اسلامی افکار

  • مركزی صفحہ
  • كچھ اپنے بارے میں
  • قرآن
    • عبدالرحمن بن عبدالعزیز السدیس
    • سعود بن ابراهيم بن محمد الشريم
    • ماهر بن حمد المعيقلي
    • محمد أيوب بن محمد يوسف
  • درس قرآن
    • مولانا عبدالباری ندوی صاحب
    • مولانا عبد الحسیب ندوی صاحب
  • درس حدیث
    • مولانا صادق اكرمی ندوی صاحب – سلطانی مسجد
    • مولانا صادق اكرمی ندوی صاحب – تنظیم مسجد
  • فقہی مسائل
    • لائیو سوالات جوابات
    • فقہ شافعی سوال و جواب
    • فقہ حنفی سوال و جواب
    • مولانا خواجہ اكرمی مدنی صاحب-حج و عمره
    • مولانا خواجہ اكرمی مدنی صاحب-زكواة
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب – خرید وفروخت
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب – قربانی
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب – حج وعمرہ
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب – وراثت
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب – نکاح
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب – زیادتی پر قصاص
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب – مرتد کے مسائل
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب-جھاد
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب – زنا کے مسائل
  • خطبات الحرمین
    • مكۃ المكرمۃ
    • مدینۃ المنوّرۃ
  • خطبات الحرمین اردو
    • مكۃ المكرمۃ
    • مدینۃ المنوّرۃ
  • بھٹكل جمعہ خطبات
    • مولانا عبدالرب خطیبی ندوی صاحب
    • مولانا خواجہ اكرمی مدنی صاحب
    • مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی صاحب
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب
    • مولانا زكریا برماور ندوی صاحب
    • مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب
    • مولانا عبدالاحد فكردے ندوی صاحب
    • مولانا جعفر فقیہ صاحب ندوی
    • دیگر علماء
  • اہم بیانات
  • جمعہ بیانات
    • مولانا عبدالرب خطیبی ندوی صاحب
    • مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی صاحب
    • مولانا خواجہ اكرمی مدنی صاحب
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب
    • مولانا زكریا برماور ندوی صاحب
    • مولانا اقبال نائطے صاحب ندوی
    • مولانا نعمت اللہ عسكری ندوی صاحب
    • مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب
    • مولانا عبدالاحد فكردے ندوی صاحب
    • مولانا جعفر فقیہ صاحب ندوی
    • دیگر علماء
  • دیگر بیانات
    • مولانا مقبول احمد كوبٹے ندوی صاحب
    • مولا نا الیاس جاكٹی ندوی صاحب
    • مولانا خواجہ اكرمی مدنی صاحب
    • مولانا انصار خطیب مدنی صاحب
    • مولانا عبدالعلیم خطیب ندوی صاحب
    • مولانا اقبال نائطے صاحب ندوی
    • مولانا محمد عرفان یس یم ندوی صاحب
    • مولانا عبدالنور فكردے ندوی صاحب
    • دیگر علماء
  • مختصر اوڈیو
    • درسِ قرآن
    • درسِ حدیث
    • دیگر موضوعات
  • رمضان ایک منٹ كا سبق
    • مولاناعبدالباری ندوی – رمضان 2007
    • مولاناعبدالباری ندوی – رمضان 2011
    • مولاناعبدالباری ندوی – رمضان 2012
    • مولاناعبدالباری ندوی – رمضان 2013
    • مولانا عبدالرب خطیبی ندوی صاحب – رمضان 2010
  • دعائیں
    • مكۃ المكرمۃ – 1437 / 2016
    • 1438 / 2017
    • 1439 / 2018
    • 1441 / 2020
    • 1442 / 2021
    • 1443 / 2022
    • مدینۃ المنوّرۃ – 1437 / 2016
    • 1438 / 2017
    • 1439 / 2018
    • 1441 / 2020
    • 1442-2021
    • 1443 / 2022
  • اوقات الصلاۃ
  • ایمیل سروسس
  • فقہ شافعی سوالات
  • گروپ میں شامل ہونے كے لئے

فقہ شافعی سوال نمبر – 0491

اتوار _17 _ستمبر _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

فقہ شافعی سوال نمبر/ 0491
زمزم کے پانی سے وضو اور غسل کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب:۔ صحیح بخاری و صحیح مسلم اور دوسری احادیث کو سامنے رکھتے ہوئے فقہاء کرام نے یہ مسئلہ بیان کیا ہے کہ ماء زمزم سے وضو اور غسل کرنا جائز ہے، اور نجاست کو دور کرنا بھی جائز ہے البتہ نجاست کے لیے زمزم پانی کے استعمال کرنے میں احتیاط کرنا بہتر ہے۔ (صحیح بخاری۱۳۹) (صحیح مسلم ٦٣٥٦)
ولا یکرہ الوضوء والغسل بماء زمزم. (البیان:96/1) الماء الذی توضا به صلی اللہ علیہ وسلم لیلتئذ کان من ماء زمزم) فتح الباری 240/1) المیاہ التی تجوز الطھارة بھا سبع میاہ ورابعھا ماء البئر: تنبیه شمل اطلاق البئر بئر زمزم ۔۔۔
وفی المجموع حکایة الاجماع علی صحة الطھارۃ به وانه لا ینبغی ازالة النجاسة به۔ (الاقناع: 86/1)

Fiqhe Shafi Question no/0491
What is the ruling on performing ablution and ghusl using zamzam water?

Ans; By going through the hadeeths of sahih bukhari, sahih muslim and other hadeeths, the jurists(fuqaha) concluded that performing ablution and ghusl and even cleaning the impurities using zamzam water is permissible.. However it is better to take caution from removing the najasah using zamzam water…Sahih bukhari(139) Sahih muslim(6356)

https://islamiafkaar.com/podcast-player/10182/%d9%81%d9%82%db%81-%d8%b4%d8%a7%d9%81%d8%b9%db%8c-%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0491.mp3

Download file | Play in new window | Duration: 0:49

فقہ شافعی سوال نمبر – 0492

منگل _19 _ستمبر _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

فقہ شافعی سوال نمبر/ 0492
اگر کسی عورت کو بچے کی ولادت کے چالیس دن بعد نفاس کا خون بند ہوجائے پھر وہ غسل کرکے نماز پڑھنا شروع کردے اب چند دنوں کے بعد اسے سیاہ رنگ کا خون نظر آنے ائے تو کیا یہ خون نفاس کا ہوگا یا اس کا کیا طریقہ ہے؟

جواب:۔ اگر کسی عورت کو بچہ کی ولادت کے چالیس دن کے بعد نفاس کا خون آنا بند ہوجائے اور وہ غسل کر کے نماز پڑھنا شروع کردے پھر چند دنوں کے بعد اسے سیاہ (کالے) رنگ کا خون بچہ کی ولادت کے بعد سے ساٹھ دن کے اندر تک نظر آئے تو یہ خون نفاس کا مانا جائے گا اور اسی حالت میں اسے نماز نہ پڑھنا ضروری ہے اور اگر یہ خون ساٹھ دن کے بعد آئے تو پھر یہ استحاضہ کا خون ہوگا، چونکہ نفاس کی اکثر مدت ساٹھ دن ہے جوکہ ختم ہوگئی. اور ساٹھ دن کے بعد اس جگہ پر کپڑا یا پٹی باندھ کر نماز پڑھنا ضروری ہے۔

اذا ولدت المرأة ورأت ساعة دما وساعة طهرا ولم تجاوز الستين أو رأت يوما دما ويوما طهرا ولم تجاوز الستين فإن الدم نفاس. (البييان 515 /1)

Fiqhe Shafi Question no/0492
If a woman stops bleeding (of nifas ) after 40days of childbirth and then she performs ghusl and starts praying, and few days later she sees black blood then is this blood considered among the blood of nifas and what is its method?

Ans; If a woman stops bleeding (of nifas ) after 40days of childbirth and then she performs ghusl and starts praying, and few days later she sees black blood within 60 days of childbirth then this blood will be considered as the blood of nifas and in this situation she must stop praying salah and if the blood is seen after 60 days then it will be considered as Istihaza.. Because the maximum days for istihaza is 60 days and after 60 days one must place cloth or pad on the intimate part and then perform salah…

https://islamiafkaar.com/podcast-player/10209/%d9%81%d9%82%db%81-%d8%b4%d8%a7%d9%81%d8%b9%db%8c-%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0492.mp3

Download file | Play in new window | Duration: 1:39

فقہ شافعی سوال نمبر – 0493

اتوار _1 _دسمبر _2019AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

فقہ شافعی سوال نمبر/ 0493
اگر کوئی آدمی تنہا نماز پڑھنے والے کو پیچھے سے اشارہ کرکے امام بنائے اور وہ امام بڑی آواز سے تکبیر نہ کہے تو کیا ان مقتدیوں کی نماز درست ہوگی اور ان کو جماعت کا ثواب ملے گا یا نہیں؟
مقتدی کے لیے اقتدا کی نیت کرنا شرط ہے البتہ امام کے لیے امامت کی نیت کرنا مستحب ہے ضروری نہیں اگر کوئی تنہا نماز پڑھنے والے کو پیچھے سے ہاتھ لگا کر امام بنائے تو ان مقتدیوں کی نماز درست ہوگی اگرچہ امام تکبیرات کو بلند آواز نہ کہے تب بھی ان مقتدیوں کو جماعت سے نماز پڑھنے کا پورا ثواب ملے گا۔
شرط القدوة ان ينوي الماموم مع التكبير الاقتداء… ولا يشترط للامام نية الامامة بل تستحي ليجوز فضيلة الجماعة فان لم ينو لم تحصل له واذا نوي في اثناء الصلاة جاز الفضيلة من حين النية۔ (السراج الوهاج ٥٩) مغني المحتاج فصل شرط القدوة ٥٠٢/٢

https://islamiafkaar.com/podcast-player/19202/%d9%81%d9%82%db%81-%d8%b4%d8%a7%d9%81%d8%b9%db%8c-%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0493.mp3

Download file | Play in new window

فقہ شافعی سوال نمبر – 0494

جمعرات _21 _ستمبر _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

فقہ شافعی سوال نمبر/ 0494
نفاس کا خون بند ہونے کے بعد پندرہ دن سے زیادہ عرصہ گذر جائے اس کے بعد دوبارہ خون شروع ہوجائے تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب:۔ اگر کسی عورت کو نفاس کا خون بند ہوجائے اور پھر پندرہ یا بیس دن کے بعد دوبارہ شروع ہوجائے تو اگر یہ خون پندرہ دن سے زیادہ اور ایک دن ایک رات سے کم نہ ہو تو یہ خون حیض کا ہوگا اور اگر پندرہ دن سے زیادہ اورایک دن اور ایک رات سے کم ہو تو یہ فساد کا خون ہوگا.

اذا انقطع دم النفساء فتارۃ یتجاوز التقطع ستین یوما وتارۃ لا یتجاوزھا فان لم یتجاوز نظر فان لم یبلغ مدۃ النقاء بین الدمین اقل الطھر وھو خمسة عشر یوما فاوقات الدم نفاس وفی النقاء المتخلل اصحھما انه نفاس…. اما اذا بلغت مدۃ النقاء اقل الطھربان رات الدم ساعه او یوما او ایاما عقب الولادہ ثم رات النقاء خمسة عشر یوما فصاعدا ثم رات الدم یوما و لیلة فصاعدا ففی الدم العائد…. اصحھما ان الاول نفاس و العائد حیض وما بینھما طھر لانھما دمان تخللھما طھر کامل۔ (المجموع:۲/٤٦٨) ولو انقطع دمها فالستین أو ولم تر دما ثم راته بعد خمسة عشر فإن لم یجاوز خمسة عشر ولم ینقص عن یوم ولیلة فحیض وان جاوز فمستحاضة فترد فالحیض لمردها وان نقص عن یوم ولیلة فدم فساد۔ (العباب١٦٣/١)‎

Fiqhe Shafi Question No/0494
After the post natal bleeding (Nifas) stops and after the lapse of more than 15 days if again the bleeding starts, then what is the ruling with regard to this?

Ans) If a woman stops bleeding and it starts again after a span of more than 15 or 20 days and if this bleeding continues for not more than 15 days or not less than one day one night i.e (24hrs) this bleeding will be considered as Mensturation (haidh ) .
Similarly, if the bleeding continues more than 15 days or less than one day one night (24hrs) then this bleeding will be considered as post natal bleeding (nifas ).

https://islamiafkaar.com/podcast-player/10230/%d9%81%d9%82%db%81-%d8%b4%d8%a7%d9%81%d8%b9%db%8c-%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0494.mp3

Download file | Play in new window | Duration: 0:55

فقہ شافعی سوال نمبر – 0495

منگل _10 _دسمبر _2019AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

فقہ شافعی سوال نمبر / 0495
سودی بنک میں کام کرنے والے یا سودی لین دین کرنے والے آدمی کے گھر دعوت کھانا جب وہ اب ریٹائیر ہوچکا ہے تو ایسے لوگوں کا ہدیہ قبول کرنے کا کیا حکم ہے؟
سودی بینک میں کام کرنے والے کی تنخواہ خواہ اب وہ ریٹائیر ہوچکا ہو اس کی کمائی حرام ہے اور ایسے لوگوں کے گھر دعوت کھانا یا ان کا ہدیہ قبول کرنا جائز نہیں ہے ہاں اگر کسی آدمی کی آمدنی حلال بھی ہے اور حرام بھی ہے تو ایسے شخص کے ساتھ لین دین جائز ہے البتہ ان کے گھر دعوت کھانا یا ہدیہ قبول کرنا کراہت کے ساتھ جائز ہے۔
يُسَنُّ لِلْإِنْسَانِ أَنْ يَتَحَرَّى فِي مُؤْنَةِ نَفْسِهِ وَمُمَوِّنِهِ مَا أَمْكَنَهُ فَإِنْ عَجَزَ فَفِي مُؤْنَةِ نَفْسِهِ وَلَا تَحْرُمُ مُعَامَلَةُ مَنْ أَكْثَرُ مَالِهِ حَرَامٌ وَلَا الْأَكْلُ مِنْهَا كَمَا صَحَّحَهُ فِي الْمَجْمُوعِ وَأَنْكَرَ قَوْلَ الْغَزَالِيِّ بِالْحُرْمَةِ مَعَ أَنَّهُ تَبِعَهُ فِي شَرْحِ مُسْلِمٍ (تحفة المحتاج /٩/٣٨٩) وقال القَليوبي من الشافعية : ” لَا يَحْرُمُ الْأَكْلُ، وَلَا الْمُعَامَلَةُ ، وَلَا أَخْذُ الصَّدَقَةِ ، وَالْهَدِيَّةِ مِمَّنْ أَكْثَرُ مَالِهِ حَرَامٌ، إلَّا مِمَّا عُلِمَ حُرْمَتُهُ، وَلَا يَخْفَى الْوَرَعُ ” انتهى من " (حاشيتا قليوبي وعميرة/4/263) وجاء في الأشباه والنظائر للسيوطي: "معاملة من أكثر ماله حرام إذا لم يعرف عينه لا يحرم في الأصح لكن يكره” مسلم في كتاب المساقاة:1/ 209 وَإِذَا كَانَ كَذَلِكَ فَلَا يَخْلُو حَالُ مَنْ تُعَامِلُهِ بِبَيْعٍ أَوْ قَرْضٍ أَوْ تَقَبُّلِ هِبَةٍ أَوْ هَدِيَّةٍ مِنْ ثَلَاثَةِ أَحْوَالٍ: أَحَدُهَا: أَنْ يكون ممن يتوقى الشبهة وَيَعْلَمُ أَنَّ مَالَهُ حَلَالٌ فَمُعَامَلَةُ مِثْلِهِ هِيَ الْمُسْتَحَقَّةُ. وَالثَّانِي: أَنْ يَكُونَ مِمَّنْ يَبِيعُ الْحَرَامَ وَقَدْ تَعَيَّنَ لَنَا تَحْرِيمُ مَالِهِ فَمُعَامَلَةُ هَذَا حَرَامٌ وَالْعُقُودُ مَعَهُ عَلَى أَعْيَانِ مَا بِيَدِهِ مِنْ هَذِهِ الْأَمْوَالِ بَاطِلَةٌ لَا يَجُوزُ لِأَحَدٍ أَنْ يَتَمَلَّكَ عَلَيْهِ شَيْئًا مِنْهَا. وَالثَّالِثُ: أَنْ يكون من طالبي الشبهة وَمُلْتَمِسِي الْحَرَامَ لَكِنْ لَيْسَ يَتَعَيَّنُ ذَلِكَ الْمَالُ لِاخْتِلَاطِهِ بِغَيْرِهِ مِنَ الْحَلَالِ كَالْيَهُودِ الَّذِينَ فِي أَمْوَالِهِمُ الرِّبَا وَأَثْمَانِ الْخُمُورِ وَقُطَّاعِ الطَّرِيقِ وَعُمَّالِ الضَّرَائِبِ وَكَالسُّلْطَانِ الْجَائِرِ الَّذِي قَدْ يَأْخُذُ الْأَمْوَالَ مِنْ غَيْرِ وَجْهِهَا إِلَى مَنْ جَرَى مَجْرَاهُ فَتُكْرَهُ مُعَامَلَتُهُمْ لِمَا وَصَفْنَا وَرَعًا وَاحْتِيَاطًا وَلَا يُحَرَّمُ ذَلِكَ فِي الْحُكْمِ بَلْ يَجُوزُ، لِمَا رُوِيَ أَنَّ النَّبِيَّ -صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم َ-اقْتَرَضَ مِنْ أَبِي الشَّحْمِ الْيَهُودِيِّ آصُعًا مِنْ شَعِيرٍ وَقَدْ كَانَ مِمَّنْ لَا يَتَوَقَّى الرِّبَا. مَعَ مَا أَخْبَرَ اللَّهُ تَعَالَى فِي كِتَابِهِ عَنْ كَافَّةِ الْيَهُودِ بِقَوْلِهِ تَعَالَى: "سَمَّاعُونَ لِلْكَذِبِ أكالون للسحت” وَلِأَنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَدْ أَمَرَنَا بِأَخْذِ الْجِزْيَةِ مِنَ الْيَهُودِ وَلَوْ حُرِّمَتْ عَلَيْنَا أَمْوَالُهُمْ لَمَا جَازَ أَنْ نَأْخُذَهَا فِي جِزْيَتِهِمْ، وَلِأَنَّهُمْ إِذَا أَسْلَمُوا أَقَرُّوا عَلَى أَمْوَالِهِمْ وَلَوْ حُرِّمَتْ لَحَرُمَ إِقْرَارُهُمْ عَلَيْهَا بَعْدَ إِسْلَامِهِمْ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَهُ فَقَالَ: إِنَّ لِي جَارًا يُرْبِي أَفَآكُلُ مِنْ مَالِهِ فَقَالَ: لَكَ مَهْنَأُهُ وعليه مأثمه. (الماوردي:الحاوي الكبير: ٣١١/٥)

https://islamiafkaar.com/podcast-player/19245/%d9%81%d9%82%db%81-%d8%b4%d8%a7%d9%81%d8%b9%db%8c-%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0495.mp3

Download file | Play in new window

فقہ شافعی سوال نمبر – 0496

پیر _25 _ستمبر _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

فقہ شافعی سوال نمبر/ 0496
اگر خشک گوبر پر یا گوبر والی زمین پر کسی کا پاوں پڑ جائے یا خشک نجاست اس کے پاوں کو چپک جائے یا نہ چپکے ان دونوں صورتوں میں پاوں کا کیا حکم ہوگا؟

جواب:۔ اگر خشک گوبر پر یا گوبر والی زمین پر کسی کا پاوں گر جائے اور خشک نجاست اس کے پاوں کو چپک جائے جبکہ پاوں بھی خشک ہو تو صرف صاف کرنا کافی ہوگا، اور اگر نجاست پاوں کو نہ چپکے تو کوئی حرج نہیں پاوں پاک ہی رہے گا.جیساکہ ہاتھی دانت سے( جوکہ نجس ہے ) بنی کنگی سے بنائے جائے تو اگر وہ خشک ہے تو بال ناپاک نہیں ہونگے.

وَلَوْ اتَّخَذَ مُشْطًا مِنْ عَظْمِ الْفِيلِ فَاسْتَعْمَلَهُ فِي رَأْسِهِ أَوْ لِحْيَتِهِ فَإِنْ كَانَتْ رُطُوبَةً مِنْ أَحَدِ الْجَانِبَيْنِ تَنَجَّسَ شَعْرُهُ وَإِلَّا فَلَا (المجموع: 303/1) وذکر العلامة الباجوري: أنه يعفی عنہ (ای ذرق الطیور) بقیود ثلاثة: الاول: ان یشق الاحتراز عنہ۔۔۔ الثانی :ان لا یعتمد الوقوف علیہ۔۔۔ الثالث : عدم رطوبةمن الجانبین (فتح العلام :359/1)

Fiqhe Shafi Question:No/0496
If anyone steps on the dry cowdung or on the floor of cowdung and the dried cowdung stick to his legs or does not stick to the legs, then what are the rulings of legs with regard to these two situations?

Ans; If anyone steps on
the dry cowdung or the floor of cowdung and if it sticks to the legs which is also dry then just cleaning it will be sufficient and if it doesn’t stick to the legs then it doesnt matter and the leg is considered to be clean just like the comb made of ivory of an elephant, if it is dry then the hairs will not be considered as unclean…

https://islamiafkaar.com/podcast-player/10310/%d9%81%d9%82%db%81-%d8%b4%d8%a7%d9%81%d8%b9%db%8c-%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0494-2.mp3

Download file | Play in new window | Duration: 1:04

فقہ شافعی سوال نمبر – 0497

جمعرات _13 _ستمبر _2018AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

فقہ شافعی سوال نمبر/ 0497
عاشوراء یعنی دس محرم کے مسنون أعمال کیا ہے؟
عاشوراء يعني دس محرم کا روزہ سنت ہے اس کی فضیلت یہ ہے کہ اس سے سابقہ سال کے گناہ صغیرہ معاف ہوجاتے ہیں نیز عاشوراء کے ساتھ تاسوعاء یا پھر گیارہ محرم کا روزہ بھی مستحب ہے تاکہ یہود کی مشابہت نہ ہو. نیز بعض روایات کے مطابق اس دن اھل وعیال پر وسعت یعنی عام دنوں سے زیادہ خرچ کرنا بھی مستحب ہے (جامع الترمذي752) (ابن ماجه/1838) (إعانة الطالبين 416/2)

Fiqhe Shafi Question no/0497
What are the virtues and rules on Ashura i.e 10th Muharram?

Ans:, Many scholars agree that fasting on the day of Ashora is sunnat . According to the narration of Tirmidhi , the Prophet Muhammad (pbuh) said ,
” Fasting the day of Ashura ( is a great merits ) , I hope that Allah will accept it as an expiation for (the sins committed in ) the previous year ".
Likewise , fasting on 10th Muharram is Sunnah . Similarly , fasting on Tasu’a which means 9th Muharram is also considered as Sunnah .
Apart from these , spending money whole heartedly on this day on one’s family is considered to be great sunnah .

https://islamiafkaar.com/wp-content/uploads/2018/09/Fiqhe-Shaf-Question-0497.mp3

https://islamiafkaar.com/podcast-player/10331/%d9%81%d9%82%db%81-%d8%b4%d8%a7%d9%81%d8%b9%db%8c-%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0497.mp3

Download file | Play in new window

فقہ شافعی سوال نمبر – 0498

بدھ _19 _ستمبر _2018AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

فقہ شافعی سوال نمبر/ 0498
دس محرم کے دن وہ مخصوص اعمال جن کا شریعت سے کوئی ثبوت نہیں ملتا ؟ رہنمائی فرمائیں

جواب:۔ دس محرم کے دن بعض وہ اعمال ہے جن کا شریعت میں کوئی ذکر نہیں ہے مثلا اس ماہ میں مخصوص نیتوں سے نمازیں پڑھنا، الگ الگ ناموں سے کھانے پکانا اور رشتہ داروں میں تقسیم کرنا، سرمہ لگانا، اور محرم کی نیت سے غسل کرنا، کسی عالم کی زیارت کے لیے جانا، اسی دن کو صلہ رحمی کے لیے مخصوص کرنا. صرف اسی دن مریض کی عیادت کے لیے جانا، اور یتیم کے سر پر ہاتھ گھمانا، اسی دن ناخن نکالنا، مخصوص تعداد میں سورہ اخلاص پڑھنا وغیرہ اگرچہ کہ یہ سب اچھے اعمال ہیں مگر اسی دن خاص کرنے کے سلسلے میں قرآن و احادیث سے کوئی ثبوت نہیں ملتا ، لہذا ان چیزوں اور دوسری رسومات وبدعات سے احیتاط ضروری ہے۔

 Fiqhe Shafi Question No/0498
What are the deeds which are not proved to be performed in the light of Islam on the day of youm e ashura ?

Ans; On the day of 10th Muharram, these are the deeds of which there is no evidence in Shariah . For e.g.: praying with a particular niyah ( intention ). On this day , preparing food with different names and distributing Among the relatives , applying Surma, paying a visit on an Alim grave , taking a ghusl with niyat of Muharram’s , preferring this day specially for being kind , paying visit (iyadat) to a sick . Being kind to an Orphan , cutting the nails , reciting Surah ikhlas innumerable.
Like wise , all these deeds are good deeds but there is no evidence on these particular day mentioned in Quran or Hadith . Therefore , we should keep ourselves away from such things or rituals .

https://islamiafkaar.com/wp-content/uploads/2018/09/Fiqhe-Shaf-Question-0498.mp3

https://islamiafkaar.com/podcast-player/10334/%d9%81%d9%82%db%81-%d8%b4%d8%a7%d9%81%d8%b9%db%8c-%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0498.mp3

Download file | Play in new window | Duration: 1:32

فقہ شافعی سوال نمبر – 0499

جمعرات _28 _ستمبر _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

فقہ شافعی ‎سوال نمبر/ 0499
اگر امام تیسری رکعت کے بعد کھڑے ہونے کے بجائے بیٹھ جائے مقتدی اسے فورا لقمہ دے امام لقمہ کو سن کر فورا کھڑا ہوجائے تو کیا نماز کے آخر میں امام کو سجدہ سہو کرنا ضروری ہو گا ؟

جواب:۔اگر امام تیسری رکعت کے بعد کھڑے ہونے کے بجائے بیٹھ جائے پھر مقتدی اسے فورا لقمہ دے امام لقمہ کو سن کر فورا کھڑا ہو جاتاہے تو امام کے لئے نماز اخیر میں سجدہ سہو کرنا مستحب ہے جبکہ امام کا بیٹھنا بہت دیر تک ہو یعنی اگر امام جلسہ استراحت کی مقدار سے زیادہ بیٹھ جائے اور اگر امام دیر تک نہ بیٹھا ہو تو سجدہ سہو کرنا مستحب نہیں ہے

اما اذا جلس بعد السجدتين في الركعة الأولى أو الثالثة من الرباعية وقرأ التشهد أو بعضه ثم تذكر فسجد للسهو لأنه زاد قعودا طويلا فلو لم يطل لم يسجد والتطويل: أن يزيد علی جلسة الاستراحة (روضة الطالبين وعمدة المفتين ١/ ٣٠٦)

Fiqhe Shafi Question No/0499
If Imam erred by sitting after the third rakaah instead of standing and if followers (muqtadi) gives luqma of correction quickly and the imam stands by then . Will it be mandatory for imam to conduct the prostration of forgetfulness (sajdah sahu) ?

Ans: If Imam erred by sitting after the third rakah instead of standing and if followers (muqtadi) gives luqma of correction quickly and imam stands by then . However , if Imam sits for long in jalsa more than the required time , then Imam must perform prostration of forgetfulness (Sajda sahu) at the end . And if the imam does not sits for long in jalsa the prostration of forgetfulness is not necessary.

https://islamiafkaar.com/podcast-player/10343/%d9%81%d9%82%db%81-%d8%b4%d8%a7%d9%81%d8%b9%db%8c-%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0499.mp3

Download file | Play in new window | Duration: 1:12

فقہ شافعی سوال نمبر – 0500

اتوار _8 _اکتوبر _2017AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments

فقہ شافعی سوال نمبر/ 0500
فجر کی نماز کے بعد سے اشراق کے وقت تک سجدہ تلاوت کرنے کا کیا حکم ہے؟

جواب:۔اگر کوئی شخص فجر کے بعد یا عصر کے بعد یا کسی بھی مکروہ وقت میں تلاوت کر رہا ہو اور دوران تلاوت سجدہ آجائے تو اس کے لیے سجدہ کرنا جائز ہے۔۔ البتہ ان اوقات مکروہہ میں صرف سجدے کی نیت سے آیات سجدہ کی تلاوت کرکے سجدہ کرنا جائز نہیں ہے۔

ولو قرا اية سجدة لیسجد فالاوقات المکروھة حرم علیہ السجود وسواء قرا فی اوقات الکراھة أم قبلها ……وهذا اذا لم یتعلق بالقراءة غرض سوی السجود و الا فلا کراھة (1 )مغني المحتاج 372/1

Fiqhe Shafi Question No:0500
What is the ruling on performing sajdah tilawah after the fajr prayer untill ishraq time?

Ans; If an individual recites verses of sajdah only with niyyah of performing sajdah then it is haram(unlawful) because reciting the verses of sajdah only with the niyyah of performing sajda is not valid and if the person recites verses of sajdah without any intention of it or if the verses of sajda arrives while reciting The holy Qura’n unintentionally in the makrooh times then there is nothing wrong with performing sajdah which is mentioned in below lines stated by the jurists..

https://islamiafkaar.com/podcast-player/10549/%d9%81%d9%82%db%81-%d8%b4%d8%a7%d9%81%d8%b9%db%8c-%d8%b3%d9%88%d8%a7%d9%84-%d9%86%d9%85%d8%a8%d8%b1-0500.mp3

Download file | Play in new window | Duration: 0:50

1 … 48 49 50 51 52 … 132

↓↓↓ براہِ راست سننے كے لئے كلك كریں ↓↓↓


↓↓↓ براہِ راست سننے كے لئے كلك كریں ↓↓↓
Islamiafkaar is on Mixlr
بھٹکل آذان ٹائم ہفتہ 15 Jumada Al Akhira 1447ﻫ

١٥ جُمَادَىٰ ٱلثَّانِيَة ١٤٤٧

Suhoor End 5:17 am
Iftar Start 6:05 pm
Prayer Begins
Fajr5:22 am
Sunrise6:42 am
Zuhr12:28 pm
Asr3:39 pm
Maghrib6:05 pm
Isha7:15 pm

تازہ اِضافے

  • وقفات مع آية الكرسي – 05-12-2025
  • إتباع السيئات بالحسنات – 05-12-2025
  • اسلام میں غفلت کی مذمت – 05-12-2025
  • تین اہم معاشرتی مسائل – 05-12-2025
  • قرض آدا نہ کرنے کا انجام – 05-12-2025
  • تمھارے پاس ڈرانے والا آچکا ہے – 05-12-2025
  • بھٹكل تنظیم جمعہ مسجِد عربی خطبہ – 05-12-2025
  • اسلامی شادی اور زوجین کے حقوق – 05-12-2025
  • بھٹكل خلیفہ جامع مسجد عربی خطبہ – 05-12-2025
  • انسان کی شخصیت پر ناموں کا اثر – 05-12-2025

ہماری نئی معلومات كے لئے

  • مركزی صفحہ
  • كچھ اپنے بارے میں
  • قرآن
  • درس قرآن
  • درس حدیث
  • فقہی مسائل
  • خطبات الحرمین
  • خطبات الحرمین اردو
  • بھٹكل جمعہ خطبات
  • اہم بیانات
  • جمعہ بیانات
  • دیگر بیانات
  • مختصر اوڈیو
  • رمضان ایک منٹ كا سبق
  • دعائیں
  • اوقات الصلاۃ
  • ایمیل سروسس
  • فقہ شافعی سوالات
  • گروپ میں شامل ہونے كے لئے

Copyright © 2014 • اسلامی افکار • Finch Theme