فقہ شافعی سوال نمبر / 0781 عورت کی میت کے بالوں کی تین چوٹیاں کرنا کیا ضروری ہے اور میت کو اوڑھنی اوڑھنے کا کیا حکم ہے؟ عورت کی میت کو غسل کے بعد کفن دیتے وقت بالوں کی تین چوٹیاں کرنا اور اوڑھنی اوڑھنا دونوں سنت ہے جس کا ذکر بخاری شریف کی روایت میں ملتا ہے۔ امام النووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں وإن كانت المرأه غسلت كما يغسل الرجل فان كان لها شعر جعل لها ثلاث ذوائب ويلقى خلفها لما روت أم عطيه رضى الله عنها في وصف غَسَّلَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قالت ” ضفرنا ناصيتها وقرنتها ثلاثة قرون ثم القيناها خلفها "} ٠٠٠ وَهَذَا الْحُكْمُ الَّذِي ذَكَرَهُ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ نَصَّ عَلَيْهِ الشَّافِعِيُّ وَالْأَصْحَابُ وَبِمِثْلِ مَذْهَبِنَا فِي اسْتِحْبَابِ تَسْرِيحِ شَعْرِهَا وَجَعْلِهِ ثَلَاثَةَ ضَفَائِرَ خَلْفَهَا ۔۔وَأَمَّا الْمَرْأَةُ فَإِنَّهَا تُكَفَّنُ فِي خَمْسَةِ أَثْوَابٍ إزَارٍ وَخِمَارٍ وَثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ۔ (النووي,المجموع شرح المهذب ۱٤١/٥) امام الدمیری رحمہ اللہ فرماتے ہیں ويندب أن يضفر شعر المرأة وأن يجعل ثلاثة قرون كما في الحديث۔ (النجم الوهاج في شرح المنهاج٢٣/٣) (صحیح البخاری:١٢٦٢، ٢٥٨)
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0782 بازار کی مسجد میں اگر ایک سے زیادہ جماعت بناکر نمازیں ہوتی ہوں تو ہر جماعت کے لیے الگ سے اذان و اقامت کہنے کا کیا مسئلہ ہے؟ اگر بازار کی مسجد ہو اور متعدد جماعتيں ہوتی ہوں تو ہر جماعت کے لیے الگ الگ اذان و اقامت کہنا مستحب ہے، ہاں پہلی اذان کے علاوہ بقیہ اذان کہتے وقت آواز کو بلند نہ کرے۔ ولو اقيمت جماعة في مسجد فحضر قوم لم يصلوا فهل يسن لهم الاذان قولان الصحيح نعم وبه قطع البغوي وغيره ولا يرفع الصوت لخوف اللبس سواء كان المسجد مطروقا او غير مطروق۔ (المجموع :١٠٣/٤) ولا شك فى انه اذا إذن يقيم۔ (العزيز شرح الوجيز/٤٠٧)
فقہ شافعی سوال نمبر / 0783 صدقہ کا گوشت غیر مسلموں کو دینے کا کیا مسئلہ ہے؟ صدقاتِ واجبہ یعنی زکوٰة وغیرہ غیر مسلم کو دینا جائز نہیں البتہ نفل صدقات غیر مسلموں کو دے سکتے ہیں لیکن مسلمان کو دینا اولیٰ و بہتر ہے۔ لھذا صدقہ کے بکرے کا گوشت یا کوئی اور چیز غیر مسلموں کو دینا جائز ہے۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مُعَاذًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِلَى الْيَمَنِ، فَقَالَ : ” ادْعُهُمْ إِلَى شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ قَدِ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً فِي أَمْوَالِهِمْ تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ وَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ” (صحيح البخاري/١٣٩٥) ولا تدفع الزكاة لغني بمال أو كسب، وعبد، وكافر، وبني هاشم، والمطلب ومولاهم، ومن تلزمه نفقته. (التذكرة لإبن ملقن:٥١/١) صدقة التطوع سنة وتحل لغني و كافر و دفعها سرا وفي رمضان ولقريب وجار…. (منهاج الطالبين:٢٠٣/١) صَدَقَة التَّطَوُّع سنة لما ورد فِيهَا من الْكتاب وَالسّنة وَتحل لَغَنِيّ وَلِذِي الْقُرْبَى لَا للنَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم وَتحل لكَافِر وَدفعهَا سرا….. (الاقناع:٢٣٢/١)
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0784 اگر کوئی وضوء میں ہاتھ دھونے کے بعد دوسرا پانی لیے بغیر صرف گیلے ہاتھوں سے سر کا مسح کرے تو کیا سر کا مسح درست ہوگا؟ سر کے مسح کیلے نیا پانی لینا ضروری ہے، لھذا ہاتھ کے بچے ہوئے پانی سے سر کا مسح کرنا کافی نہیں ہے کیونکہ وہ استعمال شدہ پانی ہوگیا اور استعمال ہوئے پانی کو وضو اور غسل کے لیے دوبارہ استعمال کرنا درست نہیں ہے۔ قال الإمام النووي: ﻗﻮﻟﻪ ﻭﻣﺴﺢ ﺑﺮﺃﺳﻪ ﺑﻤﺎء ﻏﻴﺮ ﻓﻀﻞ ﻳﺪﻩ) ﻭﻓﻲ ﺑﻌﺾ اﻟﻨﺴﺦ ﻳﺪﻳﻪ ﻣﻌﻨﺎﻩ ﺃﻧﻪ ﻣﺴﺢ اﻟﺮﺃﺱ ﺑﻤﺎء ﺟﺪﻳﺪ ﻻ ﺑﺒﻘﻴﺔ ﻣﺎء ﻳﺪﻳﻪ ﻭﻻ ﻳﺴﺘﺪﻝ ﺑﻬﺬا ﻋﻠﻰ ﺃﻥ اﻟﻤﺎء اﻟﻤﺴﺘﻌﻤﻞ ﻻ ﺗﺼﺢ اﻟﻄﻬﺎﺭﺓ ﺑﻪ ﻷﻥ ﻫﺬا ﺇﺧﺒﺎﺭ ﻋﻦ اﻹﺗﻴﺎﻥ ﺑﻤﺎء ﺟﺪﻳﺪ ﻟﻠﺮﺃﺱ ﻭﻻ ﻳﻠﺰﻡ ﻣﻦ ﺫﻟﻚ اﺷﺘﺮاﻃﻪ (شرح مسلم:٤٧٥/١)
Fighe Shafi Question No.0784 While doing the ablution, if a person after doing the wudoo of his hands doesn’t take the water again & instead makes the wudoo of his head with his previously wet hands itself, then will the wudoo of his head be correct ? Answer : For the wudoo of head, it is necessary to use fresh water as the water remaining from the wudoo of hands is not enough, since it has already been used once & the once used water cannot be reused again for wudoo or ghusl.
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0785 اگر کوئی نماز ہی کی حالت میں اپنے کپڑے پر مینڈک یا چپکلی کے پاخانے کو دیکھے تو کیا کرے گا؟ اگر کوئی نماز کی حالت ہی میں اپنے بدن پر چپکلی یا مینڈک یا کسی بھی جانور یا پرندے کی گندگی (پیشاب /پاخانہ) دیکھے تو فورا نماز توڑ دے چونکہ نماز کے صحیح ہونے کے لیے بدن اور جگہ کا پاک ہونا ضروری ہے لھذا ایسے شخص کے لیے نماز دوبارہ واجب ہوگا۔ بول جميع الحيوانات والدم و وروثها و قيؤها نجس وكذلك ذرق الطيور كلها سواء كان من ماكول اللحم او غير ماكول اللحم۔ (التهذيب:١٨٢/١) اذا صلى وعلى ثوبه او موضع صلاته نجاسة غير معفو عنها وهو لا يدري فان لم يكن علمها وجبت الاعادة على الاظهر وان علمها وجبت قطعا۔ (روضه الطالبين:٣۸۷/۲ ) *المجموع:٥۰۸/۲
Fiqhe Shafi Question No.0785 While performing the prayer, if a person observes the stool of a lizard or a frog on his clothes, then what should he do ? Answer : If a person while performing the prayer observes the urine or stool of a lizard or a frog or any other birds or animals on his body or clothes, then he should immediately stop his prayer, since for the prayer to be correct, it is mandatory that the person’s body and the place of performing the prayer should be pure and clean. Hence, it is obligatory for that person to perform his prayers again.
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0786 صدقہ اور ہدیہ کی کیا تعریف ہے اور دونوں میں کیا فرق ہے؟ رہنمائی فرمائیں اپنی زندگی میں بلاکسی عوض اپنے مال کا کسی کو مالک بنانا یعنی جس کو جو مال دے رہا ہے وہ اس شخص کے اکرام و عظمت کے طور پر دیا جارہا ہو تو یہ ہدیہ و انعام ہے۔ اور اگر دینے والا آخرت کے ثواب کی امید میں کوئی بھی چیز دے رہا ہو تو اس کو صدقہ کہتے ہیں۔ الهبة: هي تمليك عين في الحياة مجانا، فان انضم إلي التمليك قصد إكرام المعطي فهي هدية ، ولا إسمها على العقار، او قصد ثواب الآخرة- فهي صدقة. وكلها مستحبة والصدقة أفضلها. (العباب:٤٤٥/٢) التمليك بلا عوض هبة فإن ملك محتاجا لثواب الآخرة فصدقة۔ (الديباج:٥٣٧/٢)
Fiqhe Shafi Question No.786 What are the descriptions of gifts (Hadyah) and charity (Sadaqah) in Islam and what is the difference between them ? Answer : During a person’s lifetime, if he gives some of his owned things to another person, in his respect or due to some happiness without taking any return from him, then it is known as a gift or a reward. But if a person gives anything to someone with the hope of getting the reward hereafter, then it is known as charity.
فقہ شافعی سوال نمبر / 0787 اگر کوئی عورت کو سات دن حیض کی عادی ہو اور اسے کسی مہینہ ایک مرتبہ نو دن حیض آئے، تو وہ زائد دو دن حیض کے شمار کرے گی یا طہارت ؟ حیض کی کم سے کم مدت سات دن اور زیادہ سے زیادہ مدت پندرہ دن ہے اگر کسی عورت کو عادت کے مطابق سات دن ہی حیض آتا ہو لیکن کسی مہینہ عادت کے خلاف سات کے بجائے نو یا دس دن حیض آئے تو زائد دو دن بھی حیض ہی کے ہونگے، اس لیے کہ حیض کی اکثر مدت پندرہ دن ہے، لہذا اس پر حیض کی احکام باقی رہیں گے۔ قال الإمام النووي رحمة الله عليه : وإن انْقَطَعَ لِيَوْمٍ وَلَيْلَةٍ أَوْ لِخَمْسَةَ عَشَرَ أَوْ لِمَا بَيْنَهُمَا فَهُوَ حَيْضٌ سَوَاءٌ كَانَ أَسْوَدَ أَوْ أَحْمَرَ وَسَوَاءٌ كَانَتْ مُبْتَدَأَةً أَوْ مُعْتَادَةً وَافَقَ عَادَتَهَا أَوْ خَالَفَهَا بِزِيَادَةٍ أَوْ نَقْصٍ أَوْ تَقَدُّمٍ أَوْ تَأَخُّرٍ وَسَوَاءٌ كَانَ الدَّمُ كُلُّهُ بِلَوْنٍ وَاحِدٍ أَوْ بَعْضُهُ أَسْوَدَ وَبَعْضُهُ أَحْمَرَ وَسَوَاءٌ تَقَدَّمَ الْأَسْوَدُ أَوْ الاحمر. (المجموع:٢/ ٣٨٩) قال الإمام ابن حجر الهيتمي رحمه الله: فإذا انقطع دون قدر العادة لزمها أن تفعل مايفعله الطاهر، ولا يجوز لها أن تنتظر قدر العادة حينئذ، وإذا زاد على قدر العادة ولم يجاوز خمسة عشر لزمها أن تبقى على أحكام الحائض لما قررته أنه عارض العادة ماهو أقوى منها قدم عليها (الفتاوى الكبرى الفقهية:١/ ٧٩)
فقہ شافعی سوال نمبر / 0788 اگر کوئی شخص کسی کو تجارت کے یہ شرط لگا کر بطور قرض روپیہ دے اور یہ کہے کہ میں ایک لاکھ روپیہ دیتا ہوں تم مجھے ہر ماہ متعین رقم (تین/چار ہزار) دوگے چاہیے نفع ہو یا نقصان اور میرا ایک لاکھ روپیہ پورا کا پورا واپس بھی کرنا ہوگا شریعت کی روشنی میں اس طرح کرنے کا کیا حکم ہے؟ قرض دے کر فائدہ اٹھانا سود میں داخل ہے صورت مسئلہ میں ایک لاکھ روپے دے کر یہ شرط لگانا (کہ ہر مہینے تین ہزار روپیہ دینا اور ایک لاکھ روپیہ بھی لوٹانا) جائز نہیں ہے۔ اور یہ سود ہے اور سود شریعت میں حرام ہے۔ ﻓﺈﻥ ﺃﻗﺮﺽ ﺷﻴﺌﺎ ﺑﺸﺮﻁ ﺃﻥ ﻳﺮﺩ ﻋﻠﻴﻪ ﺃﻛﺜﺮ ﻣﻨﻪ…. ﻧﻈﺮﺕ: ﻓﺈﻥ ﻛﺎﻥ ﺫﻟﻚ ﻣﻦ ﺃﻣﻮاﻝ اﻟﺮﺑﺎ، ﺑﺄﻥ ﺃﻗﺮﺿﻪ ﺩﺭﻫﻤﺎ، ﺑﺸﺮﻁ ﺃﻥ ﻳﺮﺩ ﻋﻠﻴﻪ ﺩﺭﻫﻤﻴﻦ، ﺃﻭ ﺃﻗﺮﺿﻪ ﺫﻫﺐ ﻃﻌﺎﻡ ﺑﺸﺮﻁ ﺃﻥ ﻳﺮﺩ ﻋﻠﻴﻪ ﺫﻫﺒﻲ ﻃﻌﺎﻡ.. ﻟﻢ ﻳﺠﺰ؛ ﻟﻤﺎ ﺭﻭﻱ: ﺃﻥ اﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻗﺎﻝ: «ﻛﻞ ﻗﺮﺽ ﺟﺮ ﻣﻨﻔﻌﺔ….ﻓﻬﻮ ﺣﺮاﻡ. (البيان/٤٢٤/٥)
فقہ شافعی سوال نمبر / 0789 غائب شخص کو سلام پہنچانے کا کیا حکم ہے ؟ سلام ایک مستقل سنت ہے اور اسی طرح غائب شخص کو اگر کوئی اپنی طرف سے سلام پہنچانے کو کہے تو اس شخص پر لازم اور ضروری ہے کہ وہ امانت سمجھ کر اس غائب شخص تک سلام کو پہنچائے۔ صحیح بخاری میں حضرت جبرئیل کا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنھا کو سلام پہنچانے کا ذکر ملتا ہے، البتہ اس بات کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے کہ جس شخص کو سلام پہنچانے کو کہا ہو وہ کافر یا فاسق نہ ہو۔ قوله: يسن إرسال السلام) أي برسول أو بكتاب.(وقوله: للغائب) أي الذي يشرع له السلام عليه لو كان حاضرا بأن يكون مسلما غير نحو فاسق أو مبتدع (قوله: ويلزم الرسول التبليغ) أي ولو بعد مدة طويلة، بأن نسي ذلك ثم تذكره لانه أمانة۔ (إعانة الطالبين: ٢٨٨/٤) وَيُسَنُّ إرْسَالُ السَّلَامِ إلَى غَائِبٍ) عَنْهُ (بِرَسُولٍ أَوْ كِتَابٍ وَيَجِبُ) عَلَى الرَّسُولِ (التَّبْلِيغُ) لِلْغَائِبِ؛ لِأَنَّهُ أَمَانَةٌ ۔ (اسنى المطالب:٣٢٦٤/٦)
فقہ شافعی سوال نمبر / 0790 تسبیح کی نماز کا کیا حکم ہے اور اسکی کتنی رکعتیں، کب اور کتنی مرتبہ پڑھنا چاہیے؟ ✍️ تسبیح کی نماز سنت ہے اور چار رکعتیں ہیں احادیث میں اس نماز کے تعلق سے بڑی فضیلت اور تاکید آئی ہے اس نماز کو ہر ہفتہ پڑھیں اگر یہ نہ ہوسکے تو ہر مہینے اور اس پر بھی عمل نہ ہوسکے تو سال میں ایک مرتبہ ہی پڑھ لے یا کم از کم عمر بھر میں ایک مرتبہ ہی تسبیح کی نماز پڑھے۔ (سَنَن الترمذي:٤٨٢) يستحب صلاة التسبيح للحديث الوارد فيها.. (المجموع: ٥٩/٤)