha Shafi Question no:0048
Some women use contraceptive pills to prevent pregnancy.. What does the shariah say with regard to this?
Ans;
If the women uses pills that causes permenant birth control then it is unlawful(haram) in shariah.. But if someone takes these pills temporarily because of some helplessness due to which the conception is delayed then it is Makrooh..

https://islamiafkaar.com/podcast-player/6099/%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0048.mp3

Download file | Play in new window | Duration: 0:57

فقہ شافعی سوال نمبر – 0049

جمعہ _6 _جنوری _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

سوال نمبر/ 0049
‎نماز کے لیے جب لوگ صفوں میں بیٹھے ہوں تو کیا لوگوں کو پهلانگ کر اور صفوں كو چيرتے ہوئے آگے كی صف ميں جانے کا شرعا کيا حكم ہے؟

‎جواب:۔ نماز کے لیے مسجد میں جب لوگ بیٹھے ہوں اور آگے کی صفوں میں جگہ خالی ہو تو لوگوں کو پھلانگ کر آگے کی صف میں جاسکتے ہیں، اگر جگہ خالی نہ ہو تو لوگوں کی گردنوں کو پھلانگ کر آگے جانے سے حدیث مبارکہ میں منع کیا گیا ہے صحیح ابن حبان کی روایت میں ہے حضرت عبد الله بن بسر رضی اللہ عنہ فرماتے ہيں كہ ميں جمعه كے دن منبر كے پاس بيٹها ہوا تھا، کہ ایک شخص لوگوں كی گردنیں پھلانگتا ہوا آيا، جبکہ آپ صلى الله عليه وسلم لوگوں كو خطبه دے رہے تهے، تو رسول الله صلى الله عليه وسلم نے اس سے فرمايا: بيٹھ جاؤ تم نے تكليف پہنچائی اور تاخير كى۔ ‎(صحیح إبن حبان:٢٧٧٩)
—————
‎قال الإمام الشربيني:-
‎ولا يتخطى رقاب الناس، لأنه صلى الله عليه وسلم رأى رجلا يتخطى رقا الناس، فقال له:إجلس فقد أذيت و أنيت” أي تأخرت … أي فيكره له ذلك كما عليه في الأم…….إذا وجد في الصفوف التي بين يديه فرجة لا يبلغها إلا بالتخطي… فلا يكره له۔‎مغني المحتاج:٥٠١\١)‎*تحفة المحتاج:٣٥٢\١

Fiqha Shafi Question no:0049
In a mosque, If the people are seated in the rows(saff) for prayer and the front rows are empty then what does the shariah say with regard to stepping over the people and breaking the row to move to the front row?
Ans;
If the people are seated in the rows for prayer and the rows before them are empty then one can step over the people to move to the front row.. If the front rows are filled then stepping over the people to move to the front is forbidden in the hadeeth… There is a narration in Sahih Ibn Hibban by Hazrat Abdullah bin Basr Radhiallahu anhu said;” Once, I was seated near the pulpit(minbar) of the mosque on friday, a man rushed in stepping over the people while the Messenger of Allah( peace and blessings of Allah be upon him) was delivering his sermons(khutbah) then the Messenger of Allah(peace and blessings of Allah be upon him) said; “Sit down as you created inconvenience to others and you are late…”
( Sahih Ibn Hibban:2779)

https://islamiafkaar.com/podcast-player/6110/%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0049.mp3

Download file | Play in new window | Duration: 1:23

فقہ شافعی سوال نمبر – 0050

بدھ _21 _ستمبر _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

سوال نمبر/ 0050
دعا مانگتے وقت دعا درود شریف سے پہلے اللہ تعالی کی بہت حمد وثناء(تعریف) کرنا یا درود شریف پڑھنا ضروری ہے؟

جواب:۔ حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما تھے ایک صحابی داخل ہوئے اور نماز ادا کی، اور یوں دعا مانگنے لگے اللہ میری مغفرت فرما،اور مجھ پر رحم فرما۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے فلانے آپ نے دعا مانگنے میں جلدی کی، اور فرمایا جب تم نماز پڑھو تو بیٹھ جاؤ اور جب تم دعا مانگنے لگو تو پہلے اللہ تعالی کی خوب حمد و ثنا بیان کرو اور مجھ پر درود بھیجو پھر اللہ تعالی سے مانگو۔ (ترمذی 3476)
مذکورہ حدیث کے تحت علماء نے دعا مانگنے سے پہلے اللہ تعالی کی خوب تعریف کرنا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف پڑھنا مستحب لکھا ہے۔
قال الامام النووی رحمه الله  قلت اجمع العلماء علي استحباب ابتداء الدعا بحمدلله تعالی والثناء عليه، والصلاة علي رسول الله عليه وسلم ، وكذلك تختم الدعا بهما، والاثار في هذاالباب كثيرة معروفة۔ (الاذکار:84/85)

Question no/ 0050

Is it necessary to begin the supplications with praise of Allah before reciting durood e shareef? Or is it sufficient to recite only durood?

Ans; Hazrat Fadalah bin ubaid R.A narrated; While the messenger of Allah was seated, a man entered and performed Salat,and he said: ‘O Allah,forgive me, and have mercy upon me.’ The Messenger of Allah said: ‘You have rushed , O praying person. When you perform Salat, and then sit,Then Praise Allah with what he is deserving of, and send Durood upon me, then call upon him.”He said:”Then another man performed Salat after that, so he praised Allah and sent durood upon the Prophet. The Prophet said to him:’ O praying person!  Supplicate, and you shall be answered.” (Tirmidhi 3476)

Based on this hadees the scholars(ulama) said that praising Allah and sending durood upon the Prophet sallallahu alaihi wasallam before supplicating is considered to be Mustahab..

https://islamiafkaar.com/wp-content/uploads/2017/12/Fiqhe-Shaf-Question-0050.mp3
https://islamiafkaar.com/podcast-player/5087/%d9%81%d9%82%db%81-%d8%b4%d8%a7%d9%81%d8%b9%db%8c-%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0050.mp3

Download file | Play in new window | Duration: 1:25

1 … 3 4 5 6 7 … 132

↓↓↓ براہِ راست سننے كے لئے كلك كریں ↓↓↓


↓↓↓ براہِ راست سننے كے لئے كلك كریں ↓↓↓
Islamiafkaar is on Mixlr
بھٹکل آذان ٹائم جمعہ 14 Jumada Al Akhira 1447ﻫ

١٥ جُمَادَىٰ ٱلثَّانِيَة ١٤٤٧

Suhoor End 5:16 am
Iftar Start 6:05 pm
Prayer Begins
Fajr5:21 am
Sunrise6:41 am
Zuhr12:28 pm
Asr3:39 pm
Maghrib6:05 pm
Isha7:14 pm

تازہ اِضافے

  • وقفات مع آية الكرسي – 05-12-2025
  • إتباع السيئات بالحسنات – 05-12-2025
  • اسلام میں غفلت کی مذمت – 05-12-2025
  • تین اہم معاشرتی مسائل – 05-12-2025
  • قرض آدا نہ کرنے کا انجام – 05-12-2025
  • تمھارے پاس ڈرانے والا آچکا ہے – 05-12-2025
  • بھٹكل تنظیم جمعہ مسجِد عربی خطبہ – 05-12-2025
  • اسلامی شادی اور زوجین کے حقوق – 05-12-2025
  • بھٹكل خلیفہ جامع مسجد عربی خطبہ – 05-12-2025
  • انسان کی شخصیت پر ناموں کا اثر – 05-12-2025

ہماری نئی معلومات كے لئے

  • مركزی صفحہ
  • كچھ اپنے بارے میں
  • قرآن
  • درس قرآن
  • درس حدیث
  • فقہی مسائل
  • خطبات الحرمین
  • خطبات الحرمین اردو
  • بھٹكل جمعہ خطبات
  • اہم بیانات
  • جمعہ بیانات
  • دیگر بیانات
  • مختصر اوڈیو
  • رمضان ایک منٹ كا سبق
  • دعائیں
  • اوقات الصلاۃ
  • ایمیل سروسس
  • فقہ شافعی سوالات
  • گروپ میں شامل ہونے كے لئے

Copyright © 2014 • اسلامی افکار • Finch Theme