بدھ _14 _مارچ _2018AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0581
کیا کسی غیر مسلم کے لیے مسجد کی صفائی کرنا جائز ہے؟
جواب:۔ کسی غیر مسلم کے لیے مسلمانوں کی اجازت کے بغیر مسجد میں داخل ہونا جائز نہیں ہے پس اگر کوئی غیر مسلم مسجد میں کھانے یا سونے کے لیے مسلمان سے اجازت لے تو مسلمان کو چاہیے کہ اجازت نہ دے لیکن اگر کوئی ضرورت ہو تو مسلمان کی اجازت سے مسجد میں داخل ہونا جائز ہے، لہذا اگر مسجد کی صفائی یا دیگر کام کاج کے لیے مسلمان مزدور میسر نہ ہوں تو پھر کسی غیر مسلم کے ہاتھوں مسلماں کی اجازت کے ساتھ مسجد کی صفائی وغیرہ کرانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
فأما سائر المسجد :فلا يجوز للكفار دخولها بغير إذن المسلمين لأنهم ليسوا من أهلها. فإن استأذن أحد منهم مسلماً في الدخول :فإن كان للأكل أو النوم، لم يأذن له في الدخول…. إن كان له حاجة إلى مسلم في المسجد أو للمسلم إليه حاجة، جاز له أن يدخل إليه. (البيان 240/12__241) قاله الاذرعي بناءً على الأصح من تمكين الكافر الجنب من المكث بالمسجد لأنها لا تعتقد حرمته. (مغنى المحتاج 418/3)
اتوار _18 _مارچ _2018AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0582
اگر کافر میاں بیوی دونوں ایک ساتھ اسلام میں داخل ہوجائے تو کیا ان کا نکاح باقی رہیگا یا اسلام قبول کرنے کے بعد دوبارہ قاضی سے نکاح پڑھانا ضروری ہے شریعت اس سلسلے میں کیا رہنمائی کرتی ہے واضح فرمائیں نوازش ہوگی؟
جواب:۔ اگر کافر میاں بیوی دونوں ایک ساتھ اسلام قبول کرلے تو پھر ان کا نکاح باقی رہے گا، اسلام قبول کرنے کے بعد دوبارہ نکاح کی ضرورت نہیں ہے۔
"ولو أسلما معاً دام النكاح” (منهاج الطالبين٤٥٨/٢) ولو أسلما معاً على اَي كافر كان قبل الدخول أو بعده دام النكاح باجماع كما نقله ابن المنذر و ابن عبدالبر. (مغني المحتاج ٢٣٤/٣)
بدھ _21 _مارچ _2018AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0583
اگر کسی شخص كو كتا كاٹے تو کاٹی ہوئی جگہ کے پاک کرنے کا طريقہ کياہے؟
جواب:۔ اگر کسی شخص كو كتا كاٹے تو کاٹی ہوئی جگہ کو جسم سے الگ کرنے کی ضروت نہيں ہے بلکہ اس جگہ کو سات مرتبہ دھوئے اس ميں ايک مرتبہ مٹی کا استعمال کرے , البتہ اگر اس زخم كو دهونے ميں ضرر زیادہ ہونے كا انديشہ ہے تو اس عذر کی بنا پر بغير دهوئے بھی پاک مانا جائے گا۔
قال الخطيب رحمة الله عليه: ومعض الكلب من الصيد نجس) كغيره مما ينجسه الكلب والأصح أنه لا يعفى عنه) كولوغه، والثاني يعفى عنه للحاجة، وقواه في المطلب (و) الأصح على الأول (أنه يكفي غسله) أي المعض سبعا (بماء وتراب) في إحداهن كغيره (و) أنه (لا يجب أن يقور) المعض (ويطرح) ؛ لأنه لم يرد، والثاني يجب ذلك، ولا يكفي الغسل؛ لأن الموضع تشرب لعابه، فلا يتخلله الماء.(مغني المحتاج :١٥٠/٦) (٢) نهاية المحتاج : ٢٥٢/١ (٣)روضة الطالبين :٥١٧/٢
جمعرات _22 _مارچ _2018AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0584
اگر کتے کے لعاب يا اسكے اور ناپاکی کی وجہ سے کوئی چيز ناپاک ہوجائے پھر وہ ناپاک چيز كسی دوسری چيز كو لگ جائے تو وہ چيز ناپاک ہوگی يا نہيں ؟
جواب:۔ اگر کتے کے لعاب يا اسكی اور ناپاکی کی وجہ سے کوئی چيز ناپاک ہوجائے پھر وہ ناپاک چيز كسی دوسری چيز كو لگ جائے تو وہ دوسری چيز بھی ناپاک ہوگی۔
قال ابن شھاب الدين الرملي رحمة الله عليه وما نجس بملاقاة شئ من كلب سواء أكان بجزء منه أم من فضلاته، أم بما تنجس بشيء منهما كأن ولغ في بول أو ماء كثير متغير بنجاسة ثم أصاب ذلك الذي ولغ فيه ثوبا ولو معضه من صيد أو غيره، وسواء أكان جافا ولاقى رطبا أم عكسه (غسل سبعا إحداهن) في غير أرض ترابية (بتراب) ولو طينا رطبا كما أفتى به الغزالي لأنه تراب بالقوة، ويكفي العدد المذكور بشرطه وإن تعدد الوالغ أو الولوغ أو لاقته نجاسة أخرى. (نهاية المحتاج ٢٥٢/١) * الحاوى الكبير ! ٣١٥/١ * التهذيب ١٩٠/١ * روضة الطالبين ! ١٤١/١
اتوار _25 _مارچ _2018AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0585
اگر کوئی شخص قرآن مجید پڑھ رہا ہو تو اس کو سلام کرنے کا کیا حکم ہے ؟
جواب:۔ اگر کوئی شخص قرآن مجید پڑھ رہا تو دوران تلاوت اگر کوئی اس کے پاس سے گذر ے تو سلام کرنامستحب ہے اورتلاوت کرے والے کے لئے اس کا جواب دینا ضروری ہوگا کیوں کہ تلاوت ایک مسنون چیز ہے اور سلام کا جواب دینا واجب ہے۔
إذَا مَرَّ الْقَارِئُ عَلَى قَوْمٍ سَلَّمَ عَلَيْهِمْ وَعَادَ إلَى الْقِرَاءَةِ فَإِنْ أَعَادَ التَّعَوُّذَ كَانَ حَسَنًا وَيُسْتَحَبُّ لِمَنْ مَرَّ عَلَى الْقَارِئِ أَنْ يُسَلِّمَ عَلَيْهِ وَيَلْزَمُ الْقَارِئَ رَدُّ السَّلَامِ بِاللَّفْظِ (المجموع : ۱۹۰/۲) (روضة الطالبين ٢٣٢/١٠)
منگل _27 _مارچ _2018AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0586
اگر کوئی برہنہ شخص نماز پڑھ رہا تھا دوران نماز اس کو کپڑا مل جائے تو نماز کے دوران ستر چھپانے کی شرعا اس کا کیا طریقہ ہے؟
جواب:۔ اگر کوئی شخص برہنہ نماز پڑھ رہا ہو اور دوران نماز اس کو کوئی کپڑا قریب میں نظر آئے تو اس کپڑے سے فوراً ستر کرنا چاہیے البتہ اس بات کا خیال رکھے کہ کپڑا لینے میں عملِ کثیر نہ ہو اور نہ ہی فصل طویل (بہت تاخیر ) ہو اور اگر بلاعذر تاخیر کرے اور تاخیر کرنے سے وہ کپڑا ضائع ہوجائے تو اس شخص برہنہ نماز باطل ہوگی۔
فَإِنْ دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ وَهُوَ عُرْيَانٌ ثُمَّ وجد السترة في اثنائها فان كانت بقربة سَتَرَ الْعَوْرَةَ وَبَنَى عَلَى صَلَاتِهِ لِأَنَّهُ عَمَلٌ قَلِيلٌ فَلَا يَمْنَعُ الْبِنَاءَ وَإِنْ كَانَتْ بَعِيدَةً بَطَلَتْ صَلَاتُهُ لِأَنَّهُ يَحْتَاجُ إلَى عَمَلٍ كَثِيرٍ (المجموع :١٨٤/٣) وَلَوْ دَخَلَ فِي الصَّلَاةِ عُرْيَانًا ثُمَّ وَجَدَ مَا يَسْتُرُ عَوْرَتَهُ فَأَبْطَأَ فِي أَخْذِهِ حَتَّى تَلِفَ بَطَلَتْ صَلَاتُهُ، (الحاوى الكبير ١٩٨/٢)
بدھ _28 _مارچ _2018AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0587
كيا قبرستان كى جگہ پر جہاں ابھی قبریں نہیں ہیں اسكول و اسپتال بنا سکتے ہیں ؟
جواب:۔ اگر قبرستان كى جگہ تدفين كے لئے وقف ہو تو ايسى صورت میں وہاں اسکول و اسپتال بنانا جائز نہیں ہے. اگر قبرستان کی زمین وقف شدہ نہ ہو بلکہ عام قبرستان ہو تب بھی اس جگہ پر گھر یا ہوسپتال وغیرہ کا بنانا بالکل درست نہیں ہے ۔
قال علامه الدميرى رحمة الله عليه: (ولو بني في مفبرة مسبلة .. هدم)؛ لأنه يضيق على المسلمين. قال الشافعي رضي الله عنه: رأيت من الولاة عندنا بمكة من بهدم ما بني فيها ولم أر الفقهاء يعيبون عليه ذلك.،،، وقد أفتى الشيخ بهاء الدين ابن الجميزي وتلميذه الظهير التزمنتي. بهدم ما بني بها.،،، فإن الموقوفة يحرم بالبناء فيها قطعًا, سواء كان البناء بيتًا أو قبة أو مسجدَا.(١) (١) نجم الوهاج : ١١١/٣ (٢) حواشي الشرواني : ٢٨٤/٦ (٣) اعانة الطالبين :٢٩٥/٣ (٤) فتح المعين : ٤١٥
اتوار _1 _اپریل _2018AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0588
فرض نماز کے بعد انگلیوں میں انگلیاں ڈال کر بیٹھنے کا شرعاً کیا حکم ہے؟
جواب :۔ فقہاء کرام نے یہ مسئلہ بیان کیا ہے کہ جو شخص نماز کے انتظار میں ہو یا جس کا نماز کا قصد ہو اس کے لیے بالاتفاق تشبیک مکروہ ہے تشبیک یعنی ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالنا) کیونکہ نماز کا انتظار کرنے والا نماز ہی میں ہوتا ہے، البتہ نماز کے بعد انگلیوں میں انگلیاں ڈال کر بیٹھنا مکروہ نہیں ہے۔
اتفق الأصحاب على كراهة تشبيك الأصابع في طريقه إلى المسجد وفي المسجد يوم الجمعة وغيره…… فإن قيل أنه صلى الله عليه وسلم شبك بين أصابعه في المسجد بعد ما سلم من الصلاة عن ركعتين في قصة ذي اليدين وشبك في غيره، أجيب بأن الكراهة إنما هي في حق المصلي وقاصد الصلاة وهذا كان منه صلى الله عليه وسلم بعدها في اعتقادها. (ابوداؤد: 562) (بخارى :479) (مغنى المحتاج 506/1-507)
منگل _3 _اپریل _2018AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0589
اگر کوئی شخص غلطی سے یا نہ جانتے ہوئے سجدہ سہو دو سجدے کے بجائے تین مرتبہ سجدہ کرے تو اس کی نماز کا کیا حکم ہے؟
جواب:۔ سجدہ سہو کے دو سجدے کرنا سنت ہے چاہے کتنے مرتبہ بھی سہو ہوجائے۔ لہذا اگر کوئی سہوا یا جہلا سجدہ سہو دو کے بجائے تین سجدے کرے تو اس کے لئے دوبارہ سجدہ سہو کرنے کی ضرورت نہیں لہٰذا اس صورت میں اس کی نماز بغیر سجدہ سہو کے ہو جائے گی۔
سُجُودُ السَّهْوِ سُنَّةٌ عِنْدَ تَرْكِ مَامُورٍ بِهِ، أَوْ فِعْلِ مَنْهِيٍّ عَنْهُ…..وَسُجُودُ السَّهْوِ وَإِنْ كَثُرَ سَجْدَتَانِ كَسُجُودِ الصَّلاَةِ. (إعانة الطالبين ٣١٢/١) وصورة جبره لما يحصل فيه من السهو أن يسجد له ثم يتكلم فيه بكلام قليل ناسيا فلا يسجد ثانيا لأنه لا يأمن من وقوع مثل ذلك في السجود الثاني، وهكذا فيتسلسل. وكذلك لو سجد ثلاث سجدات ناسيا فلا يسجد ثانيا للتعليل المذكور. (النجم الوهاج ٢٤٨/٢-٢٦٤)
بدھ _4 _اپریل _2018AH / Fazalurahman Shabandari / 0 Comments
فقہ شافعی سوال نمبر/ 0590
عورت رکعت میں ہاتھ کہاں باندھے گی سینے پر یا ناف کے اوپر؟
جواب:۔ عورت مرد کی طرح ہی نماز میں کھڑے ہوتے وقت داہنے ہاتھ کو بائیں پر اس طرح کہ سینے سے نیچے اور ناف کے اوپر باندھے گی اور فقہائے کرام نے نماز میں ہاتھ باندھنے کے سلسلے میں مرد اور عورت کے درمیان کوئی فرق نہیں لکھا ہے، لھذا مذکورہ طریقہ کے مطابق عورت رکعت باندھے گی واضح رہے کہ عورتوں کا سینے پر ہاتھ باندھنا جو مشہور ہے وہ احناف کے مسلک مطابق ہے۔
واستحب وضع اليمنى علي اليسرى بعد تكبيرة الإحرام ويجعلهما تحت صدره فوق سرته هذا مذهبنا المشهور. (شرح صحيح مسلم ٢/٨٧) فاذا فرغ من التكبير … ويضعهما تحت صدره ، وفوق سرته . (البيان: ٢/١٧٣)