اگر کوئی شخص دائم المرض (یعنی ہمیشہ کا بیمار) ہونے کی وجہ سے پورا مہینہ روزہ نہ رکھ سکا تو مکمل مہینہ کا ایک ساتھ اپنے روزہ کا فدیہ اداکرے گا یا روزانہ ہر روزہ کا ادا کرنا چاہیے ؟
جواب : دائم المرض یعنی ہمیشہ کا بیمار شخص پورے مہینہ کا فدیہ چاہے تو مہینہ مکمل ہونے کے بعد ایک ساتھ یا روزانہ کا فدیہ روزانہ بھی ادا کرسکتا ہے ایسے شخص کو دونوں باتوں کا اختیار ہے یاد رہے ہر روزہ کے بدلہ ایک مد چاول تقریباً چھ سو گرام فدیہ (اس شہر کا اناج )چاول یا گہیوں کا حساب لگائے گا (حوالہ الفتاوی الکبری لابن حجر 74/1)
فقہ شافعی سوال:نمبر/ 0172 روزے کی حالت میں انجکشن، گل کوز اور خون چڑھانا کیسا ہے؟
جواب :۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضي الله عنهما فرماتے ہیں”الصوم (الفطر) مما دخل وليس مما خرج”
روزہ کسی بھی چیز کے داخل ہونے سے ٹوٹ جاتا ہے نہ کہ کسی چیز کے نکلنے سے (بخاري 312)
فقہاء نے یہ اصول بنایا ہے کہ جسم کے کسی سوراخ سے کسی چیز کے اندر چلےجا نے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے. لہذا جب کوئی چیز پیٹ میں چلی جائے لیکن وہ جسم کے سوراخوں کے علاوہ کسی اور طریقہ سے داخل ہوگئی ہو تو روزہ نہیں ٹوٹے گا ۔ اسی طرح اگر کوئی چیز جسم کے سوراخ سے داخل ہو لیکن وہ پیٹ کے اندر نہ چلی جائے تو اس سے بھی روزہ باطل نہیں ہوگا.
اس سے پتا چلا کہ رگوں سے کسی چیز کا اندر جانا نقصان دہ نہیں ہے اس لیے روزہ کی حالت میں انجکشن گل کوز اور خون چڑھانے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا کیونکہ ان چیزوں کو جسم میں داخل کرنے کے لیے جسم کی کسی رگ کو ہی استعمال کیا جاتا ہے البتہ ان چیزوں کا استعمال سخت ضرورت کے موقع پر ہی کرنا چاہیے خصوصا ایسے انجکشن اور گل کوز جو غذائیت کا کام دیتے ہوں اور جن سے روزے دار کو طاقت اور راحت حاصل ہوتی ہو ان سے اجتناب کرنا بہتر ہے کیونکہ بعض حضرات اس طرح کے انجکشن و گل کوز کے استعمال سے روزہ ٹوٹنے کا حکم لگایا ہے
قال الإمام ابن حجر الهيتمي:
وشَرْطُ الواصِلِ كَوْنُهُ فِي مَنفَذٍمَفْتُوحٍ فَلا يَضُرُّ وُصُولُ الدُّهْنِ بِتَشَرُّبِ المَسامِّ…… وإنْ وُجِدَ أثَرُهُ بِباطِنِهِ كَما لَوْ وُجِدَ أثَرُ ما اغْتَسَلَ بِهِ .
[تحفة المحتاج (٥١٢/١)]
Fiqhe Shafi Question No/0172 How about taking injections, dripping glucose or blood in state of fasting?
Ans; Hazrat Abdullah bin Abbas R.A said The Fast invalidates by getting something into the body and not by emitting anything out of the body..(Sahih bukhari 312) The jurists (fuqaha)bases their opinion by this hadeeth that anything that enters to the body through any of the holes will invalidate the fast.. Therefore if anything get into the stomach through other means instead of entering any of the holes then the fast doesnot invalidates..
Similarly if anything enters through any holes of the body but doesnot reach the stomach then fast will not invalidate (Tohfatul Mohtaj 512/1) By this we came to know that anything that enters the body through veins is not harmful so the fast doesnot invalidates taking injections or dripping glucose or blood doesnot invalidate the fast because veins are the means for introducing these things to the body.. Therefore one may carryout this process only in case of extreme need..Mainly these injections and glucose serves as nutrition and strengthens the body in state of fasting so it is better to refrain from it because according to some people taking injection and dripping glucose invalidates the fast…
روزہ کی حالت میں آنکھ میں دوائی ڈالنے اور سرمہ لگانے سے روزہ توٹے گا یا نہیں ؟
جواب : روزہ کی حالت میں آنکھ میں دوائی ڈالنے اور سرمہ لگانے سے روزہ نہیں توٹے گا کیونکہ آنکھ منفذ مفتوح (یعنی کھلی ہوئی چیزوں) میں داخل نہیں ہے اگرچہ دوائی کا اثر حلق میں پایا جائے ، البتہ روزہ کی حالت میں سرمہ لگانا خلاف اولی ہے ۔
قال الإمام الرافعي رحمه الله:
لا بأس للصائم بالاكتحال إذ ليست العين من الاجواف…ولا فرق بين أن يجد في الحلق منه طعما أو لا يجد.(١)
اگر کسی شخص کی رات میں یہ نیت تھی کہ صبح اٹھ کر روزہ رکھوں گا لیکن اس کی آنکھ صبح صادق کے بعد کھلی تو ایسے شخص کے لیے کیا حکم ہے ؟
جواب: اگر کسی شخص کی رات میں یہ نیت تھی کہ صبح اٹھ کر روزہ رکھوں گا لیکن وہ صبح صادق (ختم سحری) کے بعد بیدار ہوا تو وہ بغیر کچھ کھائے پیئے سورج غروب (مغرب کی آذان ) تک روزہ کی حالت میں رہے تو اس کا روزہ صحیح ہوگا ،
قال الإمام النووی رحمه الله:
لو نوي ونام ثم انتبه قبل الفجر لم تبطل نيته ولا يلزم تجديدها ولو استمر نومه الي الفجر لم يضره وصح صومه ” (١)
(المجموع 295/6)
بہتر یہ ہے کہ رمضان میں رات میں سوتے وقت روزانہ نیت کرکے سو جائے تاکہ کبھی ایسا موقع آجائے تو روزہ فوت نہ ہوسکے ۔
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0175 پندرہ شعبان کے روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔شعبان المعظم میں روزے رکھنا سنت ہے، مسند احمد اور سنن نسائی کی روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے شعبان کے روزوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ ( ذاك شهر يغفل الناس عنه، بين رجب و رمضان، وهو شهر ترفع فيه الاعمال إلى رب العالمين عز وجل، فأحب أن يرفع عملي وأنا صائم) صحیحین میں بھی منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شعبان میں تسلسل سے روزے رکھا کرتے تھے، مجمع الزوائد وغیرہ میں ان روزوں کی ایک دوسری وجہ بھی بیان کی گئی ہے، البتہ دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ نصف شعبان کے بعد روزہ نہ رکھنا سنت ہے، لہذا روزوں کی یہ فضیلت نصف شعبان تک رہتی ہے، جس کا آخری دن پندرہ شعبان ہوتا ہے۔ نصف شعبان کا روزہ منجملہ ایام بیض میں ہونے کی وجہ سے بھی مسنون ہے، اور بذات خود پندرہ شعبان کے روزے سے متعلق سنن ابن ماجہ کی روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (نصف شعبان کی رات میں عبادت بھی کرو، دن کو روزہ بھی رکھو) لیکن یہ ضروری ہے کہ اس روزے کو لازمی نہ سمجھا جائے، نہ رکھنے والے پر عیب نہ لگایا جائے، منجملہ اچھے اعمال کی طرح ہی اس کو کیا جائے۔
قال الرملي رحمه الله يُسَنُّ صَوْمُ نِصْفِ شَعْبَانَ بَلْ يُسَنُّ صَوْمُ ثَالِثَ عَشَرِهِ وَرَابِعَ عَشَرِهِ وَخَامِسَ عَشَرِهِ وَالْحَدِيثُ الْمَذْكُورُ يُحْتَجُّ بِهِ. .(2) قال ابن حجر المكي رحمه الله وَأَمَّا صَوْمُ يَوْمِهَا فَهُوَ سنةٌ مِنْ حَيْثُ كَوْنُهُ مِنْ جُمْلَةِ الْأَيَّامِ الْبِيضِ لَا مِنْ حَيْثُ خُصُوصُهُ (3)(1)سنن ابن ماجه 1388 (2)فتاوي رملي 2/ 79 (3)الفتاوي الكبري الفقهية 2/ 80
Fiqhe Shafi Question No/0175 What is the ruling of fasting on 15th of shaban?
Ans; The jurists(fuqaha) elaborated this as how the fasting on 13th,14th and15th of every month(Ayyam baiz) is sunnah,in the same way fasting on 13th,14th and 15th of shaban is sunnah..
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0176 *روزہ کی حالت میں ٹھنڈک حاصل کرنے یا بدن کی صفائی کے لیے مطلق غسل کرنے کا کیا حکم ہے؟*
*روزہ کی حالت میں بغیر کسی سبب کے صرف ٹھنڈک حاصل کرنے یا صفائی ستھرائی کے لیے غسل کرنا جائز ہے. لیکن صبح صادق سے پہلے کرلینا بہتر ہے اس لئے کہ اگر غسل کے دوران پانی کان کے اندر چلاجائے توروزہ باطل ہوگا۔اسی طرح غوطہ لگاکر غسل کرنے یا تیرنے کی صورت میں پانی کان کے اندر چلا جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔لہذا تیرنے اور غوطہ لگانے کی صورت میں پانی کان کے اندر چلے جانے سے بچنا مشکل ہوتو غوطہ لگانا اورتیرنا حرام ہے*
*امام رملی رحمة الله عليه فرماتے: ولو سبق ماء المضمضة أو الاستنشاق إلى جوفه المعروف أو دماغه (فالمذهب أنه بالغ) في ذلك (أفطر) لأن الصائم منهي عنها… ﻣﺎء اﻟﻐﺴﻞ ﻣﻦ ﺣﻴﺾ ﺃﻭ ﻧﻔﺎﺱ ﺃﻭ ﺟﻨﺎﺑﺔ ﺃﻭ ﻣﻦ ﻏﺴﻞ ﻣﺴﻨﻮﻥ ﻓﻼ ﻳﻔﻄﺮ ﺑﻪ ﻛﻤﺎ ﺃﻓﺘﻰ ﺑﻪ اﻟﻮاﻟﺪ ﺭﺣﻤﻪ اﻟﻠﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ ﻭﻣﻨﻪ ﻳﺆﺧﺬ ﺃﻧﻪ ﻟﻮ ﻏﺴﻞ ﺃﺫﻧﻴﻪ ﻓﻲ اﻟﺠﻨﺎﺑﺔ ﻭﻧﺤﻮﻫﺎ ﻓﺴﺒﻖ اﻟﻤﺎء اﻟﺠﻮﻑ ﻣﻨﻬﻤﺎ ﻻ ﻳﻔﻄﺮ، ﻭﻻ ﻧﻈﺮ ﺇﻟﻰ ﺇﻣﻜﺎﻥ ﺇﻣﺎﻟﺔ اﻟﺮﺃﺱ ﺑﺤﻴﺚ ﻻ ﻳﺪﺧﻞ ﺷﻲء ﻟﻌﺴﺮﻩ، ﻭﻳﻨﺒﻐﻲ ﻛﻤﺎ ﻗﺎﻟﻪ اﻷﺫﺭﻋﻲ ﺃﻧﻪ ﻟﻮ ﻋﺮﻑ ﻣﻦ ﻋﺎﺩﺗﻪ ﺃﻧﻪ ﻳﺼﻞ اﻟﻤﺎء ﻣﻨﻪ ﺇﻟﻰ ﺟﻮﻓﻪ ﺃﻭ ﺩﻣﺎﻏﻪ ﺑﺎﻻﻧﻐﻤﺎﺱ ﻭﻻ ﻳﻤﻜﻨﻪ اﻟﺘﺤﺮﺯ ﻋﻨﻪ ﺃﻥ ﻳﺤﺮﻡ اﻻﻧﻐﻤﺎﺱ ﻭﻳﻔﻄﺮ ﻗﻄﻌﺎ. ﻧﻌﻢ ﻣﺤﻠﻪ ﺇﺫا ﺗﻤﻜﻦ ﻣﻦ اﻟﻐﺴﻞ ﻻ ﻋﻠﻰ ﺗﻠﻚ اﻟﺤﺎﻟﺔ ﻭﺇﻻ ﻓﻼ ﻳﻔﻄﺮ ﻓﻴﻤﺎ ﻳﻈﻬﺮ… وقيل يفطر مطلقا لأن وصول الماء إلى الجوف بفعله وقيل يفطر مطلقا لأن وصوله بغير اختياره۔* (نهاية المحتاج:١٧١\٣) *امام ابن حجر ہیتمی رحمة الله عليه فرماتے ہیں: ﻭﺇﻥ ﺑﺎﻟﻎ ﻻﺳﺘﻴﻔﺎء اﻟﻐﺴﻞ ﻛﻤﺎ ﻟﻮ ﺳﺒﻖ اﻟﻤﺎء ﻣﻊ اﻟﻤﺒﺎﻟﻐﺔ ﻟﻐﺴﻞ ﻧﺠﺎﺳﺔ اﻟﻔﻢ ﻭﺇﻧﻤﺎ ﺃﻓﻄﺮ ﺑﺎﻟﻤﺒﺎﻟﻐﺔ ﻓﻲ اﻟﻤﻀﻤﻀﺔ ﻟﺤﺼﻮﻝ اﻟﺴﻨﺔ ﺑﻤﺠﺮﺩ ﻭﺿﻊ اﻟﻤﺎء ﻓﻲ اﻟﻔﻢ ﻓﺎﻟﻤﺒﺎﻟﻐﺔ ﺗﻘﺼﻴﺮ ﻭﻫﻨﺎ ﻻ ﻳﺤﺼﻞ ﻣﻄﻠﻮﺑﻪ ﻣﻦ ﻏﺴﻞ اﻟﺼﻤﺎﺥ ﺇﻻ ﺑﺎﻟﻤﺒﺎﻟﻐﺔ ﻏﺎﻟﺒﺎ ﻓﻼ ﺗﻘﺼﻴﺮ ۔* (الفتاوى الكبرى الفقهية:٧٤\٢)
Fiqhe Shafi Question No/0176 What is the ruling on taking bath(ghusl)while fasting?
Ans; Taking bath(ghusl)while fasting is permissible..but in the case of taking bath by diving or swimming and if the water enters the ears then the fast invalidates.. However, taking bath(ghusl) before the sunrise is the best..
اگر کوئی لڑکا صبح صادق کے بعد بالغ ہوجائے تو اس صورت میں اس کے لئے روزے کا کیا حکم ہے ؟
جواب: اگر کوئی لڑکا صبح صادق کے بعد بالغ ہوجائے اور وہ روزہ کی حالت میں ہو تو اس بچہ پر اس روزہ کو مکمل کرنا ضروری ہے اور اس پر قضاء ضروری نہیں ہے .یہاں تک کہ اگر وہ روزہ کی حالت میں نہ ہو تو بھی اس پر قضاء ضروری نہیں ہے اور نہ ہی بقیہ دن بھوکا رہنا ضروری ہے۔ (منهاج الطالبين مع المغني 170/2)
حاملہ اور دودھ پلانے والی عورتوں کے روزوں کا کیا حکم ہے ؟ کیا یہ عورتیں روزہ چھوڑ سکتی ہیں ؟
جواب : حضرت انس رض فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالٰی نے حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کے لیے روزہ نہ رکھنے کی اجازت دی ہے (سنن ترمذی:751)
حدیث پاک سے پتہ چلاکہ حاملہ یا دودھ پلانے عورت کیلئے یہ اجازت ہے کہ وہ مشقت کے وقت روزہ چھوڑ دے. جس کی تفصیل یہ ہے، کہ
١- اگر روزہ رکھنے سے اسے اپنی ذات کو نقصان پہنچنے کا خوف ہو ، یااپنے ساتھ ساتھ بچہ اورحمل کوبھی تکلیف کا اندیشہ ہوتو اس صورت میں وہ روزہ ترک کرے گی اور بعد میں اس پر صرف اس روزے کا قضا کرنا لازم ہوگا.
٢- اگر روزہ رکھنے سے اپنے بچے کو کوئی تکلیف ہونے کا خدشہ ہو اور اپنی ذات کوکسی قسم کی تکلیف کا اندیشہ نہ ہوتو ان کو روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہوگی. اور بعد میں چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا کرے گی اور ہر روزے کے بدلے ایک مد اناج(جو آج کل کے حساب سے تقریباً 600 گرام چاول کے برابر ہے ) کا فدیہ ادا کرے گی. (البیان للعمراني 3/473-474) (حاشیۃ البیجوری1/446)
قال الإمام العمراني رحمه الله:
وإن خافت الحامل والمرضع على أنفسهما.. أفطرتا، وعليهما القضاء، دون الكفارة، كالمريض.
وإن خافتا على ولديهما.. أفطرتا، وعليهما القضاء، وفي الفدية ثلاثة أقوال:
أحدها – وهو الصحيح -: أن عليهما الكفارة لكل يوم مد من طعام،(١)
قال الإمام البيجوري رحمه الله:
(الحامل والمرضع ان خافتا على أنفسهما) اي ولو مع الحمل في الأولى والولد في الثانية(ضررا يلحقهما بالصوم كضرر المريض أفطرتا وجب عليهما القضاء وإن خافتا على أولادهما)اي اسقاط الولد في الحمل وقلة اللبن في المرضع أفطرتا ووجب عليهما القضاء للإفطار والكفارة أيضاً . والكفارة أن يخرج عن كل يوم مد (٢)
Fiqhe Shafi Question No/0178 What is the ruling on fasting for a pregnant and breastfeeding lady?
Ans; Hazrat Anas R.A narrated that the Messenger of Allah(peace ans blessings of Allah be upon him) permitted the pregnant and breastfeeding woman to skip the fast.. (Sunan Tirmidhi 751)
From this hadeeth we come to know that it is permissible for a pregnant and breastfeeding woman to skip the fast in a state of critical conditions and the conditions are as follows;
1)If there is a fear of causing harm to self in a state of fasting or there is a chance of causing problem to the foetus then in this situation she may skip the fast and later making up this missed fast will be compulsory..
2)If there is fear of causing harm to the foetus and there isnt any fear of causing harm to oneself then she is permitted to skip the fast and later she may make up the fast and for each missed fast she may give one madd(approx 600grams of meal)as fidya..
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0179 اگر کسی روزے دار عورت کو دوران دن حیض شروع ہوجائے یا کوئی حائضہ عورت دوران دن پاک ہوجاے تو اس عورت کے لیے بقیہ دن کھانے پینے سے رکنے اور اس روزہ کی قضاء کا کیا حکم ہے ؟
جواب:۔ حائضہ عورت پر روزہ رکھنا واجب نہیں ہے بلکہ حیض کی حالت میں اس کے لیے روزہ رکھنا حرام ہے اس لیے اگر کسی روزہ دار عورت کو رمضان میں دن کے وقت حیض شروع ہوجائے تو اس عورت کے لیے بقیہ دن کھانا پینا جائز ہے البتہ اگر کوئی عورت حیض شروع ہونے کے باوجود روزہ کی نیت سے کھانا پینا چھوڑدے تو وہ گنہگار ہوگی اور اگر بغیر روزے کی نیت سے کھانا پینا چھوڑدے تو گنہگار نہیں ہوگی. اور اس روزہ کی قضا اس کے ذمہ لازم ہوگی. اسی طرح اگر کوئی عورت رمضان میں دن کے وقت پاک ہوجائے تو اس کے لیے بقیہ دن کھانے پینے سے اجتناب کرنا مستحب ہے، اور اس روزہ کی قضاء واجب ہے. (المجموع:254/9) مغنی المحتاج:175/2 نھاية المحتاج:176/2 تحفة المحتاج:517/1 حاشية الجمل :427/3
Fiqhe Shafi Question No/0179 If a fasting woman gets her menses in daytime or if a menstruating woman attains purity in the daytime then what is the ruling with regard to refraining from eating or drinking the rest part of the day and also what is the ruling on making up the missed fast?
Ans; It is not compulsory for a menstruating woman to keep fast rather fasting in a state of menstruation is forbidden(haram).. So if a woman gets her menses in the daytime then it is permissible for the woman to eat or drink in the rest part of the day.. However, inspite of getting the menses if the woman refrain from having meals with the niyyah of fasting then she will be ar sinner and if she leaves eating without the niyyah of fasting then she might not be considered as the sinner and making up the missed fast will be compulsory on her..In the similar manner, if a woman attains purity from her menses in the daytime then it is recommended to refrain from eating or drinking in the rest part of the day and making up the missed fast is compulsory(wajib)..
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0180 اگر کسی عورت کا حیض کا خون صبح صادق سے پہلے بند ہو جاۓ تو کیا وہ روزہ رکھ سکتی ہے یا پہلے غسل کرنا ضروری ہوگا؟
جواب: جب عورت کا حیض کا خون بند ہوگیا تو اب اس پر روزہ رکھنا فرض ہوگا اگر چہ اس نے ابھی تک غسل نہ کیا ہو کیونکہ اصل مانع حیض تھا. جب ختم ہو گیا تو روزہ رکھنا ضروری ہوگا.
Fiqhe Shafi Question No/0180 If a menstruating woman attains purity before dawn then is it permissible for her to keep fast or is it necessary to take bath(ghusl) first?
Ans; Fasting becomes obligatory(fardh) on a menstruating woman when she stops bleeding even though she didnot take bath(ghusl) yet because the main reason for not fasting was menstruation so whenever a woman stops bleeding fasting becomes compulsory on her…