پیر _30 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر(0381)
اگر کسی شخص کا کسی پر قرضہ ہو اور وہ اس کو کہے کہ تم پر جو میرا قرضہ ہے وہ تم میری طرف سے زکوة سمجھ کر رکھ لو یا باقاعدہ زکوة کی رقم اسے دے اور کہے کہ اس کے ذریعہ میرا قرضہ ادا کرو تو اس صورت میں زکوة ادا ہوگی ؟
جواب: اگر کوئی شخص جسکا کسی پر قرضہ ہو اور وہ اس کو کہے کہ تم پر جو میرا قرضہ ہے وہ تم میری طرف سے زکاۃ سمجھ کر رکھ لو تویہ زکاۃ کی ادائیگی کےلیے کافی نہیں ہوگا لیکن اگرقرض دینے والا اس کو زکات دینے کے بعد قرض لینے والا اس زکات کی روپیوں کو بغیر شرط کے اپنے قرضہ کو اداء کرےتو اس صورت میں اس کی زکات اداء ہوجائے گی.(العباب:1/425) (فتح المعین:84).
من دفع زكاته لمديونه بشرط رده عن دينه.. لم يجهز….. وان جعل دينه عليه زكاة.. لم يجهزه.
العباب:١/٤٢٥
پیر _30 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0382
اجنبی عوررت کو سامنے یا واٹشپ اور فیس بک پر سلام کرنا اور سلام کا جواب دینے کا کیا حکم ہے؟
جواب: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اے عائشہ یہ جبریل ہیں وہ کہے رہے ہیں عليك السلام حضرت عائشہ فرماتی ہیں میں نے کہا (وعليه السلام ورحمة الله ) (بخاری 6249)
اس حدیث سے علامہ ابن حجر عسقلانی رح نے استدلال کیا ہے کہ مردوں کا عورتوں کو سلام کرنا اور عورتوں کا مردوں کو سلام کرنا جائز ہے جبکہ فتنہ کا اندیشہ نہ ہو
لہذا اگر نوجوان عورت یا عورتوں کی جماعت کو سلام کرنے میں فتنہ کا اندیشہ نہ ہوتو اس کو سلام کرنا جائز ہے اور اگر فتنہ کا اندیشہ ہے تو جائز نہیں ہے اور عورت کا جواب دینا بهی جائز نہیں ہے البتہ مرد کو عورت کے سلام کا جواب دینا مکروہ ہے
سَلامُ الرِّجالِ عَلى النِّساءِ والنِّساءِ عَلى الرِّجالِ جائِزٌ إذا أُمِنَتِ الفِتْنَةُ.(فتح الباري:١٤/٥٣)
پیر _30 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0383
خلع اور طلاق کی عدت ایک ہے یا الگ الگ ہے ؟
جواب: اللہ تعالی کا فرمان ہے "والمطلقات يتربصن بانفسهن ثلاثة قروء” (البقرة : 228 )
مطلقہ اپنے آپ کو تین قروء مطلب تین طھر روکے رکھے. مذکورہ آیت مبارکہ کی روشنی میں فقہاء کرام نے یہ مسئلہ تحریر فرمایا ہے کہ مطلقہ کی عدت تین طھر ہے. اب رہی بات خلع کی عدت کی تو حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہے "خلع لینے والی کی عدت مطلقہ کی عدت ہے (مصنف ابن ابی شیبہ18773)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ھے کہ خلع لی ہوئی عورت کی عدت مطلقہ یعنی طلاق دی ہوئی عورت کی عدت کی طرح ہے. نیز فقہاء کرام نے ان دلائل کو سامنے رکھتے ہوئےاس بات کی صراحت کی ہے کہ خلع اور طلاق کی عدت ایک ہی ہے (الوسیط 115/6) (اسني المطالب304/5)
پیر _30 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0384
اگر کوئ شخص ظہر کی نماز کا وقت شروع ہونے کے بعد مسافت قصر سے زائد سفر کرے. تو کیا وہ ظہر کی قصر کر سکتا ہے. اور کیا وہ عصر کوظہرکے ساتھ جمع کر سکتا ہے.؟
جواب: حضر (اقامت) کی حالت میں جب کسی نماز کا وقت شروع ہو جاۓ اور اس کے ادا کرنے پر بھی قادر ہو. پھر سفر کے لۓ نکلے تو اس کیلۓ اس نمازکودوران سفر قصراداکرنے کی اجازت ہے اس لۓکہ نماز میں حالت ادا کا اعتبار ہے نہ کہ حالت وجوب کا. اسی طرح ظہر و عصر کو دونوں میں سے کسی ایک کے وقت میں جمع کرنا بھی جائز ہے. لہذا اگر کوئ شخص ظہر کی نماز کا وقت شروع ہونے کے بعد مسافت قصر سے زائد سفر کرے تو وہ ظہر کی نماز قصر اور عصر کو ظہرکے ساتھ جمع کر سکتا ہے.البتہ بہتریہ ہےکہ اگرسفرشروع کرنے سے پہلے ظہرپڑھناممکن ہوتوحضرمیں ہی چاررکعت اداکرکے سفرشروع کرے.اس لئے کہ بعض علماء نے ایسی نمازکوقصرکرنے کی گنجائش نہیں دی ہے.
📌📖إذا دخل عليه وقت الصلاة في الحضر، وتمكن من أدائها، ثم سافر فله أن يقصر،………
لأن الاعتبار في الصلاة بحال الأداء، لا بحال الوجوب (١)
📚المراجع 📚📚
١.البيان ٢/٤٧٣
پیر _30 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0385
ایک حاجی پر دم واجب ھو گیاہے لیکن اس کےپاس جانور ذبح کرنے کےلئے پیسہ نہیں ہے لہذا اپنے گھر فون کر کے ایک جانور ذبح کرادیا ہے ایسی صورت میں اس کا یہ دم معتبر ہو گا یا نہیں؟
جواب: الله تعالي كا ارشاد ہے هديا بالغ الكعبة .(١)
نیاز کےطور پرجوجانور ہوتے ہیں،ان کو کعبہ تک پہنچائے جائیں.
📕علامہ ابن کثیر رح اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس بات پر جمہور علماء کا اتفاق ہے کہ دم کے جانورکو حرم پہچانے سے مراد جانورکوحرم میں ذبح کرکے حرم کے فقراء پر تقسیم کرناضروری ہے. (٢)
📝مذکورہ تفسیرسے یہ بات واضح ہوگی کہ اگر کسی حاجی پر دم واجب ہوجائے اور اپنے گھر پر جانور ذبح کرے تو یہ جانور دم کی طرف سے کافی نہیں ہوگا بلکہ اس کو حرم میں ذبح کرنا ضروری ہے.
📌📖ويَخْتَصّ ذَبْحهُ بِالحَرَم فِي الأظْهَر، ويَجُب صَرْف لَحِمهُ إلى مَساكِينهُ. وأفْضَل بُقْعَة لَذَبْح المعتمر المُرُوَّة، ولِحاجّ مَنى.(٣)
📚📚المراجع📚📚
١.(سورہ انعام ٩٥)
٢.(تفسیرابن کثیر:٢/١٣٨)
٣.منهاج الطالبين مع السراج الوهاج ١٦٤
پیر _30 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0386
اگر کوئی ویزیٹ ویزا پر جدہ آئے اور عمرہ ادا کرنا چاہے تو اس کا شرعی حکم کیا ہے؟
جواب: جو کوئی شخص عمرہ اور حج کے ارادے سے حدود حرم میں داخل ہونا چاہتا ہو تو اس کے لیے میقات یا محاذات میقات سے احرام باندھنا ضروری ہے. احرام نہ باندھنے کی صورت میں میقات جاکر احرام باندھنا یا تو پھر دم کی ادائیگی کے ساتھ عمرہ ادا کرنے کی گنجائش ہے
لیکن اگر کوئی شخص جدہ (سعودی عربیہ) وغیرہ تجارت کی غرض ہی سے داخل ہواور عمرہ کی نیت نہ ہو اور بعد میں عمرہ کی ادائیگی کی سبیل پیدا ہوجائے تو جدہ ہی سے احرام باندھ کر عمرہ ادا کرنے کی گنجائش موجود ہے۔
وهُوَ أنْ لا يُرِيدَ دُخُولَ مَكَّةَ، ولا شَيْءَ مِنَ الحَرَمِ، فَلا حُكْمَ لِاجْتِيازِهِ بِالمِيقاتِ، وهُوَ كَسائِرِ المَنازِلِ، لا يَلْزَمُهُ الإحْرامُ مِنهُ، فَإنْ جاوَزَهُ، ثُمَّ أرادَ الإحْرامَ بِحَجٍّ أوْ عُمْرَةٍ، أحْرَمَ مِن مَوْضِعِهِ الَّذِي حَدَثَتْ إرادَتُهُ فِيهِ، ولَمْ يَلْزَمْهُ العَوْدُ إلى مِيقاتِ بَلَدِهِ (١)
🔰🔰المراجع🔰🔰
١. (4/75 لحاوی الکبیر)
﷼. (84/1 منھاج الطالبین)
ہفتہ _5 _مئی _2018AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0387
کسی غیرمکی کے لیے ایک عمرہ کرنے کے بعد دوسرا عمرہ مقام تنعیم (مسجدعائشہ) سے کرنے کاکیاحکم ہے؟
جواب: ایک روایت میں ہےکہ حضرت عائشہ ارشاد فرماتی ہے کہ ہم حجۃالوداع میں اللہ کے نبی کے ساتھ تھے ہم نے عمرہ کا احرام باندھا پھر اللہ کے نبی نے ارشاد فرمایا جس کے ساتھ ہدی کا جانور ہو وہ عمرہ کے ساتھ حج کا بھی احرام باندھے پھر وہ حلال نہ ہو یہاں تک کہ دونوں سے حلال ہو جاۓ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں حالت حیض میں مکہ آئی اور نہ ہی میں نے بیت اللہ کا طواف کیا اور نہ صفا و مروۃ کے درمیان سعی کی پس میں نے اسکی اللہ کے نبی سے شکایت کی تو آپ نے فرمایا تم اپنے سر کے بال کم کرو اور کنگھی کرو اور تم حج کا احرام باندھو اور عمرہ کو چھوڑ دو میں نے ایسا ہی کیا جب ہم حج سے فارغ ہو گۓ تو اللہ کے نبی نے مجھے عبد الرحمن ابن ابوبکر کے ساتھ مقام تنعیم بھیجا پس میں نے عمرہ کیا اور یہ تمھارے عمرہ کا احرام باندھنے کی جگہ ہے(١)
📝اس حدیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ مکی وغیر مکی حضرات عمرہ کا احرام مقام تنعیم سے باندھ سکتے ہیں.اگرچہ ان کے لیے مقام جعرانہ اور حدیبیہ سے احرام باندھ کرعمرہ کرناافضل ہے.
📌📖 (ومَن) هُوَ (بِالحَرَمِ) مَكِّيٌّ أوْ غَيْرُهُ (يَلْزَمُهُ الخُرُوجُ إلى أدْنى الحِلِّ ولَوْ بِخُطْوَةٍ) أوْ أقَلَّ مِن أيِّ جِهَةٍ شاءَ مِن جِهاتِ الحَرَمِ……….
(وأفْضَلُ بِقاعِ الحِلِّ) لِمَن يُحْرِمُ بِعُمْرَةٍ (الجِعْرانَةُ) لِإحْرامِهِ – ﷺ – مِنها.(٢)
📚📚المراجع📚📚
١. (صحیح البخاری:١٥٥٦)
٢. مغني المحتاج ٦٨٥,٦٨٦/٢
پیر _30 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال:نمبر/ 0388
آتش بازی یعنی پٹاخہ پھوڑنے کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔ اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں: مال خرچ کرنے میں فضول خرچی نہ کرو . بیشک اللہ تعالی اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتے۔ (١)
🗂️حضرت ابن عمررض فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے تو وہ اس میں سے ہے۔ (٢)
🗂️حضرت مغیرہ بن شعبہ رض فرماتے ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالی نے تمہارے لئے تین چیزوں کو ناپسند کیا ہے. لایعنی باتیں کرنا ,مال کو ضائع کرنا اور کثرت سے سوال کرنا (٣)
📝مذکورہ دلائل کی روشنی میں آتش بازی (پٹاخہ پھوڑنا) میں سب سے پہلی خرابی
بےجا مال کا خرچ کرنا ہے اور مال کا ضائع کرنا لازم آتاہے، اور یہ دونوں ممنوع ہے اور دوسری خرابی کفار کی مشابہت اختیار کرنا ہے اس لئے کہ پٹاخہ بجانا ہندووں کے تہوار دیوالی وغیرہ میں عبادت کا حصہ ہے اور ایک خرابی بسا اوقات اس میں جلنے کا اندیشہ ہوتا ہے کیونکہ اس میں آگ ہوتی ہے.ان اسباب کی بنیاد پر اتش بازی (پٹاخہ پھوڑنا) ناپسند اور ممنوع ہے۔
📌📖 أن يكون منتفعًا به شرعًا وعرفًا: أي أن تكون له منفعة مقصودة عرفًا ومباحة شرعًا، فلا يصح بيع الحشرات أو الحيوانات المؤذية التي لا يمكن الانتفاع بها أو لا تقصد منفعتها عادة، وكذلك آلات اللهو التي يمتنع الانتفاع بها شرعًا، لأن بذل البدل مقابل مالا نفع به إضاعة للمال، وقد نهى رسول الله – ﷺ – عن إضاعة المال. (٤)
📚📚المراجع📚📚
١.سورہ اعراف:٣١
٢.(ابوداود ٤٠٣١)
٣.(بخاری ١٤٧٧)
٤.الفقه المنهجي ٣/١٨
★تحفۃ المحتاج مع حواشی الشروانی ٧/١٠٠
پیر _30 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال نمبر/ 0389
کسی سودی بینک میں کام کرنے والا شخص بینک کی آمدنی سے عمرہ کرے تو اسکا عمرہ درست ہوگا یا نہیں ؟
جواب:۔ عمرہ یہ حلال اور پاکیزہ کمائ سے کرنا چاہۓ.اس لئے کہ اللہ کی ذات پاک ہے اوراللہ تعالی پاکیزہ مال ہی کوقبول کرتاہے.نیزحرام مال دعاکی قبولیت کے لیے بھی مانع ہے.چوں کہ حج وعمرہ دعاکی قبولیت کابہترین ذریعہ ہے.اس لیے اس سفرکوحرام مال سے پاک وصاف بنانا چاہیے. یہ بات دوسری ہے کہ اگر کوئ سودی بینک میں کام کرنے والا شخص بینک کی آمدنی سے عمرہ کرے تو عمرہ کافریضہ اداہوگا.لیکن اس کایہ عمرہ کامل نہیں ہوگا. نیز کسب حرام (حرام کمائی) کا گناہ ہوگا..
ويسقط فرض من حج او اعتمر بمال الحرام كمغصوب وان كان عاصيا (١)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔المراجع۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پیر _30 _مئی _2016AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
سوال:نمبر/ 0390
گدھے کا گوشت کھانے کا کیا حکم ہے؟
جواب: پالتو گدھے کا گوشت کھانا حرام ہے البتہ جنگلی گدھے کا گوشت کھا سکتے ہیں اس لیے کہ وہ طیبات میں سے ہے.
ويَحْرُمُ بَغْلٌ وحِمارٌ أهْلِيٌّ، وكُلُّ ذِي نابٍ مِن السِّباعِ ومِخْلَبٍ مِن الطَّيْرِ ……….فَإنْ تَوَلَّدَ بَيْنَ فَرَسٍ وحِمارٍ وحْشِيٍّ، أوْ بَيْنَ فَرَسٍ وبَقَرٍ حَلَّ بِلا خِلافٍ (١)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔المراجع۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
١۔ مغنی المحتاج۔ ١٤٩/٦