فقہ شافعی سوال نمبر/ 0571 نبی كريم صلی الله علیہ وسلم كے نام سے دعا كے اخير ميں يہ الفاظ كہنا اللہ ہماری دعا كو حضرت محمد صلی الله عليه وسلم كے وسيلے سے قبول فرما اسطرح كے الفاظ كہنا جائز ہے يا نہيں؟
جواب:۔ جامع الترمذی,٣٥٧٨ کی روایت کو سامنے رکھتے ہوئے فقہائے کرام نے یہ مسئلہ لکھا ہے کہ محمد صلي الله علیہ وسلم كے وسيلے سے دعا مانگنا جائز ہے لہذا اگر کوئی شخص دعا كے اخير ميں يہ الفاظ كہے ,,اے اللہ میری دعا كو حضرت محمد صلي الله علیہ وسلم كے وسيلے سے قبول فرما ،، تو اسطرح كے الفاظ كہنا جائز ہے ۔
قال ابي يحي زكريا الانصارى, أَمَّا لَوْ قَالَ يَا مُحَمَّدُ الشَّفَاعَةُ أَوْ الْوَسِيلَةُ أَوْ نَحْوُهَا مِمَّا يَقْتَضِي تَعْظِيمَهُ فَلَايَحْرُمُ كَمَا يَقْتَضِي۔ (اسنى المطالب ، ٤/٤٥٥) التوسل بالأنبياء والأولياء في حياتهم وبعد وفاتهم مباح شرعا، (بغية المسترشيدين،٣٦٨) أن ينادي الله متوسلا إليه بحب نبيه واتباعه إياه، وبحبه لأولياء الله بأن يقول: اللهم إني أسألك بحبي لنبيك واتباعي له وبحبي لأوليائك أن تعطيني كذا – فهذا جائز؛ لأنه توسل من العبد إلى ربه بعمله الصالح، ومن هذا ما ثبت من توسل أصحاب الغار الثلاثة بأعمالهم۔ (فتاوي اللجنة الدائمة،١٨٣/١)
Fiqhe Shafi Question No/0571 Is it permissible to seek wasilah of the messenger of Allah(peace and blessings of Allah be upon him) by reciting these words in the end of dua ,” Oh Allah accept my supplications through the wasila of The prophet (peace and blessings of Allah be upon him) ?
Ans; The jurists based their opinion from the narrations of Jame Tirmidhi 3578, that Asking dua through the wasila of the prophet(peace and blessings of Allah be upon him) is permissible.. Therefore if a person recites these words in the end of dua,”Oh Allah accept my supplications through the wasila of prophet (pbuh) then it is permissible..
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0572 اگر کسی شخص کی ناک خراب ہونے کی وجہ سے اس نے مصنوعی ناک لگائی ہو تو وضو کے دوران چہرا دھوتے وقت اس پر پانی نہ پہنچے تو وضو درست ہوگا یا نہیں؟
جواب:۔ اگر کسی شخص کی ناک خراب ہونے کی وجہ سے وہ مصنوعی ناک لگائے اور وہ مصنوعی ناک ایسی ہو کہ اس کا نکالنا ممکن ہو تو ایسی صورت میں چہرا دھوتے وقت اس کو نکالنا ضروری ہے تاکہ اصل حصہ تک پانی پہنچ سکے اور اگر مصنوعی ناک ایسی ہو کہ اس کو نکالنا دشوار ہو تو اس کو اصل کی طرح مانتے ہوئے دھونا واجب ہوگا ۔
"لو اتخذ له أنملة أو انفا من ذهب أو فضة وجب عليه غسله من حدث أصغر أو أكبر ومن نجاسة غير معفو عنها، لأنه وجب عليه غسل ما ظهر من الأصابع والأنف بالقطع، وقد تعذر للعذر فصارت الانملة والأنف كالاصلين . (مغني المحتاج ١/١٢٦) "لو اتخذ له انفا من ذهب وجب غسله كما أفتى به الوالد رحمه الله تعالى لأنه وجب غسل ما ظهر من أنفه بالقطع وقد تعذر للعذر فصار الأنف المذكور فى حقه كالاصلي. (نهاية المحتاج ١/١٢٦)
Fiqhe Shafi Question No/0572 If a person fixes an artificial nose due to damage of the nose and the water doesnot reaches the nose while performing ablution of face then does the ablution becomes valid?
Ans; If a person fixes an artificial nose due to damage of the nose and the artificial nose is such that it is possible to take it off then while performing ablution of face it should be taken off so that the water reaches the main part and if the artificial nose is such that it is difficult to remove then considering the artificial nose as the main organ it is compulsory to wash it..
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0573 اگر موبائیل كے ذريعے کسی بچے کی پيدائش كے بعد اسکے کان ميں اذان اور اقامت كى آواز پہچانے سے کیا اس طرح سنانے سے سنت ادا ہوگی يا نہیں ؟
جوب:۔ اگر كسی بچے کی پيدائش پر موبائیل كے ذريعے بچے کے کان ميں اذان اور اقامت كی آواز پہچائے تو اذان كی اصل سنت ادا نہیں ہوگی اسلئے اذان كے کچھ شرائط ہيں ان ميں سے ايک شرط ہے اذان ديتے اذان کا قصد ہو اور اذان دینے والا مسلمان ہو، مميز ہوں، مرد ہو، اور يہ تمام شرائط موبائل ميں نہيں پائے جاتے ہيں، اسی وجہ سے موبائل کے ذريعہ کان ميں اذان پہچانے سے اذان كی سنت ادا نہيں ہوگی۔
علامہ دميرى رحمة الله عليه فرماتے ہیں: وَشَرْطُ الْمُؤَذِّنِ: الإِسْلاَمُ، وَالتَّمْيِيزُ، وَالذُّكُورَةُ. وَيُكْرَهُ لَلْمُحْدِثِ، وفي (البحر) وجهان في اشتراط النية في الأذان،. (النجم الوهاج : ٥٣/١) قال علامہ وھبۃ الزحيلى :وتشرط النية عند الفقهاء الاخرين فان أتي بالالفاظ المخصوصة بدون قصد الاذان لم يصح. (الفقه الاسلامي :٧٠٠/١) *(المجموع :١٠٦/٣) *(الفقه المنهجي:١١٥/٣)
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0574 آج كل سانپ كى چمڑی سے پرس اور عورتوں کے بيگ بنتے ہيں ايسے پرس اور بيگ کی خريد و فروخت جائز ہے يا نہيں؟
جواب:۔ مسلم شريف /٣٦٣ کی روایت سے یہ بات واضح طور پر معلوم ہوتی ہے کہ ہر جاندار کی چمڑی پاک ہے سوائے کتے اور حنزیر کے ان کے علاوہ تمام جانور سانپ وغیرہ کی چمڑی دباغت دينے سے پاک ہوجاتا ہے اور اس سے فائده اٹھانا بھی جائز ہے سوائے کتے اور خنزير اور ان دونوں يا ان ميں سےکسی ايک كی ملاپ سے پيدا ہونے والے جانور کے چمرے, دباغت دينے کے بعد بھی پاک نہيں ہوگا , بہرحال سانپ کے چمرے کو دباغت دينے کے بعد پرس اور عورتوں كے بيگ بنائے ہوں تو ايسےبيگ اور پرس اور د يگر اشياء كی خريد وفروخت جائز ہے، ليكن سانپ یا دوسرے مردار جانور کے چمڑے کو دباغت نہ دیا گیا ہو تو ايسے بيگ اور پر س کی خريد وفروخت كرنا جائز نہیں اس لئے کے دباغت كے بغير وه چمرا نجس ہی رہتا ہے، اس لیے نجس اشياء کی خريد و فروخت جائز نہیں ہے۔
قال امام الحرمين رحمہ اللہ فكل حيوانكان طاهراً في حياته، فإذا مات طهر جلدُه بالدِّباغ، سواء كان مأكولَ اللحم، أو لم يكن، وكل حيوانٍ كان نجسَ العينفي حياته، فلا يَطهُر جلدُه بالدِّباغ. ثم الحيوانات كلها طاهرةُ العيون إلا الكلبَ، والخنزيرَ، والمتولد منهما، أو من أحدهما، وحيوانٍ طاهرٍ.٠٠٠ يحرُم بيعُ جلدِ الميتة قبلَ الدباغ، (نهاية المطلب :٣١٦/١) قال النووي رحمہ اللہ واذا طهر بالدباغ جاز الانتفاع به بلا خلاف وهل يجوز بيعه فيه قولان للشافعي اصحهما يجوز (الحاوي الكبير :٥٦/١) ( شرح مسلم :٤٣/٢)
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0575 ہوائی جہاز پر یا پانی کی جہازوں پر خدمت گذار کی حیثیت سے کام کرنے کی نوبت آتی ہے جبکہ وہاں مسافروں کو شراب بھی تقسیم کرنی پڑتی ہے، شرعا اس کا کیا حکم ہے ؟
جواب:۔ ہر وہ کام جس سے گناہ میں تعاون ملے وہ کام درست نہیں ہے۔ لہذا اگر کوئی شخص ہوائی جہاز یا کسی دوسری جگہ پر ملازمت کرتا ہو اور اس میں شراب تقسیم کرنی پڑتی ہو تو یہ گناہ پر تعاون ہے اور حرام کمائی لے لئے ملازمت اور اجرت کا معاملہ کرنا درست نہیں ہے اس لئے کہ جو شراب کے متعلق جو بھی کام کرے وہ کمائی حرام ہے الا یہ کہ غیر مسلموں کے علاقے میں کوئی دوسرا کام (جاب) نہ مل رہا ہو تو بطور مجبوری گنجائش مل سکتی ہے
ولا تجوز الإجارة على المنافع المحرمة، مثل: أن يستأجر رجلا ليحمل له خمرا لغير الإراقة. (البيان :٢٤٨/٧) لو استأجر رجلا ليحمل له خمرا إلى داره, أو استأجر جملا ليحملها فالإجارة فاسدة۔ (بحرالمذهب : ٣١٠/٩) (سورہ مائدة/٣) (سنَن ترمذي : ١٢٩٥)
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0576 اگر نکاح کے بعد ولیمہ دولہن کے والد اپنے اخراجات سے کرنا چاہتے ہو تو اس کی اجازت ہے یا نہیں؟
جواب:۔ نکاح کے بعد شوہر کے لیے ولیمہ کرنا سنت ہے، اگر نکاح کے بعد ولیمہ دولہن کے والد اپنے اخراجات سے کرنا چاہتے ہو اور شوہر (دولہا) اس کی اجازت دے تو دولہن کے والد اپنے اخراجات سے ولیمہ کرسکتے ہیں اور اس سے ولیمہ کی سنت بھی ادا ہوجائے گی اسی طرح دولہن بھی شوہر کی اجازت سے اپنے شوہر کی طرف سے ولیمہ کرسکتی ہے لیکن شوہر کسی کو اجازت نہ دے تو ولیمہ کی سنت ادا نہ ہوگی.
(وليمة العرس)….. (سنة) بعد عقد النكاح الصحيح للزوج الرشيد ولولي غير أبيه أو جده من مال نفسه كما يأتي، فلو عملها غيرهما كأبي الزوجة أو هي عنه فالذي يتجه أن الزوج إن أذن تأدت السنة عنه فتجب الإجابة إليها وإن لم يأذن فلا (تحفة المحتاج 298/3) (إعانة الطالبين 555/3)
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0577 عام طور پر نکاح میں خطبہ نکاح قاضی پڑھتا ہںے ولی اور دولہا خطبہ نکاح کو سماعت کرتے ہیں شرعی طور پر خطبہ نکاح کسے پڑھنا چاہیے؟
جواب:۔ نکاح میں خطبہ نکاح کا پڑھنا مسنون ہے، خطبہ نکاح کا پڑھنا کسی کے ساتھ خاص نہیں ہے بلکہ دولہا، یا اس کا ولی یا کوئی اور شخص بھی خطبہ نکاح پڑھ سکتے ہیں کسی ایک کے خطبہ نکاح پڑھنے سے سنت حاصل ہوجائے گی، لہذا قاضی کا بھی خطبہ نکاح پڑھنا شرعاً درست ہے۔
(ويستحب تقديم خطبة قبل الخطبة)….. (وقبل العقد)…. وسواء خطب الزوج أو الولى أو أجنبي، حصل الاستحباب. (النجم الوهاج7 / 43_44) (حاشية الجمل 279/6)
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0578 اسقاط حمل کے بعدجوخون آتاہے اس پرنفاس کاحکم ہوگایاحیض کا؟
جواب:۔ اسقاط حمل کے بعدجوخون آتاہے وہ خون نفاس کے حکم میں ہوگاچاہے حمل مکمل بچہ کی شکل میں ہویاگوشت کے لوتھراہولیکن د اکترکہے کہ یہ انسانی خلقت کی ابتداء ہے ان تمام صورتوں میں نکلنے والاخون نفاس کاہےجس کی مدت زیادہ سے زیادہ ساٹھ دن اورعام مدت چالیس دن اورکم سے کم مدت ایک لحظہ ہے۔
Fiqhe Shafi Question No/ 0578 What is the ruling with regard to the blood that discharges after abortion? Is it considered as menstrual bleeding or the post natal bleeding?
Ans; The bleeding after abortion is considered as post natal bleeding whether the embryo is developed into a complete foetus or in the form of a lump of flesh. If the doctor says that it is the begining of a foetus then in all these situations the bleeding is considered as post natal bleeding whose maximum period is of 60 days, normal period is 40 days and minimum period is a moment.
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0580 اگر کوئی عورت بيمار ہو اور اپنی جگہ پر ہی پيشاب پاخانہ کرتی ہے اسی بناء پر اسے پيمپرس پہنايا جاتا ہو تو ہر نماز کيلئے اسکے پيمپرس کو نکال کر دھونا اس عورت کے موٹاپے کی وجہ سے آسان نہيں ہے تو ايسى صورت ميں اس عورت كيلئے شرعا کيا حكم ہے ؟
جواب:۔ اگر کوئی عورت بيمار ہو اور اپنى جگہ پر پيشاب پاخانہ کرتی ہو اور اسی وجہ سے اسکو پيمپرس پہنيايا جاتا ہو اور اس عورت كے موتاپے کی وجہ سے پيمپرس کو ہر نماز کيئلے کھولنا بھی ممکن نہيں ہے تو وہ عورت ظهر كے وقت پيمپرس تبديل كركے نيا پيمپرس پہنے گی اور وضو كركے ظهر و عصر كو جمع كرے پھر مغرب كے آخرى وقت ميں پاکی صفائی حاصل كركے نيا پيمپرس پہنے اور دوبارہ وضو كركے مغرب عشاء كو جمع كركے پڑھے پھر فجر كيلئے مستقل صفائی حاصل كركے فجر ادا كرے ,, اور اگر دن میں تين مرتبہ پيمپرس بدلنا دشوار ہو تو عصر كے بالکل آخر وقت ميں پيمپرس بدل کر پاکی صفائی كركے وضو كرے اور ظهر كو عصر كے ساتھ جمع کرے پھر ويسے ہی مغرب كی اذان ہو مغرب وعشاء كو جمع كرے جيسے کہ رسول الله صلي الله عليه وسلم نے حضرت حمنه بنت جحش كو( انکے مرض) استحاضہ کے خون كےکثرت كی وجہ سے انکو پاکی صفائی کا حكم دے کر نمازوں کو جمع کرنےکا حكم ديا. اور خود نبي كريم صلي الله علیہ وسلم مدينة میں مرض كى وجہ سے نمازوں كو جمع كرکے پڑھی۔
قال علامه الماوردى فَإِنْ قَوِيتِ عَلَى أَنْ تُؤَخِّرِي الظُّهْرَ وَتُعَجِّلِي الْعَصْرَ فتغتسلين ثُمَ تُصَلِّي الظُّهْرَ وَالْعَصْرَ جَمِيعًا ثُمَّ تُؤَخِّرِينَ الْمَغْرِبَ ثمَ تَغْتَسِلِينَ وَتَجْمَعِينَ بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ فَافْعَلِي وَتَغْتَسِلِينَ عِنْدَ الْفَجْرِ ثُمَّ تُصَلِّينَ الصُّبْح( ٣): قال علامه وھبة الزحيلى الاستحاضة ونحوها: يجوز الجمع لمستحاضة ونحوها كصاحب سلس بول أو مذي أو رعاف دائم ونحوه(٤) قال علامه الدمياطى رح يجوز الجمع بالمرض تقديما وتاخير على المختار ويراعي الارفق (٥) (١)ابو داؤد، حديث ٢٨٧ (٢) جامع الترمزي : ٣٩٥٦، كتاب العلل
( ٣) الحاوي الكيير :٣٨٣/١ (٤) الفقه الاسلامى وادلة:١٣٨١/٢ (٥)اعانة الطالبين :١٦٤/٢
Fiqhe Shafi Question No0/580 If a sick woman urinates or excretes in her place due to which she is made to wear diaper and because of her obesity it is difficult to change her diaper for each prayer then what does the shariah say with regard to this?
Ans; If a sick woman urinates or excretes in her place and she is made to wear diaper and because of her obesity it is impossible to change her diaper for each prayer then the woman shall change her diaper in the time of zuhr and make ablution and combine zuhr and asar prayer and again she should change her diaper in the end part of maghrib and renew her ablution and pray combining maghrib and isha prayers.. similarly she must attain purity for fajr and perform prayer… If it is difficult to change the diapers thrice a day then one must change it in the end part of asar, perform ablution and pray zhur and asar prayer together and after the adhan of maghrib she must pray maghrib and isha together as the Prophet sallallahu alaihi wasallam asked Hamna bint e jahash to attain purity and combine the prayers for her heavy bleeding of istihaza and even the Prophet sallallahu alaihi wasallam combined the prayers in madinah due to his sickness…